گوادر کی ترقی.... وقت کا تقاضا
ملک کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کو جس شورش کا سامنا ہے، اس کے تدارک کے لئے ناراض بلوچ رہنماﺅں سے مذاکرات کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے عوام کی محرومیاں ختم کرنے کے لئے عملی اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ اس سلسلے میں مسلم لیگ (ن) کے زیر اہتمام لاہور میں منعقد ہونے والی گوادر کانفرنس مثبت پیش رفت ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدرمیاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ گوادر پر سب سے پہلا حق بلوچستان کے عوام کا ہے۔ گوادر کو ترقی دی جائے تو یہ ہانگ کانگ کی طرح دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن سکتا ہے، گوادر سے دنیا کو وسطی ایشیا تک تیز رفتار اور کم فاصلے کی رسائی مل سکتی ہے۔ بلوچستان کے سابق گورنر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ ایم این اے نے اس ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گوادر منصوبے کی تکمیل سے بلوچستان اور ملک پر خوشحالی کے دروازے کھل جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کا انفرا سٹرکچر ابھی 90 فیصد سے زائد نامکمل ہے جس کو مکمل کرنے کے لئے 100 فیصد سے زائد کوشش کرنا ہوگی۔ بریگیڈیئر (ر) نادر میر نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ گوادر اور بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں بیرونی قوتیں ملوث ہیں۔ ان کے خیال کے مطابق گوادر کی ترقی کے حوالے سے خصوصی تھنک ٹینک بھی قائم کیا جائے۔ بنظر عمیق اگر دیکھا جائے تو گوادر پورٹ ایساخزانہ ہے جس کا صحیح استعمال نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک کی قسمت سنوار سکتا ہے اور اس کی بدولت پاکستان مشرق وسطیٰ کا گیٹ وے بھی بن سکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت سمیت تمام سیاسی جماعتیں اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں اور متفقہ حکمت عملی اپنا کر اس کام کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔