روشنی کا سفر
انسان کو خدائے بزرگ و برتر نے بہت کمال بنایا اور صبر،ہمت اور بہت ساری قوتوں سے نوازا ہے، لیکن یہی انسان جب غربت جیسے امتحان کا سامنا کرتا ہے تو اس کی صبر جیسی قوت بکھرنا شروع ہو جاتی ہے اور جب غربت کے ساتھ خدانخواستہ کسی جان لیوا بیماری میں مبتلا ہو تو اس کے لئے آزمائش اور سخت ہو جاتی ہے اور ہمت ٹوٹ کے رہ جاتی ہے خدا کے سوا اور کوئی سہارا نظر نہیں آتا۔بے شک اللہ تعالیٰ نے انسان کے لئے انسان کو ہی وسیلہ قرار دیا ہے جو بیماری میں اس کی تیمارداری کرے اور غربت و تنگدستی میں اس کی مدد کرے۔ اچھا دوست وہی ہوتا ہے جو مصیبت میں کام آئے۔ پرائم منسٹر ہیلتھ پروگرام غریب آدمی کی زندگی میں ایک روشنی کی کرن ہے۔جب غریب کے گرد مایوسی کے بادل چھا جاتے ہیں تو ایسے پروگرام رحمت بن کر سُکھ کی بارش برساتے ہیں اور ناامیدی کے بادل چھٹ جاتے ہیں، ایسے میں غریب کی دُعا یقیناًعرش معلی تک پہنچتی ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ غریب اور نادار کی مدد کرو اور بیمار کی تیمار پرسی کرو،ِ قیدی کے ساتھ نرمی کرو اور یتیم کو کھانا کھلاؤ۔ وطن عزیز میں پہلی بار حکومت نے ایک خالصتاً غریب نواز پالیسی بنائی ہے جس کا خواب میاں نواز شریف نے دیکھا اور اس خواب کو پورا کرنے کے لئے مریم نواز شریف کی قائدانہ صلاحیتوں ، سائرہ افضل تارڑ کی انتھک محنت اور سیکرٹری وزارت نیشنل ہیلتھ ایوب شیخ کی انتظامی صلاحیتوں کی وجہ سے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے 31 دسمبر کو پرائم منسٹر نیشنل ہیلتھ پروگرام کا افتتاح کیا ہے اور یہی پروگرام غریبوں کے علاج کا وسیلہ بنا ہے۔ وہ غریب جو بیماری کے لئے در در بھٹکتا تھا۔ اب اسے کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلانا پڑے گا۔
پرائم منسٹر نیشنل ہیلتھ پروگرام کا بنیادی مقصد کم آمدنی والے عوام کو صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے اور ان کو مذید غربت کے اندھیروں میں جانے سے بچانا ہے، جس کی وجہ علاج معالجہ پر آنے والے اخراجات ہیں۔مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنے منشور میں کئے گئے ایک اور وعدے کو حقیقت کا روپ دے دیا ہے اور یہ یقیناًغریب اور نادار مریضوں کے لئے ایک خوشی کا لمحہ ہے۔ اس کے تحت غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے گھرانوں کو علاج کی سہولت فراہم کی جائے گی جس سے وہ جان لیوا اور خطرناک بیماریوں کا علاج بغیر کسی معاوضے کے کرا سکیں گے۔ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے گھرانوں سے مراد ایسے گھرانے ہیں جن کی یومیہ آمدن دوسو پاکستانی روپے سے بھی کم ہے۔ میں نے غریبوں کے حالات بہت قریب سے دیکھے ہیں۔ اگر کوئی بیمار پڑ جائے تو ان کو گھریلو اشیاء ، اپنی جمع پونجی یہاں تک کہ زمین اور جائیداد تک بیچنا پڑتی ہے،لیکن اب اللہ کے فضل و کرم سے اب ملک میں ایسا نہیں ہو گا پرائم منسٹر نیشنل ہیلتھ پروگرام کے تحت یہ اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔ دنیا کے ہر مساوات کا پرچار کیا ہے۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ہر فرد کو ایسی سہولیات فراہم کریں جو اس کے مسائل کے خاتمے کا سبب بنے۔
وزیر اعظم محمد نواز شریف کے اس انقلابی اقدام کی وجہ سے آج غریب کو بھی صحت کے شعبے میں وہی سہولیات میسر ہیں جو کسی امیر کو۔جن ہسپتالوں میں امیر آدمی اپنا علاج کرواتا ہے آج ایک غریب آدمی جس نے کبھی اپنے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ حکومت کے وسیلہ سے اس کو ایسی سہولیات میسر ہوں گی۔پرائم منسٹر نیشنل ہیلتھ پروگرام پر پورے مُلک میں مرحلہ وار عمل درآمد کیا جائے گا۔ ابتدائی طور پر 15 اضلاع جو کہ بعد میں 23 اضلاع تک بڑھا دیا جائے گا، میں 32 لاکھ خاندانوں کو یہ سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ اس پروگرام میں سات جان لیوا بیماریاں جن کا علاج ہو گا وہ یہ ہیں بائی پاس،انجیو پلاسٹی، جل جانے والے افراد، حادثات، کینسر( Radiotherapy Chemotharapy,اور سرجری) ذیابیطس کے مریضوں کے لئے انسولین، جگر اور گردے کے امراض اور Dialysis ، Hepatitis اور HIV کی پیچیدگیاں، خطرناک اور جان لیوا متعدی امراض ۔ اس پروگرام کی ایک اورخاص بات یہ ہے کہ وہ مریض جو علاج کے دوران اس پروگرام کے تحت مقرر کردہ حد یعنی 3 لاکھ روپے استعمال کر چکے ہوں گے ان کے علاج میں کوئی تعطل نہیں آنے دیا جائے گا۔ ان کے لئے بیت المال کے ذریعے اضافی رقم فراہم کی جائے گی جب تک ان کا علاج مکمل نہ ہو جائے۔اس پروگرام کے تحت مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات سرکاری اور پرائیویٹ دونوں طرح کے ہسپتالوں میں دی جائیں گی۔ آج کچھ عناصر اس پروگرام پر تنقید کر رہے ہیں۔ پاکستان میں سب سے آسان کام جو ہر شخص باآسانی کر سکتا ہے وہ ہے تنقید۔ ارے بھائی اس پروگرام میں 32 لاکھ خاندانوں تقریباً ڈیڑھ کروڑ غریب لوگوں کو مفت علاج کی سہولت حاصل ہو گی، کیا یہ کسی معجزے سے کم ہے؟ 2015 ء تک پاکستان کی 69 سالہ تاریخ میں غریب کو اس طرح کی سہولت حاصل نہ ہوئی، موجودہ حکومت کی حکمت عملی نے یہ ثابت کیا ہے کہ انقلاب کام سے آتا ہے محض کھوکھلے نعروں سے نہیں۔ پاکستان کے غریب عوام کے معیار زندگی کو بہتر کرنا ہے تو کم آمدنی والے افراد کو بنیادی سہولتیں دینا ہوں گی، نہ صرف یہ سہولتیں مہیا بلکہ ان تک رسائی بھی ان کی دسترس میں ہو۔ نیشنل ہیلتھ پروگرام اس کی عملی مثال ہے جہاں ہیلتھ کارڈ غریب آدمی کی دیلیز تک خود پہنچایا جاتا ہے۔
یہ پروگرام پاکستان میں صحت کا انقلاب برپا کرنے کا ایک سلسلہ ہے، قافلہ چل پڑا ہے اور اس میں آہستہ آہستہ افراد ، خاندان اور اضلاع کا اضافہ ہوتا رہے گا۔ یہ یقیناًاسی نئی صبح کی نوید ہے جس کا خواب حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ نے اس قوم کے لئے دیکھا تھا۔ پروگرام ابھی ابتدائی مرحلہ میں ہے جس میں کافی چیلنجز آئیں گے جو ایک مضبوط مانیٹرنگ کے نظام کے تحت آہستہ آہستہ دور کئے جائیں گے۔ سب سے بڑی بات یہ کہ ایک سمت متعین ہو چکی ہے۔ عملی طور پر آغاز ہو چکا ہے اورکارواں منزل کی جانب رواں دواں ہے، اس راستے پر چلنے والے مسافروں کو ڈاکوؤں، راہزنوں اور لٹیروں سے بچانا ہے ہمیں یہ نہ کہنا پڑے کہ ’’مجھے رہزنوں سے گلا نہیں۔۔۔ تیری رہبری کا سوال ہے‘‘۔ وزیر اعظم نیشنل ہیلتھ پروگرام کی کامیابی میں مریم نواز شریف کا بڑا ہاتھ ہے۔ اس پروگرام کی تشکیل ممکن نہ تھی اگر قوم کی بیٹی مریم نواز شریف کی خصوصی دلچسپی اور ہر مرحلہ پر رہنمائی حاصل نہ ہوتی۔ انشااللہ فروری میں نیشنل ہیلتھ پروگرام کا اجراء آزاد جموں و کشمیر کے دو اضلاع میں بھی کیا جا رہا ہے، جس میں تقریباً 83000 غریب خاندانوں کو علاج کی سہولت ملے گی۔ اس اقدام سے آزاد کشمیر مظفر آباد کی عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کبھی بھی آزاد کشمیر عوام کو تنہا نہیں چھوڑا ۔ آئیے ہم سب مل کر عہد کریں کہ اپنے وطن عزیز کی حفاظت کریں، سرزمین پاکستان کو دہشت گردی جیسی لعنت کے ساتھ غربت اور بیماریوں سے بھی نجات دلائیں۔ اور یہ کہ اس خوبصورت دھرتی کو خوشحال اور اس کی تعمیر و ترقی میں ہر شہری اپنا کردار ادا کرے۔