پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان موٹر وے کی منظوری، شعبہ صحت کے حالات میں بہتری
کراچی سے آزادی مارچ کے آغاز، اسلام آباد میں دھرنے اور بین الصوبائی شاہراہوں کی بندش کے بعد جمعیت علمائے اسلام نے حکومت مخالف احتجاج کے پلان سی کے تحت پشاورمیں میدان سجانے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے تحت 8دسمبر کو خیبرپختونخوا کے دارالحکومت میں احتجاجی جلسے کا انعقاد کیا جائے گا جس سے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان سمیت اپوزیشن جماعتوں کے قائدین بھی خطاب کریں گے ، یہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ انصار الاسلام کے رضاکار جلسہ کی سیکورٹی کے انتظامات سنبھالیں گے، احتجاجی جلسہ کی تیاریوں کیلئے مختلف کمیٹیاں بھی قائم کردی گئی ہیں۔ اس امر کا فیصلہ جمعیت علماء اسلام خیبر پختونخوا کی مجلس عاملہ اور وسطیٰ اضلاع نوشہرہ صوابی، مردان، پشاور، چارسدہ، مہمند، خیبر، باجوڑ، ایف آر پشاور اور کوہاٹ کے امراء و نظماء کے اجلاس میں کیا گیا جو صوبائی سیکرٹریٹ پشاور میں صوبائی امیر مولانا عطاء الرحمن کی صدارت میں منعقد ہوا۔ ویسے تو عام تاثر یہ ہے کہ حکومت مخالف تحریک نے کوئی خاص نتائج نہیں دیئے لیکن جے یو آئی کی جانب سے موقف لیا جا رہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر جس تحریک کا آغاز کیا گیا تھا اس کے ثمرات آنا شروع ہو گئے ہیں، ہماری یہ تحریک جاری رہے گی جس سے حکومت کی چولیں ہل کر رہ گئی ہیں، عوام کو جو خوشخبریاں مل رہی ہیں وہ ہمارے احتجاج کا ہی نتیجہ ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ جے یو آئی کااصل مطالبہ(یعنی حکومت کا خاتمہ یا وزیر اعظم کا استعفیٰ) رنگ لاتا ہے کہ نہیں۔
ہم ان سطور میں کئی بار تحریر کر چکے ہیں کہ خیبر پختونخوا کا امن افغانستان سے جڑا ہوا ہے اور سرحدپار ہونے والی امن دشمن کارروائیاں یہاں بھی اثر انداز ہوتی ہیں، افغانستان کے بیشتر مقامات پر قتل و غارت گری تو معمول بنتی جا رہی ہے اور آئے روز کوئی نہ کوئی واقعہ رونما ہو جاتا ہے، امریکہ طالبان امن مذاکرات طویل عرصے سے جاری ہیں لیکن وہ بھی مسلسل تاخیر کا شکار چلے آ رہے ہیں اور بار آور ثابت نہیں ہو رہے، پاکستان نے بھی اس حوالے سے ٹھوس اور مثبت کردار سنبھالا ہوا ہے اس کے باوجود افغانستان میں امن کا ڈول تا حال نہیں ڈالا جا سکا۔ ابھی گزشتہ روز افغانستان کے صوبہ بلخ میں سیکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان مقابلے میں مقامی طالبان کمانڈر گل نبی سمیت پانچ طالبان ہلاک ہو گئے جبکہ سیکیورٹی فورسز کے مزید حملے اور آپریشن بھی جاری ہیں۔یہ بھی اطلاع ہے کہ جنوبی افغانستان کے صوبہ ہلمندمیں بم حملے میں ہلمند سرحدی دستوں کے کمانڈر ظاہر گل مقبل ہلاک ہو گئے، وہ ہلمند کی تحصیل مارکا سے گزر رہے تھے کہ سڑک کنارے نصب بم زور دار دھماکے سے پھٹ گیا۔پاکستان میں تو سرحد پار سے درانداز کارروائیاں روکنے کے لئے خاصے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور افغان باشندوں کے حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومتیں کئی امور بروئے کار لاتی ہیں ابھی حال ہی میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی رضا کارانہ واپسی تین مہینے کے لئے عارضی طور پر بند کر دی گئی ہے، جو کہ پہلے سے ہی سست روی کا شکار تھی، خیبرپختونخوا سمیت ملک بھر میں رجسٹرڈ اور افغان مہاجرین کارڈ کے حامل افغان مہاجرین کی تعداد تین لاکھ سے زائد ہے۔
یہ بھی اطلاع ہے کہ آئی جی پولیس ڈاکٹر نعیم خان کی ہدایت پرکیپٹل سٹی پولیس کو 95 اہم مطلوب دہشت گردوں کے شناختی کارڈز بلاک کر دیئے گئے ہیں اور انکے نام ای سی ایل فہرستوں میں شامل کرتے ہوئے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، ان میں کئی افغان باشندے بھی شامل ہیں، دہشت گردی کے واقعات میں ملوث مطلوب دہشت گردوں کی تصاویر کیپٹل سٹی پولیس پشاور نے جاری کی تھیں جو رواں سال کے مختلف مہینوں میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث تھے۔ اس فیصلے کے بھی مثبت نتائج برآمد ہوں گے اور امن و امان تباہ کرنے کے واقعات میں نمایاں کمی بھی آئے گی۔
صوبے میں امور صحت کے حوالے سے جاری ناگفتہ بہ حالات میں کچھ بہتری کے آثار دکھائی دینے لگے ہیں اور وزیر اعلیٰ محمود خان کے خود میدان میں اترنے کے بعد ڈاکٹرز اور پیرا میڈکس اپنی ڈیوٹیوں پر واپس آنا شروع ہو گئے ہیں،
وزیراعلیٰ نے گزشتہ روز ضلع سوات سے پیرامیڈکس کے نمائندہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے شعبہ صحت کی بہتری کیلئے جس سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور وسائل خرچ کئے ہیں اس کی ماضی کی حکومتوں میں مثال نہیں ملتی۔ شعبہ صحت سے وابستہ ملازمین کو پہلے بھی خاطر خواہ مراعات دی گئی ہیں اور آئندہ بھی ان کے جائز مسائل کے حل کیلئے دستیاب وسائل کے مطابق ہر ممکن تعاون یقینی بنایا جائے گا۔ حکومت کے تمام اقدامات کا اولین اور حتمی مقصد شعبہ صحت میں غریب عوام کو بہترین خدمات کی فراہمی ہے جس کے لئے اُمید ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز اپنی ذمہ داریاں قومی اور عوامی خدمت کے جذبے سے پوری کریں گے۔
اہلِ خیبر کے لئے ایک اہم خوشخبری یہ ہے کہ پشاور سے ڈیرہ اسماعیل خان تک موٹروے کی تعمیر کا اعلان کر دیا گیا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی سربراہی میں صوبائی کابینہ نے بھی اس کی منظوری دے دی ہے،جس کے تحت اس قومی شاہراہ کی تعمیر پر250 ارب روپے لاگت آئے گی،جبکہ اس پر بنائے جانے والے انٹر چینجوں کا فیصلہ مقامی عوامی نمائندہ کی باقاعدہ مشاورت سے کیا جائے گا، اس منصوبے سے خیبرپختونخوا کے آغاز سے اختتام تک گرد و نواح کے علاقوں میں جہاں سیاحت کو فروغ ملے گا وہاں مسافت کا دورانیہ بھی نصف سے کم ہو جائے گا۔ اس حوالے سے سرحدوں اور ریاستی امور کے وفاقی وزیر شہریار خان آفریدی اور وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی اجمل وزیر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت پشاور ڈی آئی خان موٹروے کی جلد از جلد تعمیر کے لئے فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنائے گی، یہ موٹروے 339کلو میٹر لمبی ہو گی اور اس پر 15انٹر چینج تعمیر کیے جائیں گے۔ یہ ایک خوش آئند ترقیاتی منصوبہ ہے جسے مقررہ وقت میں تعمیر کیا جانا ضروری ہے۔اس کے ساتھ ساتھ خیبرپختونخوا حکومت کو یہ بھی چاہئے کہ وہ پشاور میٹرو منصوبے بی آر ٹی کا بھی جلد از جلد افتتاح کرے اور اس حوالے سے آنے والے اعتراضات بھی دور کئے جانے چاہئیں، اس سفری منصوبے کے حوالے سے کرپشن کی جو شکایات سامنے آ رہی ہیں ان کا مداوا بھی ضروری ہے، کیونکہ پی ٹی آئی حکومت کا پہلا نعرہ اور بنیادی ترجیح بھی کرپشن فری سوسائٹی ہے۔