امریکہ کی سپلائی بند، غیر ضروری سفارتکاروں و انٹیلی جنس اہلکاروں کو نکالیں ، افغانستان میں امن کیلئے چین ، روس اور ایران کے ساتھ فریم ورک تیار کیا جائے: عمران خان

امریکہ کی سپلائی بند، غیر ضروری سفارتکاروں و انٹیلی جنس اہلکاروں کو نکالیں ، ...
امریکہ کی سپلائی بند، غیر ضروری سفارتکاروں و انٹیلی جنس اہلکاروں کو نکالیں ، افغانستان میں امن کیلئے چین ، روس اور ایران کے ساتھ فریم ورک تیار کیا جائے: عمران خان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے الزامات اور افغانستان میں اپنی ناکامیاں چھپانے کیلئے پاکستان کو دی جانے والی دھمکیوں پرگہرے غم و غصے کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹویٹ اور امریکہ کی اقوام متحدہ میں مستقل مندوب کی جانب سے الزامات ریاستِ پاکستان اور عوام کی توہین ہیں۔
عمران خان نے واضح کیا کہ انہوں نے شروع سے ہی اغیار کی جنگ کا حصہ بننے کی مخالفت کی اور اسے ’ کرائے کی جنگ‘ قرار دیا۔ پاکستان کو امریکہ کی دہشتگردی کے خلاف جنگ کا حصہ بننے کے باعث خود دہشتگردی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ہمارا معاشرہ انتہا پسندی کا شکار ہو کر گروہوں میں تقسیم ہوگیا۔ اس جنگ کے نتیجے میں ہم نے اپنے 70 ہزار شہریوں کی جانیں گنوائیں جبکہ ملکی معیشت کو 100 ار ب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ ’اتنے نقصان کے باوجود ناراض ٹرمپ کے طعنے سننے پڑے اور اب ہماری حکومت وہی باتیں کر رہی ہے جو میں شروع سے کہتا آرہا ہوں کہ ہمیں اس جنگ کا حصہ ہی نہیں بننا چاہیے تھا‘۔


انہوں نے کہا کہ اس سارے معاملے سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ کبھی بھی چند پیسوں کی خاطر کسی کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے، ہم سرد جنگ میں سوویت یونین کے خلاف امریکہ کے اتحادی بنے اور سی آئی اے کو جہادی تیار کرنے کی اجازت دی، پھر کچھ ہی عرصے کے بعد امریکہ نے انہی لوگوں کو دہشتگرد قرار دے دیا اور ہم نے انہیں ختم کرنے کی کوششیں شروع کردیں۔
عمران خان نے کہا وقت آگیا ہے کہ ہم متحد ہو کر کھڑے ہوں اور امریکہ کو دوٹوک جواب دیں، اس ضمن میں پاکستان فوری طور پر 2 کام کرسکتا ہے۔ پہلا کام امریکہ کے تمام اضافی و غیر ضروری سفیروںاور انٹیلی جنس افسران کا بوریا بستر گول کرکے انہیں واپس بھیجیں ، دوسرا کام ہم امریکہ کی فضائی اور زمینی گزرگاہ بند کردیں کیونکہ یہ سہولیات طویل مدت سے امریکہ مفت میں استعمال کر رہا ہے۔


چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے ہمیں نان نیٹو اتحادی کا درجہ ختم کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے تو ہمیں اسے خوش آمدید کہنا چاہیے کیونکہ اس کے دوررس فوائد حاصل ہوں گے۔ پاکستان امریکی ہتھیاروں پر انحصار نہیں کرتا کیونکہ امریکہ کی جانب سے ہمیں صرف زائد المیعاد ہتھیار پیسوں کے عوض فراہم کیے جاتے ہیں۔
عمران خان نے کہا سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کو دہشتگردی کے خلاف اپنے مفاد کیلئے عزت دار طریقے سے لڑنا چاہیے۔ ہمارے مغربی بارڈر پر افغانستان میں داعش ہے اور ہوسکتا ہے کہ دشمن قوتیں اسے ہمارے قبائلی علاقوں میں بدامنی کیلئے استعمال کریں اس لیے ضروری ہے کہ فاٹا کو فوری طور پر خیبر پختونخوا میں ضم کرکے قومی دھارے میں شامل کیا جائے، کیونکہ یہ خلا دشمن قوتوں کو فاٹا کے ذریعے پاکستان میں بے امنی پھیلانے کا موقع فراہم کرے گا۔

یروشلم بغیر مذاکرات چھینا،اب فلسطین کی امداد روکیں گے: ڈونلڈ ٹرمپ
عمران خان نے مشورہ دیا اور کہا یہ وقت ہے کہ پاکستان خود کو امریکہ سے الگ کرلے بالخصوص امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دسمبر 2017 میں نئی قومی سلامتی پالیسی کے اعلان کے بعد کہ جس میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور بھارت کو افغانستان میں اہم رول دینے کی بات کی گئی ہے یہ ممکن نہیں رہا کہ افغانستان میں امریکہ کیلئے قربانی کے بکرے کا کردار ادا کریں۔پاکستان کے پاس بہترین آپشن موجود ہے کہ وہ چین، روس اور ایران کے ساتھ مل کر افغانستان میں امن کیلئے فریم ورک تیار کرے۔ دوسری جانب پاکستانی قوم بھی حکومت اور ریاست سے توقع رکھتی ہے کہ وہ قوم کے وقار کی حفاظت کریں۔