کوٹ لکھپت جیل سے رہا ہونیوالے طالبعلم ہیں ڈاکٹرز نہیں، حامد بٹ

کوٹ لکھپت جیل سے رہا ہونیوالے طالبعلم ہیں ڈاکٹرز نہیں، حامد بٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(جنرل رپورٹر) نامعلوم مقام سے روزنامہ ”پاکستان“ سے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر حامد بٹ اور جنرل سیکرٹری ڈاکٹر آفتاب اشرف نے رابطہ کیااور اسی دوران انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز آج بھی اسی قوت میں ہیں جس طرح پہلے تھے، حکومت نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن میں گروپ بندی کرانے کی کوشش کی جو ناکام ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ کوٹ لکھپت جیل سے جن ڈاکٹروں سے معافی نامہ لکھوائے گئے اور انہیں رہا کیا گیا ہے وہ سروسز انسی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ایم بی بی ایس کے زیر تعلیم طالب علم تھے جنہیں سروسز ہسپتال میں چھاپہ کے دوران ہاسٹل سے غیر قانونی طور پر پکڑا گیا پولیس نے ان میڈیکل کے طالب علموں کو بھی پکڑ لیا جو کنٹین سے جوس پی رہے تھے کوٹ لکھپت سے رہا کئے گئے26کے26طالب علم ہیں ان میں ایک بھی ینگ ڈاکٹرز کا راہنما موجود نہیں ہے اور نہ ہی کسی راہنما نے انہیں معافی نامہ لکھ کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے7راہنما گرفتار ہیں جن میں پی آئی سی لاہور کے صدر ڈاکٹر عامر بندشہ کو میانوالی جیل میں منتقل کیا گیا ہے جناح ہسپتال کے صدر ڈاکٹر جاوید طاہر کو اٹک قلعہ میں بند کیا گیا ہے پی آئی سی کے سینئر نائب صدر ڈاکٹر ذیشان ہوتی پولیس تشدد سے ٹانگ ٹوٹ چکی ہے جنہیں اسی حالت میں ملتان جیل میں منتقل کیا گیا ہے وائی ڈی اے کے مرکزی راہنما اور ترجمان ڈاکٹر ناصر عباسی بخاری کو نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر ثاقب جاوا کا تاحال کوئی پتہ نہیں ہے کہ انہیں کہاں رکھا گیا ہے پی آئی سی کے ایک اور راہنما ڈاکٹر احمد سلیمان کا بھی علم نہیں ہے جبکہ میوہسپتال کے صدر ڈاکٹرcمطلوب ریحان الحق اور تجمل بٹ کو گرفتار کرکے ان پر302کا جھوٹا مقدمہ درج کیا جا چکا ہے باقی قیادت محفوظ مقام پر ہے ڈاکٹر حامد بٹ نے کہا کہ تمام ہسپتال بند ہیں پروفیسرز کا مشکور ہوں جنہوںنے حق کا ساتھ دیا۔ انہوںنے کہا کہ حکومت ہسپتال کھلوانا چاہتی ہے تو سروس سٹرکیچر جاری کرے تمام گرفتار ڈاکٹروں کو رہا کرے اور مقدمات واپس لے تو ایمرجنسی اور ان ڈور میں ڈاکٹرز واپس آجائیں گے۔