ازبک صدر کے بیٹے نے اپنی ماں کے انتقال کی خبرو ں کو رد کردیا

ازبک صدر کے بیٹے نے اپنی ماں کے انتقال کی خبرو ں کو رد کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


تا شقند( آن لائن )ازبکستان کے سابق صدر اسلام کریموف کی بیٹی گلنارا کریموفا کے بیٹے نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی والدہ کہاں ہیں اس بارے میں معلومات عام کی جائیں۔گلنارا کریموفا کو کبھی ایک طاقتور شخصیت سمجھا جاتا تھا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کو ایک نٹرویو میں اسلام کریموف جونیئر نے ان حالیہ خبروں کو مسترد کیا جن کے مطابق ان کی والدہ کا انتقال ہو گیا ہے۔ انھوں نے ازبک سکیورٹی سروسز پر الزام عائد کیا کہ انھوں نے ان کی والدہ کو قیدِ تنہائی میں رکھا ہوا ہے۔گلنارا کریموفا پر جن کی مصروفیات میں کاروبار، سیاست، فیشن اور پاپ میوزک شامل تھا، بدعنوانی کے الزامات عائد کیے جاتے رہے۔لندن میں مقیم ان کے بیٹے نے بی بی سی ازبک کو بتایا کہ ان کی والدہ کو تاشقند میں موجود ان کی جائیداد ہی میں واقع تین کمروں والے ایک مکان میں رکھا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ایک طویل عرصے تک قید تنہائی میں رہنے کی وجہ سے ان کی والدہ کی صحت متاثر ہوئی ہے۔اسلام کریموف جونیئر کا کہنا تھا ’وہ دو تین سال سے تنہا ان بنیادی انسانی حقوق کے بغیر رہ رہی ہیں جن کی کسی بھی شخص کو ضرورت ہوتی ہے۔ میرا خیال ہے کہ کسی بھی انسان کو کسی نہ کسی حد تک طبی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن وہ ذہنی طور پر ٹھیک ہیں۔ ایسی اطلاعات کہ وہ ذہنی امراض کے ہسپتال میں ہیں سراسر غلط ہیں۔
‘گلنارا کریموفا بین الاقوامی سطح پر ازبکستان کی پہچان بن گئی تھیں۔ وہ ایک فیشن لیبل اور ایک پاپ ویڈیوز ریکارڈنگ کمپنی کے ساتھ منسلک تھیں۔ ان کے پاس سفارتی عہدے تھے اور وہ اہم تجارتی معاملات سنبھالتی تھیں۔لیکن تین سال قبل ان پر رشوت اور منی لانڈرنگ کے الزامات لگائے گئے تھے۔کچھ ہی عرصے کے بعد ان کے خاندان میں ہونے والے اختلافات منظر عام پر آ گئے۔ اس کے بعد کریموفا کی مصروفیات کو بہت محدود کر دیا گیا جن میں ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی شامل تھے کیونکہ انھوں نے برملا ازبکستان کے سیکیورٹی اداروں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا۔دی سنٹرل ون ڈاٹ کام نے 22 نومبر کو سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے گلنارا کی موت کی خبر دی۔ یہ خبر بین الاقوامی سطح پر شائع ہوئی۔گلنارا کے بیٹے کا کہنا ہے کہ طاقتور سکیورٹی سروس ایس این بی ان کی والدہ کو قید کرنے کی ذمہ دار ہے اور ان کے ساتھ کیا ہوا اس بارے میں معلومات بھی فراہم نہیں کر رہی۔اسلام کریموف جونیئر کا کہنا تھا ’ میں سمجھ نہںی سکتا کہ اکیسویں صدی میں بھی کوئی ایک سادہ سے سوال کا جواب کیوں نہیں دے سکتا کہ گلنارا کہاں ہیں؟ انھیں کس چیز کے لیے نظر بند کیا گیا؟ کس کی نگرانی میں ایسا ہوا؟ یہ سادہ سے سوال ہیں جن کے جواب دیے جانے ضروری ہیں۔ ‘

مزید :

عالمی منظر -