افسوسناک واقعہ
انتہائی افسوسناک واقعہ وفاقی دارالحکومت میں پیش آیا رات کی تاریکی میں معصوم طالبعلم کو انتہائی سفاکی و بے رحمی سے گولیاں مار کے قتل کر دیا گیا اور معصوم سے ننے منے پھول کو گولیاں مارنے والے قانون کے رکھوالے ٹھرے جی ہاں جب قانون کے رکھوالے ہی قاتل بن جائیں عوام کی زندگیوں سے کھیلنے لگیں ناحق خون معصونوں کا بہانے لگیں تو تو ایسے معاشرے میں عوام کی زندگیوں کا تحفظ کون کرے جی انتہائی افسوسناک واقعہ جس نے ملک بھر کے شہریوں کو خون کے آنسو سے بھگو دیا جی انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا وہ بھی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں رات گئے سی ٹی ڈی ایلکاروں نے معصوم طالبعلم کو قتل کر دیا اور یاد رہے کہ چند سال قبل ساہیوال سے لاہور آنے والی فیملی کو بھی سرعام گولیاں مار کے قتل کر دیا تھا اور ایک دفعہ پھر وفاقی دارالحکومت میں سی ٹی ڈی اہلکاروں نے راہ چلتے معصوم طالبعلم کو ناحق قتل کر دیا اس واقعے پہ ایلیان اسلام آباد سمیت تمام پاکستانی قوم بھی سراپاء احتجاج ہے اور اعلی حکام سے چیخ چیخ کے معصوم ناحق قتل کئے جانیوالے طالبعلم کے قاتلوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی اور سر عام الٹا لٹکا دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور کہا جا ریا ہے کہ وزیر داخلہ جناب شیخ رشید نے واقعہ کا نوٹس لے لیا اور مزکورہ اہلکاروں کو گرفتار کرنے کا حکم بھی دیا اور مزکورہ اہلکاروں کو حرااست میں لینے کا بھی حکم دیا جبکہ خبر کے مطابق سی ٹی ڈی کے اعلی افسران کو وقوعہ کی انکوائری پہ تعینات کیا گیا جس پہ بھی معصوم ناحق قتل ہونے والے والد کو تحفطات ہیں قتل ونے والے والد کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکاروں نے پرانی دشمنی نکالی بہر حال انتہائی افسوسناک واقعہ ہے اور عوامی مطالبہ ہے کہ حکومت ایسے واقعات کو پیش آنے سے روکے کسی. بھی پولیس اہلکار یا کسی ادارے کے اہلکار کو قطعی یہ اختیار نہیں ہونا چاہئیے کہ راہ چلتے کسی بھی معصوم کو کہیں بھی کسی بھی وقت کسی بھی جگہ گولیاں مار دیں جی ہاں قانون میں تبدیلی لانی چاہئیے تاکہ کہیں کوئی خون ناحق انسانی جاں نہ ضائع ہو سکے بہرحال ہمارا کیا سب کی ہی مطالبہ ہے کہ ناحق انسانی جانوں سے کھیلنے والے انسان نما بھیڑیوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے اور نشان عبرت بنایا جائے تاکہ آئندہ کوئی بھی اس قسم کی سنگین و سفاکانہ حرکت نہ کر سکے تو بہرحال اجازت چلتے چلتے اللہ نگھبان رب راکھا۔