مسئلہ کشمیر کی آواز پاکستان

تقسیم ہند کے وقت بٹوارے کے اصولوں کی رو سے تمام ریاستوں کو پاکستان و بھارت کے ساتھ الحاق کرنے کا اختیار دیا تھا۔ کشمیریوں کی اکثریت الحاق پاکستان کا نعرہ لگا چکی تھی مگر کشمیری راجہ ہری سنگھ نے انگریزوں کے گٹھ جوڑ سے کشمیری قوم کی دلی امنگوں کا خون کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ27 اکتوبر1947 کو اتحاد کرلیا۔ اس جبری الحاق کو کشمیریوں نے کبھی قبول نہیں کیا۔تقسیم بر صغیر سے آج تک بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر پر اپنا جبری تسلط قائم کیے ہوئے ہے۔ہر لحظہ مظالم کی نئی داستان رقم کر ہی ہے۔مظلوم و محکوم کشمیریوں سے یکجہتی کیلئے مرحوم قاضی حسین احمد نے پاکستان کے عوام کو اہل کشمیر کی پشت پرلا کھڑا کرنے کا فیصلہ کیا اوراسے عملی شکل دینے کے لیے ۵ فروری1990ء کا دن کشمیری عوام سے یکجہتی کے اظہار کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ پاکستانی قوم آگے بڑھ کر مظلوم کشمیریوں کی مدد کرے۔اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے میاں نواز شریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو بھی بیرونی دباؤکے باوجود پیچھے نہ رہے، انھیں بھی قوم کی آواز کے ساتھ ہم آواز ہونا پڑا۔پھر اقوام عالم نے دیکھا کہ کراچی سے خیبر تک پاکستانی قوم نے بے مثال جذبے سے باور کرایا کہ ’’اے اہل کشمیر!آزادی کی اس جدوجہد میں تم اکیلے نہیں،ہم تمہارے ساتھ ہیں۔‘‘قوم، حکومت، حزب اختلاف اور حزب اقتدار ہی نہیں بلکہ زندگی کے تمام شعبوں اور طبقات نے کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا دن منایا۔ اس عظیم الشان یکجہتی کے مظاہرے نے ایک طرف کشمیریوں کو عزائم و حوصلے بلندکیے اور دوسری طرف پوری دنیا کوباور کرایا کہ کشمیرصرف کشمیریوں کا نہیں بلکہ پوری پاکستانی قوم اور اس کے بچے بچے کا مسئلہ ہے۔
آج بھی مقبوضہ کشمیر میں ظلم ہو رہا ہے ، عزتیں لٹ رہیں ہیں ، ظلم و جبر کا بازار گرم ہے ، ہر طرف دھمکایا جا رہا ہے ، الغرض جدھر بھی نگاہ اٹھا ئیں مظلومیت کی تصویر دکھائی دیتی ہے، جدھر بھی دیکھیں مظلوم کشمیریوں کا ہی خون ارزاں دکھائی دیتا ہے۔قابض بھارت نے کشمیریوں کا جینا حرام کر رکھا ہے ، ان کو نیزوں برچھیوں پر آڑے ہاتھوں لیا جاتا ہے۔ جان و مال تو پہلے ہی محفوظ نہیں، عزتوں سے کھیلنے سے بھی گریز نہیں کیا جاتا ہے۔ تعصب کا یہ عالم ہے کہ مسلمانوں کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی کی جاتی ہے اور انہیں شہید کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جاتا اور مندروں میں تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے کشمیریوں پر ہونے والے منظم جبرو تشدد کے بارے میں تفصیلی رپورٹس تیار کی ہیں۔ان رپورٹوں میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی سکیورٹی فورسز اور مسلح افواج نوجوان کشمیری مسلمانوں کو مختلف نوع کے تشدد کے ذریعے موت کے گھاٹ اتار رہی ہیں۔خواتین کی بے حرمتی اور اجتماعی عصمت دری کے واقعات میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔بچوں کو زندہ جلانے کے واقعات بھی عام ہو رہے ہیں۔ بھارت میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں سے یہ حقیقت عیاں ہوتی نظر آتی ہے کہ بھارتی حکمران کشمیریوں کی جنگ آزادی کی منظم و متحرک تحریک سے اس قدر خوفزدہ ہیں کہ بوکھلاہٹ میں ایسے شرمناک اور ہولناک ہتھکنڈے استعمال میں لا رہے ہیں جو جلتی پر تیل کا کام کر رہے ہیں جن سے انسانیت منہ چھپائے پھرتی ہے۔بھارتی حکمرانوں نے کشمیریوں پر ہونے والے وحشیانہ اور بہیمانہ ظلم و زیادتی کے واقعات پر پردہ ڈالنے کی جتنی بھی آج تک کوششیں کی ہیں وہ سب کی سب ناکام ہوئی ہیں۔چند سال قبل اسلامی کانفرنس کی طرف سے نامزد مبصروں کو مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت نہ دینا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ بھارتی حکمران اپنی کرتوتوں اور سیاہ کاریوں سے کسی کو آگاہی نہیں کرانا چاہتے۔بھارتی فوجیوں کے ساتھ مجاہدین کشمیر کی مسلح جھڑپوں اور کشمیریوں کی ایک بھاری تعداد کی طرف سے بھارتی حکمرانوں اور مسلح افواج و پولیس کے خلاف شدید نفرت بھی اس بات کی کھلی علامت ہے کہ کشمیری آزادی چاہتے ہیں اور پاکستان سے الحاق ان کی دلی خواہش ہے ۔
پاکستان فیڈریشن آف کالمسٹ اوروائس آف وکٹمزکے زیر اہتمام اسلام آباد ہوٹل میں یکجہتی کشمیر کانفرنس اور نیشنل پریس کلب اسلام آباد کی نومنتخب باڈی کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام کیا گیا تو اس میں تحریک آزادی کشمیر کے لئے قربانیوں کی امین جموں و کشمیر سالویشن موومنٹ کے چیئرمین ظفراکبر بٹ ،پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ، صدر نیشنل پریس کلب طارق محمود چوہدری، سیکرٹری شکیل انجم، ممتاز سماجی رہنما و صحافی الطاف احمد بٹ، صدر پی ایف سی اسلام آباد عقیل احمد ترین، وائس چیئرمین محمد پرویز، چیف آگنائزر سرفراز اعوان، محمد خالد قریشی، علی رضا علوی، مشتاق عسکری، شفیق بٹ، ناصر ہاشمی، مائرہ عمران، فوزیہ رانا، فرحت آصف ، اظہار نیازی، عاطف بخاری، شبیر شیخ اور ڈاکٹر ولید سمیت حریت کانفرنس کے رہنماؤں، نیشنل پریس کلب کی نومنتخب باڈی ،راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹ کی قیادت ،سنئیرصحافیوں ، کالم نگاروں،اینکرپرسنز اور سول سوسائٹی کے افراد بھی شریک تھے۔چیئر مین جموں و کشمیر سالویشن موومنٹ ظفر اکبر بٹ نے یکجہتی کشمیر کانفرنس کے انعقاد پر مرکزی صدر پاکستان فیڈریشن آف کالمسٹ ایم ایس ملک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج میڈیا پر سب سے زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کیونکہ میڈیا کی قلم اور کیمرے کی آنکھ کی طاقت سے عالمی ایوان لرزتے ہیں اور اس سے سوئے ضمیر جھنجوڑے جا سکتے ہیں،حریت رہنماؤں سید علی گیلانی،میرواعظ عمر فاروق، یاسین ملک اور ہماری بہن آسیہ اندرابی و دیگر کی تحریک کے لیے قربانیاں سراہے جانے کے قابل ہیں۔ہمارے نوجوان ایک عظیم مقصد کی خاطر اپنی عزیز جوانیاں لٹارہے ہیں اور عنقریب ان قربانیوں کی بدولت کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہوگا۔بھارت امریکہ کی مدد سے کشمیر کے مسئلہ پر زبردستی فیصلہ ٹھونسنا چاہتا ہے، ہمیں کشمیرکے مسئلہ پر کسی بھی زبردستی حل کو مسترد کرتے ہیں۔
بے شک ایسا ہی ہونا چاہئے۔اس دن ہر پاکستانی چاہے وہ دنیا میں جہاں بھی ہو وہ اپنے مظلوم کشمیریوں کی آواز بن جاتا ہے۔
۔
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں,ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔