فرانس میں حکومت نے لاکھوں مظاہرین کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ،مشتعل مظاہرین نے وزیر اعظم کا اعلان مسترد کر دیا ،احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ
پیرس(ڈیلی پاکستان آن لائن)فرانس میں جاری لاکھوں مظاہرین کے سامنے حکومت نے گھٹنے ٹیک دیئے ،وزیر اعظم نے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس 6 ماہ کے لیے معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی ٹیکس کے نفاذ سے قوم کے اتحاد کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہیے،سڑکوں پر غیظ وغضب کی لہر ایک ناانصافی کے نتیجے میں پیدا ہوئی تاہم مظاہرین نے حکومتی اعلان کو مسترد کرتے ہوئے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق فرانسیسی حکومت نے مہنگائی پر شدید احتجاج کرنے والے مظاہرین کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس 6 ماہ کے لیے معطل کر دیا ہے۔فرانسیسی وزیرِ اعظم ایڈورڈ فلپ نے ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی بڑھائی گئی قیمتیں اب 6 ماہ کے لیے معطل رہیں گی،کسی بھی ٹیکس کے نفاذ سے قوم کے اتحاد کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہیے،سڑکوں پر مشتعل احتجاج کی لہر ایک ناانصافی کے نتیجے میں پیدا ہوئی تھی اور اس کی وجہ یہ بنی تھی کہ لوگ وقار کے ساتھ رہنے کے قابل نہیں رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میں کسی بھی مظاہرے کا پیشگی اعلان کیا جانا چاہیے اور یہ پُرامن انداز میں ہونا چاہیے۔دوسری طرف لاکھوں مظاہرین نے فرانسیسی وزیرِ اعظم ایڈورڈ فلپ کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو 6 ماہ معطل کرنے کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت جب تک مطالبات حتمی طور پر نہیں مانتی احتجاج جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے رواں سال کے اوائل میں پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ کردیا تھا جس کے خلاف ہزاروں شہری گذشتہ تین ہفتوں سے احتجاجی مظاہرے کر رہے تھے جبکہ آغاز میں پر امن مظاہرے پر تشدد احتجاج میں بدل گئے اور مشتعل مظاہرین نے درجنوں گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا تھا ۔پیرس میں ہونے والے پر تشدد احتجاج میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق تین افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہیں۔