سینیٹ کمیٹی منصوبہ بندی کی گوادر تاکوئٹہ اور خضدار ریلوے ٹریک بچھا نے کی سفارش
اسلام آباد(آئی این پی) ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی وترقی نے گوادر میں پانی فراہمی کا منصوبہ مکمل کرنے کیلئے وزارت منصوبہ بندی کو اضافی فنڈز جاری کرنے، گوادر سے کوئٹہ اور خضدار تک ریلوے ٹریک بچھانے کی سفارش کرتے ہوئے گوادر سے متعلق مکمل ماسٹر پلان پر بریفنگ بھی طلب کرلی جبکہ موٹر ویز پر ٹول ٹیکس کے محصولات میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا۔ جمعہ کو آغاشاہزیب درانی کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کا اجلاس ہوا، چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ موٹروے پر ٹول ٹیکس میں کمی کی کیا وجوہات ہیں،جس پر این ایچ اے کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہیوی ٹریفک میں کمی کی وجہ سے موٹروے ایم ون پر ٹول ٹیکس کم ہوا، ٹول ٹیکس میں دو فیصد کمی ہوئی، اسلام آبادپشاور موٹروے پر ٹول ٹیکس میں کمی پر کمیٹی نے اظہار تشویش کیا۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ سی پیک پر مسلم لیگ ن نے غلط بیانی سے کام لیا۔ سی پیک پر انصاف کا نام لینے والی جماعت بھی غلط بیانی کررہی ہے۔ گوادر کو بلوچستان سے الگ کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ بلوچستان میں سی پیک کا کوئی میگا منصوبہ شروع نہیں کیا جارہا، ریلوے ٹریک اور مغربی روٹ پر اب تک کام کا آغاز نہیں کیا گیا۔ریلوے لائن گوادر سے خضدار تک شروع کرنے کی سفارش کی جائے۔ سینیٹر کہدہ بابر نے کہا کہ جو بھی قرضے لئے گئے وہ صرف پنجاب میں خرچ کئے گئے وہ بھی صرف ووٹ کے حصول کیلئے خرچ کئے گئے۔ ہم چاہتے ہیں کہ گوادر پورٹ بنے اور ملک کا فائدہ ہو۔وزارت ریلوے کے حکام نے بتایا کہ ریلوے ٹریک کیلئے فنڈز نہیں ہیں اور ایم ایل ون شروع جب ہوگا تو اس پر کام شروع کیا جائے گا۔ سینیٹر کہدہ بابر نے کہا کہ ایم ایل ون کو گوادر سے شروع کیا جائے، کراچی سے شروع کرنا غلط ہے۔ 18 کلومیٹر ٹریک کی زمین پر قبضہ ہوگیا ہے۔ریلوے حکام نے کہا کہ زمین پر کوئی قبضہ نہیں ہے۔ وزارت منصوبہ بندی حکام نے سینیٹرز کے اعتراضات کی تائید کی۔ اجلاس میں گوادر ماسٹر پلان زیر غور آیا، سینیٹر کہدا بابر نے کہا کہ گوادر ماسٹر پلان اور کتنے خواب دکھائیں گے، گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے تو ہماری زمینوں پر قبضے کر لیے،مجھے یقین نہیں آرہا کہ گوادر کے لوگوں کیلئے کچھ بن بھی پائیگا یا نہیں۔ڈی جی گوادرڈویلپمنٹ اتھارٹی نے بتایا کہ ماسٹر پلان کے تحت گوادر میں بہت کام کرنیکی ضرورت ہے، گوادر شہر کی ڈیمانڈ 45 میگاواٹ بجلی ہے بجلی منصوبے پر کام شروع ہو گیا دو سال میں تین سو میگاواٹ پلانٹ لگ جائیگا، گودار کے اولڈ ٹاؤن کی بحالی کرنی ہے، گوادر سمارٹ پورٹ سٹی کیلئے آئی ٹی سسٹم بناناہے، گوادر میں پانی کی قلت کا مسئلہ ہے،جسکے لیے منصوبوں پر کام جاری ہے، کمیٹی نے ہدایت کی کہ گوادر میں پانی فراہمی کا منصوبہ مکمل کرنے کیلئے وزارت منصوبہ بندی اضافی فنڈز جاری کرے، کمیٹی نے گوادر سے کوئٹہ اور خضدار تک ریلوے ٹریک بچھانے کی سفارش کردی۔ کمیٹی نے گوادر سے متعلق مکمل پلان پر بریفنگ طلب کرلی۔
سینیٹ کمیٹی