اسرائیل بھی پاکستان کے نقش قدم پر چل پڑا
تل ابیب (نیوز ڈیسک) اسرائیل میں ایک جانب وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے خلاف کرپشن کے الزامات پر مقدمہ عدالت میں ہے اور دوسری جانب ہزاروں شہری احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر ہیں۔ یہ شہری وزیراعظم کے حق میں نہیں نکلے بلکہ انہیں جلد از جلد انجام کو پہنچانے کے لئے باہر نکلے ہیں۔
نیوز ویک کے مطابق ہفتے کے روز 20 ہزار سے زائد شہریوں نے دارالحکومت تل ابیب کی سڑکوں پر احتجاج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے خلاف جاری مقدمے کی رفتار بہت سست ہے اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد سماعت مکمل کرکے کرپٹ وزیراعظم کو سزا سنائی جائے۔
وہ جگہ جہاں مسلمان لڑکیوں کو صرف 2وقت کی روٹی کے بدلے فروخت کر دیا جاتا ہے
نیتن یاہو پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے درمیان دولت مند افراد اور اداروں سے بھاری رقوم وصول کیں، جن کے بدلے بعدازاں انہیں سیاسی و کاروباری فوائد پہنچائے۔ ان پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے اسرائیل کے ایک بڑے اخبار کے ساتھ ساز باز کر کے اسے پراپیگنڈہ کے لئے استعمال کیا۔
اسی دوران ایک اور اہم پیش رفت سامنے آئی۔اسرائیلی پارلیمنٹ ایک نیا قانون پاس کرنے کی تیاری کررہی ہے جس کا مقصد سیاستدانوں کے خلاف کی جانے والی تحقیقات کو خفیہ رکھنا ہے۔ احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس قانون کا مقصد وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف جاری تحقیقات کو پردے میں رکھنا ہے تاکہ اصل حقائق کو چھپایا جا سکے۔
ڈیلی پاکستان کے یو ٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
مظاہرین نے سیاستدانوں کے گھروں کا گھیراﺅ بھی شروع کر دیاہے۔ اسرائیل کے اٹارنی جنرل ایوی شائی مینڈل بلٹ کے گھر کے باہر بھی احتجاج کیا گیا جبکہ کچھ دیگر حکومتی رہنماﺅں کے خلاف بھی شہر کے مختلف علاقوں میں مظاہرے کئے گئے۔ اس موقع پر مظاہرین ”شیم، شیم“ اور ”گو بینجمن گو“ کے نعرے لگا رہے ہیں۔
وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کرپشن کے الزامات تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جھوٹے الزامات لگا کر انہیں نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بالکل یوں لگ رہا ہے کہ کچھ عرصہ بعد وہ یہ بھی کہہ رہے ہوں گے ”مجھے کیوں نکالا؟“