بلین ڈالر ؟امریکی صدر

بلین ڈالر ؟امریکی صدر
بلین ڈالر ؟امریکی صدر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جرمن باپ اور اسکاٹش ماں کا بیٹا ڈونلڈ ٹرمپ، جس کی حرکتوں سے تنگ آ کر ٹرمپ کے والد نے اسے ملٹری اکیڈمی میں داخل کرا دیا جو اکیڈمی کالج اور یونیورسٹی میں ہر وقت کسی نہ کسی سے لڑتا جھگڑتا ہی نظر آتا۔ شہرت کا ایسا بھوکا کہ ٹی وی پر نظر آنے کے لئے کبھی ریسلر بن جائے تو کبھی نیم برہنہ لڑکیوں کے ساتھ ناچنے لگ جائے ۔ اس پر صبر نہ آیا تو پلے بوائے میگزین میں پیسے دے کر تصاویر چھپوا دیں ۔ایسا بزنس مین کہ 45سالہ کاروباری بزنس مین 35سو مختلف مقدمات کا سامنا کیا، خاوند ہوا تو ایسا کہ پہلی بیوی ایوانا نے ٹرمپ کو کسی اور کے ساتھ رنگ رلیاں مناتے پکڑا اور ٹرمپ سے طلاق لے لی، دوسری بیوی اداکارہ مارلا بھی ٹرمپ کے معاشقوں سے تنگ آ کر چھوڑ گئی ۔ٹرمپ کے بڑے بیٹے کے ساتھ عریاں تصویریں کھنچوا کر مشہور ہونے والی میلانیا سے تیسری شادی کئی مرتبہ ٹوٹتے ٹوٹتے بچی۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اخلاق کو جواز بنا کر ایک عورت سے تعلقات کے اقرار پر کلنٹن کو استعفے پر مجبور کرنے والے امریکی عوام ایسے شخص کو صدر منتخب کریں گے۔ اگر ٹرمپ میں کوئی خوبی تلاش کرنے کی کوشش بھی کی جائے تو وہ روپے کمانے کے علاوہ دوسری کوئی نہیں ۔مخالفین کی سر عام بے عزتیاں کرنے والا، اقلیتوں کو ہر جگہ برا بھلا کہنے والا، ہر مذہب کا مذاق اڑانے والا، جس کی زبان سے پوپ بھی نہ بچ پائے ۔روپے کمانے کی خاطر جعلی یونیورسٹی بنائے اور عام لوگوں سے اس لئے ہاتھ نہ ملائے کہیں ہاتھ گندا نہ ہو جائے، پرلے درجے کا منہ پھٹ اور انتہائی متعصب ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کا صد ر بن جائے گا۔


ٹرمپ کی زندگی کا دوسرا رخ جو مسلسل نظر انداز ہو رہا ہے کہ وہ ٹرمپ ہی تھا، جسے بیس بال ٹیم کا دسواں کھلا ڑی بھی نہ رکھنے والوں کو اسے 11ماہ بعد بیس بال ٹیم کا کپتان بنانا پڑا ۔جس نے والد سے 7کروڑ ڈالر لے کر کاروبار شروع کیا جو ٹرمپ کی محنت اور قابلیت سے آج 10ارب ڈالر پر پہنچ گیا ۔ٹرمپ کی پہلی کتاب "ڈی آرٹ آف دا ڈیل " امریکہ بھر میں 48ہفتے بیسٹ رسیلر اور 13ہفتے پہلے نمبر پر رہی ۔ ٹرمپ جب مقروض ہوا تو اتنا کہ اٹلا نٹک سٹی کا تاج محل ، ٹرمپ ٹاور، ٹرمپ ائیر لائن اور اس کے بہت سے ادارے بینکوں کا قرض اور سود ادا نہ کرنے کی وجہ سے اونے پونے داموں بک گئے، ٹرمپ آسمان سے زمین پر آ گیا تب اسی ٹرمپ نے فائٹ بیک کیا اور انٹرٹینمنٹ کی دنیا میں گھسا اور پھر ’’مس یونیورس‘‘ اور’’امریکہ ‘‘کے مقابلوں اور دی اپرنٹس شو نے نہ صرف ٹرمپ کی خالی جیبیں بھر دیں، بلکہ اسے ہالی وڈ سے "واک آف دا فیم " ایوارڈ بھی دلوا دیا۔ اسی دوران ٹرمپ کی مشہور زمانہ کتاب " دی آرٹ آف دا کم بیک " نے مارکیٹ میں دھوم مچا دی، لہٰذا وہ تمام لوگ جو کل تک ڈونلڈ ٹرمپ کو انڈر اسٹیمیٹ کر کے ہیلری کو جتوا چکے تھے، آج وہ ایک بار پھر بحیثیت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو انڈر اسٹیمیٹ کر کے غلطی کر رہے ہیں ۔


امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت زیادہ تر حلقوں کے لئے انتہائی حیران کن تھی ۔صدر منتخب ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی نئی کابینہ اور انتظامیہ کے لئے جن لوگوں کا انتخاب کیا ہے، ان کا تعلق انتہائی قدامت پرست حلقوں سے ہے ۔ڈونلڈ ٹرمپ کے چنیدہ لوگوں پرنسل پرستی اور مسلمان مخالف ہونے کے الزامات ہیں ۔ڈونلڈ ٹرمپ کا انتخابی نعرہ امریکہ کو پھر سے عظیم تر بنانے کا تھا، جس کا مطلب یہ لیا گیا کہ ایک زمانے میں امریکہ دنیا کی عظیم طاقت تھا، لیکن باراک اوباما ، ہیلری کلنٹن نے یہ عظمت خاک میں ملا دی ۔جنوبی ریاستوں نے حسب سابق ڈونلڈ ٹرمپ، یعنی ری پبلکن پارٹی کو ووٹ دئیے، جبکہ مشرقی اور مغربی ساحلوں کی ریاستوں نے ہیلری کلنٹن اور ڈیمو کریٹک پارٹی کو ووٹ دئیے۔ ڈونلڈ ٹرمپ غیر متوقع طور پر اوہائیو، پنسلوانیا، وسکالسن اور مشی گن جیسی ریاستوں میں جیت گئے، کیونکہ ٹرمپ نے ان ریاستوں کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھا۔ اوہاٹیو، پنسلوانیا ، وسکالن اور مشی گن جیسی ریاستیں صنعت اور کان کنی میں امریکہ میں سب سے آگے تھیں، لیکن بہتر ترجیحات کی وجہ سے ان ریاستوں سے صنعتیں بیرون ملک میکسیکو ، کینیڈا ، چین اور ہندوستان منتقل ہو گئیں اور یہاں لاکھوں لوگ بیروزگار ہو گئے ان کو روزگار فراہم کرنے کا نعرہ ٹرمپ کی جیت کا باعث بنا۔
امریکی سرمایہ داری نظا م اپنی پیداواری صلاحیت کھو چکا ہے۔ اس کی صنعتیں اُجڑ چکی ہیں، ٹرمپ لاکھ وعدے کریں، لیکن بیرون ملک منتقل ہونے والی صنعتوں کو واپس نہیں لا سکتے، اگرچہ موجودہ انتخاب میں ٹرمپ نے سفید فام مزدور طبقے کو سبز باغ دکھانے اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ تارکین وطن کی وجہ سے ان کے یہ مسائل ہیں، لیکن یہ حقیقت کے برعکس ہے ۔تاریخی حقیقت یہ ہے کہ جب کوئی نظام اپنی پیداواری صلاحیت کھو دیتا ہے اور نا قابل حل تفادات کا شکار ہو جاتا ہے تو اس میں بنیادی تبدیلیاں ناگزیر ہو جاتی ہیں، ایسی بحرانی کیفیت میں اکثر اوقات معاشرے ماضی کی طرف رجعت کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو ٹرمپ کی صورت میں سامنے آیا ہے، لیکن اس بحران سے نکلنے کا دوسرا حل ڈیمو کریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار برنی سینڈرز نے دیا تھا، جس کے مطابق امریکی سرمایہ داری نظام کا واحد حل یہ ہے کہ ایک فلاحی نظام میں تبدیل ہو جائے اگرچہ فوری طور پر اس ا مکان کو رد کر دیا گیا ہے، لیکن آخر کار امریکی نظام کو اپنے آپ کو قائم رکھنے کے لئے فلاحی نظام میں ڈھلنا پڑے گا ۔ اس وقت امریکی سرمایہ داری نظام دوراہے پر کھڑا ہے یہاں سے فلاحی بنیادوں کی طرف گامزن ہو سکتا ہے یا پھر سے وہ پرانی طرز پر ناکام حکمت عملی کی طرف جا سکتا ہے۔

مزید :

کالم -