شرح سود میں اضافہ نئی سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ ہے‘ شفیق اے نقی

شرح سود میں اضافہ نئی سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ ہے‘ شفیق اے نقی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(کامرس ڈیسک)چیئرمین لاہور ٹاؤن شپ انڈسٹریز ایسوسی ایشن ڈاکٹر شفیق اے نقی نے مہنگائی میں اضافہ اور معاشی صورتحال پر خدشات کے باعث مرکزی بینک اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے مانیٹرنگ پالیسی میں شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شرح سود میں اضافہ سے10فیصد ہونا نئی سر؂مایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ ہے کیونکہ شرح سود میں اضافہ سے نئی انویسٹمنٹ متاثر ہوگی

اور سرمایہ تجارتی سرگرمیوں کی بجائے محفوظ منافع کیلئے بینکوں میں رکھنے کو ترجیح دی جائے گی ۔ ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینئر وائس چیئرمین میاں شہریار علی حافظ ایم عمران حمید وائس چیئرمین کے ساتھ ٹاؤن شپ انڈسٹریز کے صنعتکاروں کے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

شفیق اے نقی نے کہا کہشرح سود میں اضافہ سے بنکوں کے ڈیپازٹ میں تو اضافہ ہو گا لیکن اس کے باعث صنعتی ترقی میں کمی واقع ہو گی کیونکہ شرح سود میں اضافہ سے صنعتی مقاصد کے لیے قرضوں میں خودبخود اضافہ ہوگیا ہے جس سے صنعتکار پریشانی کا شکار ہیں اور ان کے قرضوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔صنعتی شعبہ کے قرضوں میں اضافہ سے صنعتی برادری متاثر ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بلند شرح سود اور عالمی معاشی حالات میں ابتری کے باعث پاکستانی درآمدات اور برآمدات بھی متاثر ہورہی ہیں اس لیے اسٹیٹ بنک شرح سود میں اضافہ کو فوری واپس لے کیونکہ خطہ میں پاکستان میں شرح سود سب سے زیادہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شرح سود میں اضافہ سے عوام نئی سرمایہ کاری کی بجائے بنکوں میں رقم رکھنا زیادہ محفوظ سمجھ رہے ہیں اگر یہی رقم نئی صنعتوں کے قیام میں استعمال ہوگی تو اس سے ملکی صنعتی ترقی میں اضافہ ہوگااورملک میں روزگار کے نئے مواقع میسر آتے بے روزگاری میں کمی واقع ہوتی اورصنعتی ترقی کے باعث حکومت کے ریونیو میں بھی اضافہ ہوتا۔

مزید :

کامرس -