شیخ رشید کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا گیا

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد کی مقامی عدالت نے شیخ رشید کی جسمانی ریمانڈ کی پراسیکیوٹر کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا،عدالت نے پراسیکیوٹر کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے شیخ رشید کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دیدیا، جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے محفوظ فیصلہ سنایا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیاگیا،شیخ رشید کو سخت سکیورٹی کے حصار میں کچہری لایا گیا،شیخ رشید کو جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر کی عدالت میں پیش کیاگیا۔
پولیس کی جانب سے شیخ رشید کے مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی گئی ،شیخ رشید نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہاکہ مجھے رات کو کہیں لے کر گئے،مجھ سے پوچھا عمران خان کا ساتھ کیوں دے رہے ہیں وہ نااہل ہو جائیں گے،شیخ رشید احمد نے کہاکہ مجھے ہسپتال بھیجاجانے میری پٹی کی جائے ،ان کاکہناتھا کہ میرے ہاتھ پاﺅں باندھ کر رکھے گئے ، مجھے رینجرز کی سکیورٹی دی جائے ،مجھے ہسپتال بھیجاجائے پیروں اور ہاتھوں پر خون ہے ، میں ان سے بھیک نہیں مانگوں گا بس مجھے پٹیاں کرا دی جائیں ۔
شیخ رشید نے کہاکہ مجھے کرسیوں سے باندھے رکھا، جھوٹ بولنے پر لعنت بھیجتا ہوں ،3 سے6 بجے تک میرے ہاتھ پاﺅں اور آنکھوں پر پٹی باندھے رکھی ،عدالتی حکم پر شیخ رشید کی ہتھکڑیاں کھول دی گئیں ۔
شیخ رشید احمد نے کہاکہ جس طرح پولیس نے مجھے رکھا، بہتر ہے مجھے موت کی سزا سنا دیں، کل 4 دفعہ میری ریکارڈ نگ کی گئی ،جج نے شیخ رشید سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ شیخ رشید کیا آپ مجھے خون دکھا دینگے،جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ آپ کے ہاتھ پر تو خون ہی نہیں ہے،شیخ رشید نے جواب دیتے ہوئے کہا وہ خون میں نے صاف کردیا ہے،جج نے شیخ رشید کے وکیل کو ٹرانسکرپٹ پڑھنے کی ہدایت کردی ۔
تفتیشی افسر نے کہاکہ شیخ رشید کے 2 ٹیسٹ کروائے وائس میچنگ کروایا ہے ، شیخ رشید کا فوٹو گرامیٹرک ٹیسٹ ابھی کروانا باقی ہے ۔
شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرزاق نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ شیخ رشید پر جودفعات لگیں وہ نہیں بنتیں، پراسیکیوشن کو تفتیش کیلئے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ دیاگیا،شیخ رشید پر رات کے وقت تشدد کیاگیا،شیخ رشید سینئر سیاستدان ہیں، پولیس کس طرح انہیں ہینڈل کر رہی ہے،وکیل شیخ رشید نے کہاکہ پولیس کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ تفتیش کیلئے دیامگر ٹارچر کیاگیا،شیخ رشید کی عمر 73 سال ہے اور اس پر تشدد کیاگیا،ایس ایچ او کو کس نے حکم دیا وہ شیخ رشید پر تشددکرے، قانون کے مطابق سوال پوچھیں لیکن قانون تشدد کی اجازت نہیں دیتا۔
پراسیکیوٹر نے کہاکہ ہم نے کوشش کی جو ٹیسٹ کرا سکیں کروادیتے ہیں وکیل نے کہاکہ 2 دن پہلے اسی کیس میں تفتیش کیلئے 2 دن کا ریمانڈ دیا تھا۔
شیخ رشید کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کردی ، وکیل شیخ رشید نے کہا کہ یہ مقدمہ سیاسی بنیادو ں پر بنایا گیا ہے، شیخ رشید کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے مزید جسمانی ریمانڈ مانگا جا رہا ہے ، شیخ رشید کے انسانی حقوق پامال ہو رہے ہیں،عام شہری کا کیا حال ہو گا،شیخ رشید نے بیان دیا عمران خان کے پاس قتل کرنے کے شواہد ہیں ، پراسیکیوشن کے پاس شیخ رشید کے بیان کی ویڈیو موجود ہے، شیخ رشید اپنے بیان کا اقرار کر رہے ہیں۔
شیخ رشید نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہاکہ میں اس ملک میں کسی پر الزام نہیں لگاناچاہتا،پولیس تو عمران خان کے ساتھ ہے،میں نے عمران خان کا بیان کوٹ کیا اور اس پر کھڑا ہوں۔
وکیل سردار عبداالرزاق نے کہا کہ شیخ رشید کے خلاف مختلف تھانوں میں مقدمہ درج کرنے کی درخواست دیدی گئی ، چند ماہ سے شیخ رشید کے خلاف کرپشن کے ثبوت اکٹھے کرنے کیلئے ٹیم لگائی گئی ، شیخ رشید کےخلاف ایک بھی کرپشن کا ثبوت نہیں مل پایا، ، شیخ رشید کو کیس سے ڈسچارج کیا جائے۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے شیخ رشید کی جسمانی ریمانڈ کی پراسیکیوٹر کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا،عدالت نے پراسیکیوٹر کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے شیخ رشید کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دیدیا، جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے محفوظ فیصلہ سنایا۔