معذور افراد کیلئے وفاق اور صوبوں میں وزاتیں قائم کی جائیں، سراج الحق
لاہور(پ ر)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے 3دسمبر عالمی یوم معذوراں کے حوالے سے منصورہ میں منعقدہ تقریب میں پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک ویلفیئر(بقیہ نمبر49صفحہ7پر)
سٹیٹ بنانے کیلئے باہمت پاکستانیوں کی طرف سے ”چارٹر آف ڈیمانڈ“ پیش کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ معذور افراد کے حقوق کی نگرانی کے لیے وفاق اور صوبوں میں وزارتیں قائم کی جائیں۔معذور افراد کا الگ سے کورڈ آف کنڈکٹ بنایا جائے۔ایسے باہمت اور اسپیشل افراد جنہوں نے کارہائے نمایاں سرانجام دیے ہیں ان کوقومی سطح پر ایوارڈ دیے جائیں۔ملک کے ہر ہسپتال میں اسپیشل اور باہمت افراد کے لیے الگ شعبہ قائم کیا جائے۔معذوروں کے لیے ضرورت کے مطابق سہولت، سفید چھڑی،ویل چیئر،آلہ سماعت اور مخصوص کتب کا اہتمام کیا جائے۔علاج اور ادویات کی فری فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔بلدیاتی اداروں اور قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ میں معذور افراد کیلئے مخصوص نشستیں رکھی جائیں۔ملک بھر میں یونین کونسل کی سطح پر معذور افراد کی مختلف کیٹگریز کا ڈیٹا مرتب کیا جائے۔خصوصی او ر ابتدائی تعلیم فری اور اعلیٰ تعلیم کے لیے اسکالر شپ کا کوٹہ مخصوص کیا جائے اور ایسے اساتذہ کو ہائر کیا جائے جو جدید ٹیکنالوجی کے مطابق تعلیم دے سکیں۔ملازمتوں میں کوٹہ او ر بلاسود قرضوں کی فراہمی کو ممکن بنایا جائے۔جن معذور افراد کا ڈیٹا نادرا رجسٹریشن سنٹر پر موجود و محفوظ ہے ان میں مستحق افراد کی فہرست مرتب کی جائے۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ہر معذور کیلئے ماہانہ 20ہزار گزارا الاؤنس رکھا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے۔اس موقع پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان امیر العظیم ودیگر بھی موجود تھے۔سینیٹر سراج الحق نے معذور افراد میں وہیل چیئر ز اور سفید چھڑیاں بھی تقسیم کیں اور مختلف شعبوں میں اپنی کارکردگی سے ملک و قوم کانام روشن کرنے والے اسپیشل افراد کو خصوصی انعامات سے نوازا گیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اسلام معذورافراد کے ساتھ محبت اور شفقت کا حکم دیتا ہے۔اسلام حکم دیتا ہے کہ ان افراد پر معاش کا کوئی بوجھ نہ ڈالا جائے۔ پاکستان میں 53لاکھ افراد معذور ہیں جن میں سے 65فیصد دیہاتی علاقوں میں ہیں۔ جہاں ان کے لیے کوئی بھی سہولت موجود نہیں۔کل تعداد کا نصف سے زائد افرادصرف صوبہ پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں۔پاکستان میں 43% بچے معذور ہیں جبکہ دنیا بھر میں معذور بچوں کی تعداد کل معذور افرادکا10%ہے۔14لاکھ معذور بچوں کی تعلیم کے لیے کوئی مناسب انتظام نہیں ہے۔معذوری کی وجوہات میں 60فیصد ٹریفک حادثات، 08فیصد بینائی سے محروم، 07فیصد ذہنی توازن،07فیصد سماعت سے محروم،08فیصد کو ایک سے زائد مسائل اور باقی دیگر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان وجوہات کو ختم یا کم از کم کرنے کیلئے حکومت کو ایک باقاعدہ منصوبہ پر عمل کرنا ہوگا۔ دنیا کے بہت سے ممالک میں ان وجوہات کو بہت حد تک کنڑول کرلیا گیاہے۔اگر ہم اپنے مہذب معاشرے کے بازاروں،گلی محلوں،خانقاہوں اور درباروں پر نظر ڈالیں تو وہاں بھیک مانگنے والے اکثر معذور لوگ ہوتے ہیں جو دراصل ہماری حکومتوں اور معاشرے کی بے حسی کی علامت ہیں۔یہ ہمارے لئے شرم کا مقام ہے۔ ان افراد کو تعلیم و تربیت دیکر معاشرے کے کارآمد اور باوقار شہری بنایا جاسکتاتھا۔ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت پاکستان ان خصوصی اور باہمت افراد کے لیے خصوصی اقدامات کرے۔