مجاہد ملت قاضی حسین احمد ؒ
مجاہد ملت قاضی حسین ا حمد کو آج جہان فانی سے کوچ کیے چھ برس ہو گئے ہیں ،لیکن شاید ہی کوئی لمحہ ہو کہ قاضی حسین احمد اپنے پُر نور چہرے کے ساتھ محبت کے پھول بکھیرتے، دل و دماغ میں نہ آئے ہوں۔ ہر ذی شعور شخص آج بھی ان سے والہانہ محبت کا اظہار کرتا ہے، لیکن ان کی دنیا سے رحلت سے چند روز پہلے جماعت اسلامی کے راہنما اور بزرگ قومی سیاستدان پروفیسر غفور احمد ؒ وفات پا گئے۔ ان دونوں عظیم قومی راہنماؤں کا صدمہ جماعت اسلامی کے کارکنوں کو ملا۔ دونوں شخصیات اپنی ذات میں ایک الگ انجمن تھے، لیکن قاضی حسین احمد کی وفات امت مسلمہ کے لئے بہت بڑا سانحہ تھا۔ انہوں نے امت مسلمہ کی فلاح کے لئے بہت سی تحریکوں میں حصہ لیا، وہ ہمہ گیر شخصیت تھے، قومی یکجہتی کے فروغ اور فرقہ واریت کے خاتمے کے لئے عملی جدو جہد کر کے ملی یکجہتی کونسل تشکیل دی۔ انہوں نے تمام دینی سیاسی دھڑوں کو یکجا کرنے کی بھر پور کوشش کی۔رکن پارلیمنٹ ،رکن سینٹ ،متحدہ مجلس عمل کے صدر اور ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ ہوتے ہوئے اخلاص ،اخوت،محبت،عاجزی،امانت،دیانت،شرافت کے پیکر، بالخصوص امت مسلمہ امت اسلامیہ پاکستان کومسائل کے گرداب سے نکالنے ،ظالم و جابر حکمرانوں کے غیر آئینی ،غیر قانونی ،آئین و قانون سے ماورا اقدامات کے خلاف ہمہ تن جدوجہد کی وہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کے حوالے سے نہ صرف بے چین رہتے تھے، بلکہ ’’ایک ہوں مسلم حرم کی پا سبانی کے لئے ‘‘ کی عملی جد وجہد کرتے رہے۔ ہم بیٹے کس کے قاضی کے یہ پاکستان کے نوجوانوں کا مقبول نعرہ تھا اور نوجوان اس نعرے پر فخر کرتے تھے اور قاضی حسین کا چہرہ نوجوانوں کو دیکھ کر چمکتا تھا وہ کہتے تھے کہ یہ نوجوان نہ صرف میرے جگر گوشے ہیں ،بلکہ امت مسلمہ کے مجاہد صفت اور پاکستان کا روشن مستقبل ہیں۔قاضی حسین احمد 4 مرتبہ جماعت اسلامی کی امارت کے منصب پر فائز رہے، اس سے قبل جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل ،امیر جماعت اسلامی صوبہ خیبر ،امیر جماعت اسلامی پشاور رہے۔ان کے دورامارت جماعت اسلامی دنیا میں اسلامی تحریکوں کی کامیابی کا بھی سبب بنا۔ 1996ء میں پیپلز پارٹی کی کرپٹ حکومت کے خاتمے کے لئے اسلام آباد میں کامیاب دھرنے ،پورے ملک میں کاروان دعوت و محبت، 5 فروری کویوم یکجہتی کشمیر کو قومی سطح پر منانے کے لئے کلیدی کردار ادا کیا، ان کی وفات سے جہدو جہد آزادی کشمیر کے حریت راہنما سید علی گیلانی تنہا رہ گئے، لیکن کشمیر کے مظلوم عوام اپنے محسن سے محروم ہو گئے، کشمیر کی آزادی پاکستان میں اسلامی نظام کا قیام قاضی حسین احمد کی زندگی کا مشن تھا وہ اپنے مشن سے مخلص تھے، آنے والے دنوں میں 5 فروری 2019 ء یوم یکجہتی کشمیر کا دن قاضی احمد کی کمی پوری ملت اسلامیہ پاکستان اور کشمیری عوام کو پر نم کر دے گا، لیکن ان شااللہ کشمیر بنے گا پاکستان۔ ملکی سیاست میں غیرمتنازعہ شخصیت ہونے کا بھی انہیں منفرد اعزاز حاصل رہا ہے۔ملک بھر کی تمام سیاسی ،دینی جماعتوں کی قیادتیں ان کا دلی احترام کرتی تھیں، اسی طرح سماجی،سول سوسائٹی ،مزدوروں ،کسانوں ،وکلا،طلبہ ،ڈاکٹرز،اساتذہ،شاعروں ،دانشوروں ،صحافتی تنظیموں ،تجزیہ کاروں ،اینکرپرسنوں کے نہ صرف دلوں پر راج کرتے تھے ،بلکہ اپنی نرم گو گفتگو، ہر شخص کو گرم جوشی سے ملنے، بالخصوص چھوٹے بچوں کا ماتھا چوم کر پیار کرنا ان کا طرۂ امتیاز رہا ہے۔قاضی حسین احمد کی وفات سے پاکستان کی سیاست ایک عظیم محب وطن سیاسی راہنما سے محروم ہو گئی ہے، ان کی کمی کا خلا کبھی پورا نہیں ہو گا۔ اللہ تعالیٰ انہیں جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائیں اور پسما ندگان قائدین و کارکنان جماعت اسلامی کو صبروجمیل عطا فرمائیں ۔ آمین