’پارلیمنٹ سے اختیار لینے والے اداروں کا قانون سازی کیلئے کہنا۔۔۔‘بلاول بھٹو کاآرمی ایکٹ قومی اسمبلی کمیٹی کو بھجوانے پر ردعمل آگیا

’پارلیمنٹ سے اختیار لینے والے اداروں کا قانون سازی کیلئے کہنا۔۔۔‘بلاول ...
’پارلیمنٹ سے اختیار لینے والے اداروں کا قانون سازی کیلئے کہنا۔۔۔‘بلاول بھٹو کاآرمی ایکٹ قومی اسمبلی کمیٹی کو بھجوانے پر ردعمل آگیا
’پارلیمنٹ سے اختیار لینے والے اداروں کا قانون سازی کیلئے کہنا۔۔۔‘بلاول بھٹو کاآرمی ایکٹ قومی اسمبلی کمیٹی کو بھجوانے پر ردعمل آگیا
’پارلیمنٹ سے اختیار لینے والے اداروں کا قانون سازی کیلئے کہنا۔۔۔‘بلاول بھٹو کاآرمی ایکٹ قومی اسمبلی کمیٹی کو بھجوانے پر ردعمل آگیا
’پارلیمنٹ سے اختیار لینے والے اداروں کا قانون سازی کیلئے کہنا۔۔۔‘بلاول بھٹو کاآرمی ایکٹ قومی اسمبلی کمیٹی کو بھجوانے پر ردعمل آگیا
’پارلیمنٹ سے اختیار لینے والے اداروں کا قانون سازی کیلئے کہنا۔۔۔‘بلاول بھٹو کاآرمی ایکٹ قومی اسمبلی کمیٹی کو بھجوانے پر ردعمل آگیا
’پارلیمنٹ سے اختیار لینے والے اداروں کا قانون سازی کیلئے کہنا۔۔۔‘بلاول بھٹو کاآرمی ایکٹ قومی اسمبلی کمیٹی کو بھجوانے پر ردعمل آگیا
’پارلیمنٹ سے اختیار لینے والے اداروں کا قانون سازی کیلئے کہنا۔۔۔‘بلاول بھٹو کاآرمی ایکٹ قومی اسمبلی کمیٹی کو بھجوانے پر ردعمل آگیا
’پارلیمنٹ سے اختیار لینے والے اداروں کا قانون سازی کیلئے کہنا۔۔۔‘بلاول بھٹو کاآرمی ایکٹ قومی اسمبلی کمیٹی کو بھجوانے پر ردعمل آگیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ سے اختیار لینے والے اداروں کا قانون سازی کیلئے کہنا پارلیمنٹ کی سپرمیسی تسلیم کرنا ہے۔


پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ جب وہ اسلام آباد پہنچے تو پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف پارلیمانی طریقہ کار کو نظر انداز کرکے آرمی ایکٹ کی غیر مشروط منظوری کیلئے رضامند ہوچکے تھے۔حتیٰ کہ بل تمام اراکین اسمبلی کو بھی نہیں دکھایا جارہاتھااور نہ ہی جائزے کیلئے اسے قانونی کمیٹی کے پاس بھیجا جارہاتھا۔


بلاول نے کہا اب وہ اس بات پر خوش ہیں کہ بل قومی اسمبلی کی کمیٹی کو بھیجا جارہاہے اور پھر اسے سینیٹ کمیٹی کو جائزے کیلئے بھجوایاجائے گاجس کے بعد ایوان بالا اور زیریں کے تمام تقاضے پورے کئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا یہ خوش آئند بات ہے کہ ایک سال بعد پارلیمنٹ قانون سازی پر تیارہوگئی ہے۔بلاول نے اپنے تیسرے ٹویٹ میں کہا کہ پارلیمنٹ سے اختیارات لینے والے تمام ادارے قانون سازی کاکہہ کر پارلیمنٹ کی سپرمیسی تسلیم کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کامعاملے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہاتھا ان کے پاس صرف 52ووٹ ہیں۔ وہ کچھ نہیں کر سکتے۔بلاول بھٹو نے کہاوہ نہ تو ’کامہ‘ لگاسکتے ہیں نہ ہی ’فل اسٹاپ‘۔حکومت ان کے بغیر بھی بل پاس کرسکتی ہے۔


بلاول بھٹو نے کہاتھاکہ پیپلزپارٹی کی حمایت کیلئے پارلیمانی طریقہ کار اپنانا ہوگا۔معاملے پر پارلیمانی طریقے پر چلنا کامیابی ہے۔اہم بل بھی پارلیمانی طریقہ کار کے بغیر پاس ہوں گے تونقصان ہوگا۔پی ٹی آئی حکومت نے کابینہ سے آرمی ترمیمی ایکٹ منظور کیا۔معلوم نہیں حکومت کو کیا جلدی تھی۔بلاول بھٹو نے کہامسلم لیگ نے آرمی ترمیمی ایکٹ پر غیرمشروط حمایت کا اعلان کیا۔

مزید :

اہم خبریں -قومی -