اگر آپ کی بیگم بھی ہر وقت آپ سے بحث کرتی رہتی ہیں تو یہ خبر ضرور پڑھ لیں، سائنسدانوں نے خوشخبری سنادی
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) میاں بیوی میں جھگڑے اور بحث و تکرار تو ہوتے ہی رہتی ہے مگر عموماً لوگ ان جھگڑوں کو نیک شگون نہیں سمجھتے، لیکن ماہرین نے تصویر کا ایک اور ہی رخ دکھا دیا ہے۔ ماہرین نے ایک نئی تحقیق میں ثابت کر دیا ہے کہ جن میاں بیوی کے درمیان جھگڑے ہوتے رہتے ہیں ان کا تعلق دیرپا ثابت ہوتا ہے۔ماہرین نے اپنی تحقیق میں ایسے 5ہزار لوگوں سے سوالات کیے جو طویل عرصے سے کامیاب اور خوشگوار ازدواجی زندگی گزار رہے تھے۔ جب ان لوگوں سے پوچھا گیا کہ انہیں اپنی ازدواجی زندگی میں کیا چیز بری لگتی ہے تو تقریباً 2تہائی نے جواب دیا کہ ”میاں بیوی کے باہمی جھگڑے اور ایک دوسرے سے کم بات کرنا۔“ماہرین کا کہنا ہے کہ ”دو لوگ ایک ساتھ رہ رہے ہوں تو یہ ممکن نہیں کہ ان کا ہر چیز پر اتفاق ہو، اس لیے میاں بیوی میں جھگڑا ہونا ایک لازمی سی بات ہے۔ جھگڑا میاں بیوی کو ایک دوسرے کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے، ان میں قربت بڑھتی ہے اور وہ جھگڑے کے بعد پہلے سے زیادہ ایک دوسرے کے قریب آ جاتے ہیں۔ مگر اس بات کا انحصار اس بات پر ہے کہ میاں بیوی اپنا جھگڑا ختم کس طرح کرتے ہیں۔ “
مزید جانئے: گاڑی کی ڈگی سے آتی خاتون کی چیخوں کی آواز، نوجوان نے مدد کیلئے دروازہ کھولا تو ایسا منظر کہ چکرا کر رہ گیا، بڑی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑگیا
ماہرین کا کہنا تھا کہ ”اس سروے کے دوران ہم نے خاص طور پر جو بات نوٹ کی وہ یہ ہے کہ دنیا میں کوئی بھی ایسے میاں بیوی نہیں ہوں گے جو خوشگوار ازدواجی زندگی گزار رہے ہوں اور ان میں جھگڑا یا بحث و تکرار نہ ہوتا ہو، کیونکہ ہم نے جتنے بھی خوشگوار ازدواجی زندگی گزارنے والے جوڑوں کے انٹرویوز کیے ان سب میں اکثر جھگڑا ہوتا رہتا تھا۔“ماہرین کا کہنا تھا کہ ”میاں بیوی کے درمیان جھگڑے کی ایک اور قسم ہے جو دونوں کے تعلق کو مضبوط کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہے، وہ ایک دوسرے کو طنز کرنا اور دانستہ تنگ کرنا ہے۔ جو میاں بیوی اس منہ ماری اور فقرے بازی سے لطف اندوز ہوتے ہیں ان کی ازدواجی انتہائی خوشگوار اور طویل ہوتی ہے۔لڑائی کے بعد دوبارہ ایک دوسرے سے بول چال بحال کرنا انتہائی اہم ہے۔ اس معاملے میں ہرکسی کی اپنی الگ رائے ہو سکتی ہے کہ کس طرح گفتگو بحال کی جائے۔ جھگڑے کو خوشگوار طریقے سے ختم کرنے کے لیے رات کو کمرے کی لائٹ آف کرنے یا ٹی وی چینل کے انتخاب پر ایک اور جھگڑا کیا جا سکتا ہے۔ “