ادارے اپنے آئینی حدود میں رہ کر کام کرے تو مضبوط ہوسکتے ہیں :بین الصوبائی بار کونسلز رابطہ کمیٹی
کوئٹہ(ڈیلی پاکستان آن لائن)بین الصوبائی بارکونسلز رابطہ کمیٹی کے رہنماؤں نے کہاہے کہ ادارے اپنے آئینی حدود میں رہ کر کام کریں تو مضبوط ہوسکتے ہیں،ججز کیخلاف کارروائی سے متعلق بارکونسلز کوآ گاہ ،صوبائی بار کونسلوں میں مداخلت بند ،سپریم کورٹ کے صدر کے طرز پرسیکرٹری سپریم کورٹ بارکیلئے صوبوں کو نمائندگی اورتمام صوبوں کے معدنی وسائل پر ان کا حق واختیار تسلیم کرکے سی پیک سے متعلق بلوچستان کے لوگوں کے تحفظات دور کئے جائیں ۔
کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلوچستان بار کونسل ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین راحب خان بلیدی ایڈووکیٹ ودیگر عہدے داروں کاکہناتھاکہ اس وقت ملک معاشی اور سیاسی بحران سے دو چار ہے جبکہ اداروں کی جانب سے بے جا مداخلت کا سلسلہ بھی جاری ہے، عدالت عظمیٰ کی جانب سے ازخود نوٹسز کی سماعتوں پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے لیکن دوسری جانب فوجداری اور سول مقدمات کی بڑی تعداد زیر التواء ہے جس پر ہم تشویش کااظہار کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ معاشی بدحالی کے باعث جرائم میں اضافہ ہورہاہے، ہم چاہتے ہیں کہ تمام ادارے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کام کریں ،انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ ججز کے متعلق بار کونسلز کو آگاہ کریں بلکہ جس صوبے کے جج کے خلاف ریفرنس دائر ہے اس صوبے کے بار کونسل کو بھی نمائندگی ملنی چاہیے ،انہوں نے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنسز کے فوری فیصلوں کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام عائد کیاکہ پاکستان بار کونسل کی جانب سے صوبائی بار کونسلوں کی معاملات میں مداخلت کی جارہی ہے جو پاکستان بار کونسل کے قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے، بلوچستان کے لوگوں کے تحفظات دور کئے جائیں اور قانون سازی کے ذریعے ان کے حقوق کا تحفظ ممکن بنایاجائے ، لاپتہ افراد کو بازیاب کرکے عدالتوں میں پیش کیاجائے ۔