سرائیکی صوبہ خالی نعرہ، جنوبی پنجاب کی محرومیاں بڑھ گئیں، شیر علی گورچانی
ڈیرہ غازیخان (سٹی رپورٹر):تبدیلی کے دعویدار اور سرائیکی صوبہ کالولی پاپ دیکر اقتدار کے مزے لینے والوں نے جنوبی پنجاب کی محرمیوں کو بڑھا دیا ہمارے دور کے منصوبوں پر اپنے نام کی تختیاں لگا کر عوام کو بے وقوف بنانے کی ناکام کوشش کی گئی ہے موجودہ حکومت کے ڈیڑھ سالہ دور اقتدار نے عوام کے منہ سے نوالہ تک چھین لیا ہے بے روزگاری اور ٹیکسز کی بھر مار نے عام آدمی زندگی اجیرن کردی ہے جبکہ غریبوں کے پاس ادویات خریدنے کے پیسے تک نہیں ہیں ان خیالات کا اظہار مرکزی رہنماء مسلم(بقیہ نمبر40صفحہ7پر)
لیگ ن اور سابق ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی سردار شیر علی گورچانی نے ڈی جی خان میں اپنی رہائش گاہ میں صحافیوں سے گفتگو کر تے ہو ئے کیا انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت غربت کے خاتمہ کا منشور لیکر آئی لیکن حقیقت میں اس وقت غریب کا خاتمہ کیا جارہا ہے موجودہ حکومت میں تاجروں سے لیکر ریڑھی والے تک سب ہی پریشان حال ہیں بجلی کے بلوں پر لگنے والے حیران کن ٹیکسز کی بھر مار نے ملازم اور مزدور طبقے کا گھر چراغ تک بجھا دیا ہے موجود دور میں ایک بھی توانائی کا منصوبہ شروع نہ کیا جاسکا جبکہ مہنگائی نے عام آدمی سے زندگی جینے کا اختیار تک چھین لیا ٹماٹر سے لیکر دالیں اور ضرورت زندگی کی اشیاء کی قیمتیں آسمان تک پہنچ چکی ہے جبکہ زندہ رکھنے والے ادویات کی قیمتوں نے غریب کو موت کے مزید نزدیک کردیا ہے جس پر حکومت اور حکومتی وزراء کی سوچ اور منصوبہ بندی نظر نہیں آتی سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا موجودہ حکومت کو عوام کے مسائل کے حل سے زیادہ اپنے وزراء کے ہر روز آنے والے سیکنڈلز اور انکے مسائل کی فکر رہتی ہے۔ایک سوال کے جواب سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ سرائیکی صوبہ محاذ والوں نے جنوبی پنجاب کے عوام کے ساتھ بدترین مذاق کیا ہے سرائیکی صوبہ کے نام پر اقتدار کے مزے لوٹنے والے عوام کے ساتھ بدترین مذاق ہے جبکہ شہباز شریف کا جنوبی پنجاب سیکٹریٹ کا منصوبہ تھا جو کہ موجودہ حکومت تاحال نہ بناسکی انکا کہنا تھا کہ انکے حلقے جام پور فاضل پور اور گردو نواح میں انہوں نے سڑکوں کا جال بچھایا تعلیم کے متعدد سکول اور کالجز دئیے پینے کے پانی سے لیکر سیوریج تک کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جبکہ موجودہ ارکان اسمبلی اسلام آباد اور لاہور میں بیٹھ کر اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں انہیں عوام کے پریشانیوں اور گھمبیر مسائل کی پرواہ تک نہیں نہ ہی ان کو اب سرائیکی صوبہ یاد ہے نہ ہی اس علاقے کے عوام یاد آتی ہے۔
شیرعلی گورچانی