تمام اداروں کی حدود، آئینی کردار پرقومی ڈائیلاگ کرایاجائے، جاوید ہاشمی
ملتان ( نیوز رپورٹر) سینئر سیاستدان و لیگی رہنما مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں آئینی، معاشی اور انتظامی بحران آچکا ہے اگر قیادت اپنے اندر اتنی صلاحیتیں رکھتی ہو تو ملک کو بحرانوں سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کرسکتی ہے ہمارا بحران قیادت کا ہے ہمیں آج ایک عمرانی معاہدے کی اشد ضرورت ہے ، سپریم کورٹ کے ایکسٹینشن والے فیصلے نے ایک نئے نظریہ ضرورت کو جنم دیا ہے جوکہ غیر مناسب ہے، زبردستی ووٹ لیکر آئین کو تار(بقیہ نمبر30صفحہ12پر)
تار کرنے سے شخصیت تومضبوط ہوگی لیکن ادارے کمزور ہوجائیں گے، عمران خان کرکٹ کی ٹیم کونہیں چلاسکے وہ ملک کیسے چلائیں گے۔ اب تو تحریک انصاف کے مرکزی رہنما بھی چیخ چیخ کر کہ رھے ھیں کہ ھماری حکومت میں کرپشن کی شرح ڈبل ھو چکی ھے۔ ثابت ہوا کہ عمران خان ایک فاشسٹ حکمران ھے جس نے انتقامی کارروائیوں کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ھیں۔ایسے حکمرانوں کا انجام بہت برا ھوتا ھے۔میڈیا پر مکمل کنٹرول کے باوجود عوام کو گمراہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ عملی طور پر عمران خان کی حکومت ختم ھو چکی ھے حکومت کوئی اور چلا رھا ھے۔ملک کو نئے عمرانی معاہدہ کی ضرورت ھے جس میں افواج پاکستان، عدلیہ،بیوروکریسی سمیت تمام اداروں کی حدود قیود اور آئینی کردار پر قومی ڈائیلاگ کرایا جائے جبکہ پارلیمنٹ کی بالادستی کو عملی طور پر یقینی بنایا جائے۔ اس وقت ذوالفقارعلی بھٹو موجود نہیں ہے، ان سے اختلاف اپنی جگہ لیکن انہوں نے سب کو اکٹھا کیا۔ملتان میں اپنی رہائش گاہ پرمیڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے مخدوم جاوید ہاشمی کا مزید کہنا تھا کہ طلبہ تنظیموں کی بحالی کی مکمل حمایت کرتا ھوں۔ متوسط طبقے کے نوجوان اس راستے سے عملی سیاست میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ھماری موجودہ ملکی قیادت کی وجہ سے بحران بڑھتے چلے جا رھے ھیں۔ آمریت اور نظریہ ضرورت نے ملک وقوم اور اداروں کو برباد کر دیا ھے۔ عدالتی فیصلے سے نیا بحران اور نظریہ ضرورت پیدا ھوا ھے۔ ڈکٹیٹرز ایوب خان سے لیکر مشرف تک آئین کو ایک شخص کے لئے تار تار کیا گیا۔ آمروں کوبھی آئینی ترامیم کو اسمبلیوں سے پاس کرانا پڑا۔ ھم نے ڈکٹیٹروں کے باپ ضیاالحق کو ووٹ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس خطرناک مرحلے پر سب کو اپنی اپنی انا کو پس پشت ڈالنا ھوگا۔ آرمی چیف کی توسیع بارے سپریم کورٹ کا فیصلہ مناسب نہیں ہے۔ میری بات ثابت ھوئی کہ عمران خان جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن نہیں دے سکتے۔ احتساب ھو لیکن انتقامی کارروائیوں سے کا م نہیں چلے گا۔ عمران خان ایک فاشسٹ حکمران کے طور پر سامنے آئے اور اس کا انجام دیکھنا پڑے گا۔ جو سب کچھ کے مالک بنتے ھیں وہ پاکستان کو چلنے دیں۔ کشمیری تڑپ رھے ھیں اور یہ کہتے ھیں میری نوکری پکی رھے۔ شہباز شریف کی پوری ٹیم جسے کرپٹ کہا عمران خان نے اسے ھی پنجاب میں لے آیا۔ عمران خان اپنی پارٹی میں بھی فاشزم کا رویہ رکھتا ہے۔ زندگی میں پہلی بار دلبرداشتہ ھوا ھوں۔ زبردستی ووٹ لیکر آئینی ترمیم سے ملک اور ادارے کمزور ھو جائیں گے۔ قوم نے باجوہ صاحب کو بے پنہا عزت دی اب انہیں بھی قوم پر احسان کرنا چاہیے۔ اصولوں پر نہ چلے تو بھگدڑ مچ جائے گی۔ عملی طور پر عمران خان کی حکومت نہیں ھے اسے کوئی اور چلا رھا ھے۔ تحریک انصاف کے مرکزی رہنما چیخ رھے ھیں کہ کرپشن ڈبل ھو گئی ھے۔ عمران کی سوچ ہے میں اونچی آواز میں بول کر پراپگینڈا کروں تو سب میری بات مانیں گے۔ ملک زیادہ سنجیدگی مانگ رہا ہے۔ ہو سکتا ہے تمام پارٹیاں ووٹ دے دیں۔ پہلے آئین کو توڑا تو پاکستان ٹوٹ گیا۔
جاوید ہاشمی