الزام تراشی کے بجائے مثبت اقدامات پر توجہ دینا ہوگی، ہرممکن مدد کرنے اور تجارتی سہولت دینے کیلئے پرعزم ہیں: امور سرتاج عزیز
امرتسر(آئی این پی)وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ الزام تراشی کے بجائے مثبت اقدامات پر توجہ دینا ہوگی،تنازعات کے پرامن حل سے علاقائی تعاون کو فروغ ملے گا،افغانستان میں امن کیلئے کسی ایک ملک پر الزام کے بجائے متفقہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے،اشرف غنی الزام تراشوں سے گریز کریں،دہشتگردی میں انسانی جانوں کے ضیاع کو روکنے کیلئے مل کر کوششیں کرنا ہوں گی،افغانستان کی ہرممکن مدد جاری رکھیں گے،افغانستان کو براستہ پاکستان تجارتی سہولت دینے کیلئے پرعزم ہیں،سارک سربراہ کانفرنس کا ملتوی کیا جانا علاقائی تعاون کوششوں کو دھچکا ہے۔وہ اتوار کو امرتسر میں افغانستان میں امن و ترقی کے حوالے سے چھٹی ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے کہاکہ ہارٹ آ ف ایشیاء کی بنیاد پر پاکستان نے ترکی کے ساتھ مل کر رکھی تھی،ایل او سی ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی جارحانہ روئیے کے باوجود کانفرنس میں شریک ہوئے،کانفرنس میں شرکت افغانستان میں اور علاقے میں دیرپا امن کیلئے پاکستان کے عزم کا اظہار ہے،کانفرنس کا فورم افغانستان میں امن و استحکام کیلئے اہم کردار ادا کر رہا ہے،کانفرنس افغانستان کے ساتھ دوسرے ملکوں اور ہمسائیوں کے تعلق میں موثر کردار ادا کر رہی ہے،پاکستان کی حکومت اور عوام افغانستان میں امن و استحکام کیلئے افغان حکومت اور عوام کے ساتھ ہیں،افغان صدر اور چیف ایگزیکٹو کی قیادت میں افغانستان نے نمایاں ترقی کی ہے،علاقائی روابط معاشی ترقی میں اضافے کا باعث بنتے ہیں،افغانستان مسئلے کا فوجی حل نہیں ہے،افغانستان کا مسئلہ افغان عوام کی خواہشات کے مطابق بات چیت سے حاصل کیا جائے،پاکستان نے گذشتہ 3دہائیوں میں لاکھوں افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کی،مہاجرین کی باعزت واپسی کیلئے اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں،افغان مہاجرین کی رضا کارانہ واپسی کا عمل 31دسمبر2017تک بڑھایا جاسکتا ہے،سیاسی استحکام اور باہمی معاشی فوائد علاقائی تعاون سے منسلک ہیں۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں امن و استحکام ہماری مشترکہ ضرورت ہے،ساتویں ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس کا آذربائیجان میں انعقاد خوش آئند ہے۔
افغان صدر نے بھارت میں پاکستان کے خلاف پھر زہر اگل دیا ، ہارٹ آف ایشیا کانفرنس سے خطاب میں پاکستان پر طالبانوں کوپناہ دینے کا الزام لگا دیا
مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن کے لیے کسی ایک ملک پر الزام کے بجائے با مقصد اور متفقہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ حل طلب تنازعات کا پر امن حل علاقائی تعاون اور رابطوں کو فروغ دے گا ۔واضح رہے کہ اس سے قبل افغان صدر نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ پاکستان کی جانب سے افغانستان کی تعمیر نو کے لیے 50کروڑ ڈالر کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن دہشت گردی ختم ہوئے بغیر پاکستان کی امداد کا فائدہ نہیں ۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ سرکردہ طالبان لیڈر نے پاکستان کی جانب سے مدد ملنے کا اعتراف کیا ہے ۔