پی آئی اے کی نجکاری کا عمل از سرنود وبارہ شروع کرنیکا فیصلہ
اسلام آباد (آئی این پی)وفاقی حکومت نے قومی ایئر لائن کی نجکاری کا عمل نئے سرے سے شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ رواں ماہ اظہار دلچسپی کی درخواستیں طلب کی جائیں گی۔ آئی ایم ایف سے پی آئی اے کے علاوہ دیگر ائیرلائنز کو جہازوں پر ٹیکس چھوٹ دینے کی بھی اجازت مل گئی۔نجکاری کمیٹی نے فیصل آباد، گوجرانوالہ اور اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنیوں کی نجکاری کیلئے بھی ٹائم لائن طلب کرلی۔یہ باتیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں سیکرٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتائیں۔انہوں نے بتایا کہ قومی ایئر لائن کی ازسر نو نجکاری کا عمل شروع کرنے کیلئے رواں ماہ اظہار دلچسپی کی درخواستیں طلب کی جا سکتی ہیں۔ حتمی فیصلہ وزیراعظم کی قائم کردہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد ہوگا۔چیئرمین کمیٹی فاروق ستار نے پی آئی اے کے ملازمین کو 5 سال تحفظ دینے پر زور دیا۔ جس پر سیکرٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ ملازمین کو زیادہ سے زیادہ تحفظ فراہم کیا جائے۔ بڈنگ سے پہلے اس پر حتمی بات چیت کی جائے گی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی آئی اے کی نجکاری کیلئے جہازوں پر 18 فیصد جی ایس ٹی کی چھوٹ کا مسئلہ حل ہو چکا ہے۔ حکومت پی آئی اے کے ذمہ 45 ارب کے واجبات بھی اپنے ذمہ لے گی۔ آئی ایم ایف کے ساتھ پی آئی اے کے علاوہ دیگر ائیرلائنز کو طیاروں پر ٹیکس چھوٹ دینے پر بھی اتفاق ہوگیا۔ اس سے یہ ائیرلائنز خطے کی دیگر ائیرلائنز کا مقابلہ کرسکیں گی۔ تمام ائیرلائنز بھی نئے جہاز خریدیں تو 60 سے 70 ارب چھوٹ بنتی ہے۔سیکرٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ حکومت پی آئی اے کے 650 ارب روپے کے واجبات پہلے ہی اپنے ذمہ لے چکی ہے۔ پچھلی بار سرمایہ کاروں نے 45 ارب کے مزید واجبات کلیئر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔پی آئی اے کے اثاثوں کی مالیت 155 ارب جبکہ واجبات 200 ارب ہیں۔نئے خریدار کو 15 سے 20 نئے جہاز بھی فلیٹ میں شامل کرنا ہوں گے۔کمیٹی نے فیصل آباد، گوجرانوالہ اور اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنیز کی نجکاری کیلئے ٹائم فریم، کمپنیوں کے ذمہ واجبات اور ملازمین کی تعداد کی تفصیلات مانگ لیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ فنانشل ایڈوائزر کے جلد تقرر کے بعد تینوں کمپنیوں کی نجکاری کیلئے پیش رفت میں تیزی آئے گی۔
پی آئی اے نجکاری