اینٹی کرپشن میں کانسٹیبلوں کی بھرتیوں میں بڑے پیمانے پر بے ظابطگیوں کا انکشاف
لاہور(خبرنگار) اینٹی کرپشن پنجاب میں کانسٹیبلوں کی بھرتی کے دوران ہرقسم کا میرٹ پس پشت ڈال دیاگیا ہے اور قد چھاتی سمیت ہر طرح کے کوائف چھوڑ کر محض جیبیں بھرنے کی پالیسی اپنائی گئی ہے ۔ جس پر وزیراعلیٰ پنجاب نے خفیہ اطلاع پر تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اینٹی کرپشن میں بھرتی ہونے والے 131 پولیس اہلکاروں کی بھرتی میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ جس میں بھرتی ہونے والے اہلکاروں کی بھرتی میں ہرقسم کے میرٹ کو پس پشت ڈالا گیا ہے ذرائع نے بتایا ہے پولیس اہلکاروں کی بھرتی میں قد چھاتی ، دوڑ اور تعلیمی ڈگریوں کی بھی چھان بین نہیں کی گئی ہے اور اہلکاروں کی بھرتی میں قد چھاتی کی پیمائش کے دوران ایسے اہلکاروں کو بھی بھرتی کیاگیا ہے جن کے قد، چھاتی میں کمی پائی گئی ہے ذرائع نے بتایا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی بھرتی میں لاہور اور ملتان سمیت فیصل آباد میں سب سے زیادہ قواعد و ضوابط کو نظرانداز کیاگیا ہے اور قد چھاتی میں کمی اور دوڑ میں فیل ہونے والے اہلکاروں کے قد چھاتی دوبارہ پیمائش کی گئی ہے اور دوڑ میں قبل ہونے والی لسٹ کو تبدیل کرکے لسٹ میں ”اوکے“ کردیاگیا۔ ذرائع نے بتایا کہ اس میں ایوان وزیراعلیٰ کی جانب سے بھرتیوں کو شفاف بنانے کے حوالے سے احکامات کو بھی نظرانداز کردیاگیا اور اس کے باوجود اینٹی کرپشن میں 131 اہلکاروں کو بھرتی کرلیاگیا ہے ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے ایک خفیہ رپورٹ پر وزیراعلیٰ معائنہ کمیشن ٹیم کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جس پر وزیراعلیٰ معائنہ کمیشن ٹیم نے سابق ڈائریکٹرلاہور ریجن اور ڈائریکٹر ملتان ریجن سمیت پہلے مرحلے میں چار ریجنوں کے ڈائریکٹروں کو طلب کرلیا ہے اس حوالے سے اینٹی کرپشن کے ترجمان نے بتایا کہ بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کے بارے علم نہیں اور اگر ایسا ہوا ہے تو تحقیقات ہونا چاہیے۔