یوم یکجہتی کشمیر اوربھارت میں کسان تحریک کے شعلے

یوم یکجہتی کشمیر اوربھارت میں کسان تحریک کے شعلے
یوم یکجہتی کشمیر اوربھارت میں کسان تحریک کے شعلے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ہرسال 5 فروری کا دن کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہارکے طورپر1990ء سے مسلسل منایاجارہاہے۔ اس دن کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ کشمیریوں کو یہ باور کروایاجائے کہ وہ اپنی جدوجہد آزادی کی تحریک میں تنہا نہیں ہیں اور پوری پاکستانی قوم ان کی بھرپوراخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے ہوئے  ہے۔ اس دن کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ عالمی برادری کی توجہ مسئلہ کشمیراور کشمیریوں کی حالت زار پرمبذول کروائی جائے اوریہ کہ کشمیریوں کوان کا حق حق ِ خودارادیت دینے کیلئے بھارت پر زبردست دباؤ ڈالاجائے۔

یہ دباؤاس نوعیت کا ہوکہ بھارت کشمیرمیں استصواب رائے کروانے کیلئے مجبورہوجائے،یہ دن آزادکشمیرا ورپاکستان سمیت دنیاکے ہر اس ملک میں منایا جاتاہےجہاں کشمیری اورپاکستانی موجو د ہیں،عوامی سطح سےلےکرحکومتی سطح تک تقریبات کا انعقاد اس نہج پر کیاجاتاہےکہ ہرزبان کی صدااورہردل کی پکار میں کشمیررچابساہوتاہے۔ مظلوم و مقہورکشمیریوں کی تصویرہردل کے نہاں خانے میں اس اندازسے سجی ہوتی ہے کہ اس کی کسک دل کاہرگوشہ محسوس کرتاہے۔ صرف پانچ فروری ہی نہیں، ہرلمحہ، ہر پل اورہروقت ان مظلوموں اورمقہوروں کے چیخیں فضامیں گونجتی اورکوہساروں اوروادیوں میں سے یہ التجاکرتی سنائی دیتی ہیں کہ ہمیں ہماراحق کب ملے گا!!!!

پاکستان میں پہلی بار 1990ء میں جب عوامی سطح پر یوم یکجہتی کشمیر انتہائی جوش وخروش اور قومی جذبے کے ساتھ منایا گیا تو اگلے ہی برس 1991ء میں وزیر اعظم پاکستان نے بھی اس دن کو قومی دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا چنانچہ 5فروری1991سے یوم یکجہتی کشمیر کو قومی دن کے طور پر منایاجاتا ہے۔ گزشتہ روز ہی پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پی اے ایف اکیڈمی رسالپور میں گریجوایشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کشمیر کے دیرینہ مسئلہ کو لازماً، جموں و کشمیر کے عوام  کی امنگوں کے مطابق باوقار اور پرامن انداز میں حل کر کے اس  انسانی مسئلہ کو اس کے منطقی انجام  تک پہنچائیں۔ پاکستان امن سے محبت کرنے والا ایسا ملک ہے جس نے علاقائی اور عالمی امن کیلئے  عظیم قربانیاں پیش کی ہیں،ہم باہمی عزت و احترام اور پر امن بقائے باہمی  کے   اصول  پر پورے عزم سے کاربند ہیں،اب ہر  طرف  امن کا ہاتھ بڑھانے کا وقت ہے، کسی کو  بھی یہ اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ  امن کیلئے خواہش کو ہماری کمزوری سمجھے۔ پاکستان کی مسلح افواج کسی بھی خطرہ کو ناکام بنانے کی بھرپور استعداد رکھتی ہیں اور اس کیلئے مکمل تیار بھی ہیں،پاکستان دشمنوں کے خلاف مسلح افواج کے  ہم آہنگی اور ربط پر  مبنی  بے عیب آپریشنوں نے داخلی سلامتی کے ماحول کو بہت بہتر بنا دیا ہے۔

یہ آرمی چیف کا دلیرانہ موقف اور اس عزم کا اعادہ کرتاہے جس کا اظہار وہ ہمیشہ سے کرتے چلے آئے ہیں۔ یہ پاک فوج کا طرہ امتیاز ہے کہ اس نے نامساعد حالا ت کے باوجود جب کہ وطن عزیز دہشت گردی کی لپیٹ میں تھا اور مشرقی و مغربی سرحدوں پر خطرات کے زبردست بادل منڈلارہے تھے، پاک فوج نے کشمیریوں کوفراموش نہیں کیا اور ان کی قربانیوں کی نہ صرف قدر کی بلکہ ہمیشہ بھارت اور عالمی برادری کو یہ باور کرواتے رہے کہ پاک فوج کشمیریوں کے ساتھ ہے۔ اس موقف سے کشمیریوں کو یقینا بڑاحوصلہ ملتا ہے،ان کی نظریں پاکستان اور پاک فوج پر ہی مرکوز ہیں۔

گزشتہ دنوں جموں وکشمیرلبریشن سیل ریسرچ ونگ لاہو رکے زیراہتمام گوجرانوالہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں ریاستی وزیر چوہدری اسماعیل گجر نے بھی اسی بات کا اظہار کیا تھا کہ کشمیر کے لوگ جس خانہ کعبہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے ہیں اس جانب پاکستان بھی ہے، گویا ان کے لیے پاکستان بھی اسی طرح مقدس ومحترم ہے،عقیدت کے اظہار کا اس سے بڑھ کر کوئی دوسرا طریقہ نہیں ہوسکتا۔

اگرچہ جدوجہد آزادی 1947ء سے پہلے بھی جاری تھی اور اِس کے بعد بھی مسلسل جاری و ساری ہے لیکن خاص طور پر 5اگست 2019ء کے بعد سے اس میں کافی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ بھارت نے آئینی وقانونی طور پر کشمیر کی حیثیت تبدیل کرکے اِسے اپنا حصہ بنادیاہے۔ اس عمل کے لیے پہلے کشمیر میں مکمل طور پر کرفیونافذ کیا گیا اور لاک ڈاؤن لگایاگیا۔ اپنے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و  مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے 546 دنوں سے جاری فوجی محاصرے کے دوران7  خواتین سمیت308  کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا۔

کے پی آئی کے مطابق بھارتی حکومت نے5 اگست2019 ء کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی تب سے مسلسل فوجی محاصرے میں کشمیری عوام کی روز مرہ کی زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ فوجی محاصرے کے18 ماہ مکمل ہو گئے ہیں۔ بیشتر کو فوج نے جعلی مقابلوں یا دوران حراست  شہید کیا، 16 خواتین بیوہ اور 38 بچے یتیم ہوگئے۔ پرامن مظاہرین پر بھارتی فوج طاقت کا استعمال کر رہی ہے،گولیوں، چھروں اور آنسو گیس کی شیلنگ سے 1ہزار،701 افراد شدید زخمی ہوئے  اس دوران 993  مکانات اور عمارتی ڈھانچوں کو نقصان پہنچا۔ بھارتی فوجی کارروائیوں میں 14ہزار،489 افراد کو گرفتار کیا گیا، 103 خواتین  سے بدتمیزی کی گئی۔

ایک ٹویٹ میں سید علی گیلانی کاکہناہے ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں قتل عام اور گرفتاریوں کا نیا سلسلہ بھارتی عہدیداروں کی بوکھلاہٹ اور مایوسی کی واضح نشانی کو ظاہر کرتا ہے۔ ترجمان کل جماعتی حریت کانفرنس نے خبردار کیا ہے کہ بھارتی اقدامات سے کشمیر میں  بڑے پیمانے پر نسل کشی کا خطرہ ہے۔ تنازع کشمیر کو مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کی طرز پر جلد از جلد حل کیا جائے۔بھارتی وزیراعظم نریندراسنگھ مودی نے جو آگ کشمیر میں لگائی ہے اِس کے شعلے اب خود بھارت کے اندر تیزی کے ساتھ پھیل رہے ہیں،پہلے بھارت میں اقلیتیں محفوظ نہیں تھیں لیکن اب مودی کی پالیسیوں کی بدولت عام شہری بھی خود کو پریشان حال محسوس کررہے ہیں۔

کئی ہفتوں سے بھارتی کسان جس طرح کی تحریک چلارہے ہیں اس سے لگتاہے کہ جلد ہی پورا بھارت سخت قسم کے انتشار میں مبتلا ہوجائے گائے۔ ان کسانوں نے پہلے تو26جولائی کو جبکہ بھارتی حکومت یوم جمہوریہ مناتے ہوئے دنیا پراپنے فریب کے جال بن رہی تھی، دہلی کے لال قلعے پر ترنگاہٹاکر اپنا پرچم لہرایااور اب انھوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت نے اپنی پالیسیاں نہ بدلیں تو اپنے فوجی بیٹوں کو واپس بلالیں گے۔ کسانوں کی یہ تحریک بھارت کے بہت بڑے حصے میں پھیل گئی ہے جس نے مودی کے فاشزم کو بری طرح بے نقاب کردیاہے،یہ کشمیریوں کی بددعاؤں اور ان کی آہوں کا نتیجہ ہے۔ کہاجاتاہے خداکے ہاں دیرہے اندھیر نہیں، اگرچہ جدوجہد آزادی ء کشمیر کو پون صدی ہوگئی ہے لیکن کشمیری مایوس نہیں،ان کاعزم اور حوصلہ جواں ہے اور انھیں کامل یقین ہے کہ ایک دن کشمیر ہی آزاد ہوکر نہیں رہے گا بلکہ بھارت بھی ٹوٹ جائے گا اور وہاں کئی مسلم ریاستیں وجود میں آئیں گی۔ یہ ریاستیں بعد ازاں پاکستان کے لیے تقویت اور نصرت کا باعث بنیں گی اور پھر یہی پاکستان آخرکار سپرپاور مسلم ریاست کے طور پر دنیا پر حکمرانی کرے گا۔

نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔

مزید :

بلاگ -