کیا مَیں بطور پاکستانی معتبر نہیں؟

کیا مَیں بطور پاکستانی معتبر نہیں؟
کیا مَیں بطور پاکستانی معتبر نہیں؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ہر انسان کی اپنی ایک پہچان ہوتی ہے اور وہ اپنی زمین کے ساتھ جڑا ہوتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں اس کی زمین، اس کا وطن اس کا حوالہ ہوتا ہے۔ بندہ چاہے اس قدر غریب ہی کیوں نہ ہو کہ کھلے آسمان تلے پتھریلی زمین پر سوتا ہو، لیکن وطن کا سائبان اس کو چھت کی کمی کا احساس نہیں ہونے دیتا۔ مَیں نے اکثر دیکھا اور سنا ہے کہ کئی لوگ مدتوں دیار غیر میں بسنے کے بعد بھی بہت فخر سے اپنا تعارف اپنے آبائی وطن کے ساتھ کرواتے ہیں، لیکن میرے وطن عزیز میں بندے کو معتبر بنانے اور اس کی عزت میں اضافہ کروانے کے لئے اس کے ساتھ کسی دوسرے ملک کو جوڑا جاتا ہے۔ جیسے میرے دوست میرے تعارف میں پہلے ناروے کا ذکر کرتے ہیں، پھر میرا نام بتاتے ہیں۔ مجھے اس بات سے کوفت ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ نہیں کہ مجھے ناروے برا لگتا ہے۔ نہیں ناروے تو میرا وطن ثانی ہے۔ ناروے نے مجھے اپنی آغوش میں ماں کی مانند پناہ دی اور مجھے میرے حقوق دیئے، لیکن میری اصل ماں میری مٹی ہے، میرا آبائی وطن ہے۔ کیا ہوا جو مَیں ایک غریب ماں کی کوکھ سے پیدا ہوا، میرا حوالہ تو ماں ہی ہے ناں! میری کوفت کی وجہ یہ ہے کہ انسان کی عزت اور اس کا حوالہ اس کے اپنے کردار سے ہونا چاہیے۔ جب ہم انسانوں کی پہچان ان کے عہدوں، سماجی مرتبوں، دولت اور جائیداد سے کرنے لگ جاتے ہیں تو پھر کردار، ایمانداری اور اس کی اپنی ذات پس پشت چلی جاتی ہے۔ اس کا نقصان یہ بھی ہوتا ہے کہ پھر بہت سے لوگ اپنی صلاحیتوں اور اپنے اعلیٰ کردار کو چھوڑ کر پیسے، سماجی حیثیت اور عہدوں کے پیچھے دوڑ لگا دیتے ہیں۔


اس خاکسار نے دنیا کے بیسیوں ممالک کے مختلف شہروں کا سفر کیا ہے اور جہاں بھی کسی نے یہ پوچھا کہ ”آپ کہاں سے آئے ہو“؟ تو مَیں نے ہمیشہ جواب میں پاکستان کا نام لیا ہے۔ کبھی یہ نہیں بتایا کہ ناروے سے ہوں، کیونکہ میرا اصل وطن تو پاکستان ہی ہے ناں، جس کی مٹی سے میرا جنم ہوا، جس میں میرے والدین کا جنم ہوا، جس میں میرے سارے دوست، احباب اور میرے چاہنے والے رہتے ہیں …… اگر اس ملک کا نظام ناہموار ہے تو اس کا ذمہ دار مَیں خود ہوں، کسی اور کا کیا قصور ہے؟ میرے وطن میں کس چیز کی کمی ہے کہ ہم اس کا نام لیتے ہوئے شرمائیں؟ کیا اس کی خوبصورتی میں کوئی کمی ہے، یا اس کا جغرافیہ ناجائز ہے؟ بہترین موسموں، پہاڑوں، آبشاروں، دنیا کی پانچ اونچی اونچی چوٹیوں، خوبصورت جھیلوں، گیت گاتے جھرنوں اور لہلہاتے کھیتوں سے مزین یہ دھرتی اس زمین اور زمین پر بسنے والی دنیا کا مرکزی حسن ہے۔ المیہ یہ ہے کہ صدیوں سے اس پر غیروں کی یلغار ہوتی رہی اور باہر سے آنے والے اس برصغیر پر حکومتیں کرتے رہے، جس سے مقامی لوگ احساس محرومی کا شکار ہوتے رہے۔ پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد بھی اونچ نیچ کا یہ سلسلہ جاری رہا۔ہم نے غیر ملکی حکمرانوں سے آزادی تو لے لی، لیکن ذہنی غلامی سے نجات حاصل نہیں کر سکے۔ ایک طرف ہمارے مقامی حکمرانوں نے عوام کے ساتھ وہی رویے روا رکھے، جو غیر ملکی حکمرانوں نے رکھے تھے۔ ایک لمبی مدت تک اپنے پبلک قوانین بھی وہی رہے ہیں جو انگریزوں نے بنائے تھے کچھ اب بھی ہیں۔


دوسری طرف عوام نے بھی اپنے ذہنوں سے اور اپنے گلوں سے غلامی کا طوق اتارنے کی کوشش نہیں کی ہے۔ رہی سہی کسر مارشل لاؤں نے نکال دی، جو مختلف اوقات میں اس ملک پر مسلط کیے جاتے رہے۔ اس طرح وطن عزیز میں ”اسٹیٹس کو“اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ موجود ہے اور ہر کوئی اپنے نام کے ساتھ ”سٹیٹس“ کا کوئی نہ کوئی لاحقہ لگانا چاہتا ہے، اسی لئے وزراء کی گاڑیوں پر سرکاری نمبر پلیٹ اور جھنڈا ہوتا ہے۔ ایم این اے اور ایم پی اے حضرات نے نہ صرف اپنی گاڑی پر، بلکہ کئی کئی گاڑیوں پر ایم این اے اور ایم پی اے لکھوا رکھا ہوتا ہے۔ سرکاری افسران کے پاس سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑی ہوتی ہے، بعض کے اوپر عہدہ بھی لکھا ہوتا ہے۔ اب تو ایڈووکیٹ، ڈاکٹر، صحافی سمیت ہر کسی نے اپنی گاڑی کے اوپر اپنے سماجی مرتبے کی پلیٹ لگا رکھی ہے۔ آخر اس کا مقصد اپنا رعب و دبدبہ دکھانے کے علاوہ کیا ہے؟ ابھی شکر ہے کہ ہمارے تارکین وطن بھائیوں نے اپنی گاڑیوں پر یہ نہیں لکھوا رکھا ہوتاکہ مَیں فلاں ملک سے ہو کر آیا ہوا ہوں۔ اس احساس محرومی سے نکلنے کے لئے ضروری ہے کہ حکومتی سطح پر اس کے خاتمے کی مہم شروع کی جائے، قانون سازی کے ذریعے وزراء کی گاڑیوں سے جھنڈے اتروائے جائیں اور ملک کے اندر تمام گاڑیوں سے سرکاری نمبر پلیٹوں کو بھی اتروایا جائے، بلکہ سرکاری گاڑیوں کے استعمال ہی کو ختم کیا جانا چاہیے۔ افسران کو مناسب تنخواہ دی جائے، وہ اگر گاڑی کا استعمال کرنا چاہتے ہیں تو اپنی گاڑی خریدیں، جس پر عام نمبر پلیٹ ہو، اگر سرکاری گاڑی بھی ہو تو اس کی الگ سے کوئی پہچان نہیں ہونی چاہیے…… کیونکہ میرا حوالہ میرا وطن ہے اور مَیں پاکستانی کے طور پر معتبر ہوں، پاکستان زندہ باد۔

مزید :

رائے -کالم -