جندول میں مستخیل ترکلانی قوم کا اراضی کی ملکیت کا دعویٰ
جندول (نمائندہ پاکستان ) حکومت ،سابق سٹیٹ ملازمین ، غازی عمراں خان کے نواسوں اور سابق حکمران دیر کے بیٹوں کے بعد مستخیل ترکلانی قوم نے بھی جندول کے زمینوں کی ملکیت کا دعویٰ کر دیا ، جندول پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسفندیار خان مست خیل کا کہنا تھا کہ 1500عیسوی سے قبل جندول پر ترکلانی قوم کا اقتدار تھا ، تاہم سابق نواب دیر شاہ جہان اور انکے بیٹے شہاب الدین خان (ملیزی) نے سرلڑہ کہ جانب سے حملہ آور ہو کر سید احمد بابا عرف سپین گیری خان کو اقتدار سے ہٹا کر خود قابض ہو گئے اور 1958تک جندول سے مستخیل ترکلانیوں کو مکمل بے دخل کر دیا جس کے بعد مستخیل ترکلانی باجوڑ ایجنسی میں متحد ہونے کے بعد جندول پر لشکر کشی کی اور فتح کے قریب تھے کہ 1960میں پاک فوج پہلی بار دیر اور باجوڑ ایجنسی میں داخل ہوئے اور ناب دیر شاہ جہان اور انکے بیٹے شہاب الدین خان کو گرفتار کر لیا اس دوران شاہ جہان حراست میں وفات پا گئے جبکہ شہاب الدین کو رہا کر دیا گیا جس کے بعد شہاب الدین نے لاہور کی عدالت میں جندول کے زمینوں کی ملکیت کا کیس داخل کرا لیا اور مستخیل ترکلانیوں کو پتہ تک نہ ہونے دیا اور عدالت نے فیصلہ ان کے حق میں دیا ، انہوں نے کہا کہ جندول کی زمین نہ سٹیٹ ملازمین کی ملکیت ہے نہ سابق نواب دیر کی اور نہ ہی سرکاری کی بلکہ یہ زمینیں مستخیل ترکلانی قوم کی پدری جائداد ہے ،انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر جندول کے زمینوں پر تعمیراتی کام اور خرید و فروخت پر پابندی عائد کی جائے اور کمیٹی تشکیل دیکر زمینوں کو اصل مالکان کے حوالہ کی جائے۔