آرمی چیف کے ریمارکس: کراچی میں بڑے آپریشن کی تیاری
کراچی (ویب ڈیسک) اس وقت ہر چھوٹی بڑی بیٹھک میں اور سرکاری و غیرسرکاری اجلاس میں اس بات پر بحث ہو رہی ہے کہ فروری میں کیا ہونے والا ہے۔ اخبار روزنامہ دنیا کے مطابق آئندہ پندرہ دن بہت اہم ہیں۔ سزا کے خوف سے بلوں میں چھپنے والے ”چوہے“باہر نکالے جائیں گے اور ملک کو بدعنوانی کے گڑھوں میں دھکیلنے والے بدعنوان عناصر کو عدالتوں میں پیش کیا جائے گا۔ قومی سلامتی پر مامور اداروں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دورہ کراچی اور طویل ترین اجلاس کے آخر میں “امن کے لیے آخری حد تک جائیں گے ” کے ریمارکس کے مطابق تیاری کرلی ہے۔ اس جملے سے مفرور ملزمان میں بے چینی بڑھ گئی ہے جبکہ اب تک اپنے آپ کو محفوظ سمجھنے والے افسران میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ ٹارگٹ کلرز اور کرپٹ سرکاری ملازمین کو اپنے گرد دائرہ تنگ ہوتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔ سیکیورٹی اداروں نے کرپشن کے حوالے سے بدنام افسران کے بیرون ملک فرار کی راہ میں بھی رکاوٹ کھڑی کردی ہے۔ ان سب کے نام “چیک لسٹ” میں ڈال دیئے گئے ہیں۔ واچ لسٹ اپ گریڈ کی جارہی ہے۔ عزیر بلوچ اور منہاج قاضی کی طرز پر بڑی گرفتاریاں جلد واقع ہونے والی ہیں۔ بیرون ملک مقیم جن شخصیات پر بدعنوانی میں ملوث ہونے یا سہولت کار کا کردار ادا کرنے کا شبہ ہے انہیں بھی واپس لایا جائے گا۔ یہ عمل ریڈ وارنٹ کے ذریعے ہوگا۔ اخبار کا کہنا ہے کہ بہت سے ایسے نام بھی سامنے آئیں گے جن کے بارے میں سہولت کار ہونے کا گمان بھی نہیں کیا جاسکتا۔ بیرون ملک جانے والے لوگوں میں ایس بی سی اے کے ڈی جی منظور قادر کاکا،قادر پٹیل، شرجیل انعام میمن اور بڑے سرکاری افسران کی فائلیں کھل چکی ہیں۔ اخبار نے یہ انکشاف بھی کیا کہ اس وقت ڈرائیونگ لائسنس برانچ میں انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس بنوانے والوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ اخبار کا یہ بھی کہنا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کے خلاف احتجاج کو افراتفری کی شکل دینے والے عناصرکو بھی بے نقاب کیا جائے گا۔ تفتیشی ادارے یہ جائزہ بھی لے رہے ہیں کہ پرامن احتجاج کو خونی شکل دینے والے پس پردہ عناصر کہیں کراچی آپریشن کو “بیک فٹ” پر تو لے جانا نہیں چاہتے تھے ؟