مقبوضہ کشمیر کو ایک بار پھر تقسیم کرنے کا بھارتی منصوبہ تیار، وادی میں 122ویں روز بھی خوف، دہشت کا ماحول برقرار
سرینگر(مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں)بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو ایک بار پھر تقسیم کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے، منصوبے کے تحت مقبوضہ کشمیر کو دو،دو ڈویژن میں تقسیم کر کے مسلم اکثریتی تشخص ختم کیا جائے گا، اس منصوبے پر عمل در آمد رواں ماہ کے آخر یا جنوری کے اوائل میں کیا جائے گا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے تسلط کے خاتمے کیلئے بھارت نے ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر کو تقسیم کرنے کیلئے تیار ہے۔بھارتی حکومت نے جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد دو،دو ڈویژن میں تقسیم کر کے وادی کشمیر کا مسلم اکثریتی تشخص ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس منصوبے کو تقریباحتمی شکل دے دی گئی ہے اور ممکن ہے کہ اس ماہ کے آخر میں یا اگلے سال کے اوائل میں اس پر عمل درآمد کیا جائے۔جموں و کشمیر حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے کہاکہ فیصلہ پہلے ہی کیاجا چکا ہے اور صرف طریق کار پر کام کیا جا رہا ہے۔لیکن اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اس سے دوسرے خطوں خصوصا جموں پر کشمیر کے تسلط کو مزید کم کیا جائے گا۔ذرائع نے یہ بھی کہا کہ بھارتی وزارت داخلہ پہلے ہی اس منصوبے پر عمل پیرا ہے جبکہ حکمراں بی جے پی اس اقدام کو جموں پر کشمیر کے قبضے کو ختم کرنے کے ایک اہم اقدام کے طور پر دیکھتی ہے۔ذرائع کے مطابق اس معاملے پر جموں و کشمیر کے افسران اور مرکزی وزارت داخلہ امور کے سینئر عہدیداروں کے درمیان ایک اعلی سطحی میٹنگ میں بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔بی جے پی کے ایک سینئر رہنما نے کہا کہ کشمیری صرف اس وجہ سے ریاست پر حکمرانی کررہے تھے کہ انہیں اسمبلی میں جموں کے علاقے کی نسبت زیادہ نشستیں حاصل تھیں۔علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر میں فوجی محاصرے اور سخت پابندیوں کی وجہ سے 122ویں روز بھی خوف ودہشت کا ماحول برقرار ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھارتی فورسز کی بھاری تعداد میں موجودگی کے ساتھ ساتھ دفعہ 144کے تحت پابندیاں نافذ ہیں،خورک اور ادویات کی قلت بڑھ گئی،کاروباری مراکز اور تعلیمی ادارے بدستور بند اورمواصلاتی رابطے معطل ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ بھی سڑکوں سے غائب ہے۔انٹرنیٹ کی معطلی کی وجہ سے ہزاروں کشمیری طلباء کا تعلیمی کیریئر بھی داؤ پر لگ گیا، اگر بھارتی حکومت انٹرنیٹ سروس بحال نہیں کرتی تو ہزاروں کشمیری طلبہ داخلہ ٹیسٹ میں شرکت سے محروم رہ جائیں گے۔
مقبوضہ کشمیر