سعودی مجلس شوریٰ نے ہفتے میں 2چھٹیوں اور 40 گھنٹے ڈیوٹی کودرست قرار دیدیا
جدہ (محمد اکرم اسد) سعوaدی مجلس شوریٰ نے ہفتے میں دو دن کی چھٹی اور 40 گھنٹے ڈیوٹی کا فیصلہ درست قرار دے دیا اور اپنے سابقہ فیصلے کو برقرار رکھا۔ ایوان میں اس موضوع پر گرماگرم بحث ہوئی، بعض ارکان نے دو روز کی چھٹی اور 40 گھنٹے ڈیوٹی کے حق میں دلائل دئیے جبکہ کئی نے برملا اس کی مخالفت کی۔ ایک رکن شوریٰ نے ڈاکٹر فہد بن جمعہ نے ہفتے میں اوقات کار 40 گھنٹے مقرر کرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کارکنان کی کم از کم تنخواہ 6 ہزار ریال کردی جائے۔ دوسرے رکن شوریٰ عبداللہ السعودون نے کہا کہ نجی اداروں میں اوقات کار میں کمی سے شہریوں پر لاگت بڑھے گی جبکہ غیر ملکی کارکنان دو روز کی چھٹی کے دوران ادھر ادھر کام کریں گے اور ترسیل زر میں اضافے کا باعث بنیں گے۔ ایک رکن شوریٰ ڈاکٹر حاتم المرزوقی نے کہا کہ نجی اداروں میں لمبی ڈیوٹی کی وجہ سے ہی مقامی شہری پرائیویٹ سیکٹرز سے بھاگ رہے ہیں، رکن شوریٰ خلیفہ الدوسری نے مطالبہ کیا کہ نجی اداروں میں خواتین کے اوقات کار یومیہ 6 گھنٹے سے زیادہ نہ ہوں۔ ایک اور رکن ڈاکٹر نے کہا کہ ہفتے میں 40 گھنٹے کی ڈیوٹی معقول نجی اداروں کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہوگی۔ ایک اور رکن ڈاکٹر خالد آل سعود نے کہا کہ اوقات کار میں کمی سے مسائل پیدا ہوں گے اور قومی معیشت کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ ڈاکٹر خالد نے یہ بھی کہا کہ اوقات کار میں تخفیف کے فیصلے پر عملدرآمد رفتہ رفتہ کیا جائے اور نجی اداروں میں ملازمتوں کی سعودائزیشن کیلئے ترغیبات مقرر کی جائیں۔ معاون ڈاکٹر یحییٰ الصمصان نے اجلاس کے بعد کیا کہ شوریٰ نے اپنے سابقہ فیصلے سے کامل وابستگی کا اعلان کردیا ہے جس کے تحت کارکن سے ایک ہفتے میں 40 گھنٹے سے زیادہ ڈیوٹی نہیں لی جاسکتی اور ایک دن کی ڈہوٹی 8 گھنٹے سے زیادہ مقرر نہیں کی جاسکتی۔ رمضان المبارک کے دوران مسلم ملازمین کے اوقات کار میں تخفیف لازم ہوگی۔ اس کے تحت ہفتے میں ان سے زیادہ سے زیادہ 35 گھنٹے اور روزانہ 7گھنٹے سے زیادہ ڈیوٹی نہیں لی جاسکے گی۔ ایک رکن شوریٰ نے کہا کہ نجی اداروں میں اوقات میں تخفیف قومی مطالبہ ہے ایک رکن نے کہا کہ اوقات کار میں تخفیف سے غیر ملکی کارکنان کے باعث سماجی و سلامتی خطرات بڑھیں گے، ایک اور صاحب کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے خدمات اور اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ ایک اور رکن نے اس کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کا سب سے بڑا اثر ٹھیکہ داری کے شعبہ میں پڑے گا۔ دوسری طرف ایوان ہائے صنعت و تجارت کونسل میں لیبر مارکیٹ کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ اسے ہفتہ میں دو دن کی چھٹی کے اس فیصلے پر کوئی اعتراض نہیں البتہ اس کا دائرہ سعودی ملازمین تک محدود رکھا جائے، غیر ملکیوں کو دو دن کی چھٹی نہ دی جائے ایسا کرنے پر سعودی شہری نجی اداروں کی طرف راغب ہوں گے، کئی ملکوں میں اس قسم کا امتیاز برتاجارہا ہے۔