مسلم لیگ کے اایم این اے جمیل اعوان کی رکنیت معطل :دوہری شہرت کا سسلہ جاری رہا تو وزیراعظم بر طانوی شخصےات ہوں گی :چیف جسٹس
اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ نے ارکان پارلیمینٹ کی دہری شہریت کیس میں مسلم لیگ (ن )کے جمیل اعوان کی قومی اسمبلی کی رکنیت معطل کردی جبکہ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ لوگوں کو باہر سے بلوا کر وزیر اعظم بنا دیا جاتا ہے، دہری شہریت کا سلسلہ جاری رہا تو وزیراعظم برطانوی شخصیات ہوں گی ¾ دہری شہریت والا صدر اور نہ ہی وزیراعظم بن سکتا ہے ¾ ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں ¾ہم نے صرف آئین کو دیکھنا ہے ¾ قانون میں ترمیم کرنا ہمارا نہیں پارلیمینٹ کا کام ہے ۔ منگل کو ارکان پارلیمینٹ کی دہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے کی۔سماعت شروع ہوئی محمد جمیل ملک کے وکیل امتیاز صدیقی کا کہنا تھا کہ ان کے موکل ہالینڈ کے نیشنل ہیں مگر شہری نہیں ہیں۔ انہوں نے ہالینڈ سے وفاداری کا حلف نہیں اٹھایا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا حلف تو رحمان ملک سمیت دیگر کئی پارلیمینٹیرینز نے بھی نہیں اٹھایا۔ ملک جمیل اعوان ہالینڈ کی شہریت رکھنے کا اعتراف کرچکے ہیں۔ رحمان ملک، فرح نازاصفہانی اورآمنہ بٹر کو معطل کیا ہے کسی سے بھی امتیازی سلوک نہیں کریں گے اور عدالت نے جمیل اعوان کی رکنیت معطل کر دی رحمان ملک کے وکیل انور منصور نے کہا کہ ان کے موکل حلفیہ بیان دے چکے ہیں کہ ان کے پاس دہری شہریت نہیں، شواہد طلب کرنا سپریم کورٹ کا کام نہیں۔ رحمان ملک کا کیس اسپیکر قومی اسمبلی کو بھیجوا دیا جائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ رحمان ملک کی بہت سی باتوں کے معترف ہیں مگر یہ قانون کا مسئلہ ہے، انہوں نے کہا کہ لوگوں کو باہر سے بلا کر وزیراعظم بنا دیا جاتا ہے،معین قریشی کی مثال ہمارے سامنے ہے، صاحب جاتے ہوئے اپنا بریف کیس ساتھ لے جاتے ہیں۔ دہری شہریت والے ارکان دو ہوں یا دس ۔فیصلہ عوام کے مفاد میں کرنا ہے۔ میڈیا میں اس قانون میں ترمیم سے متعلق بحث جاری ہے تاہم فیصلہ ہم نے نہیں پارلیمینٹ نے کرنا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ شوکت عزیز اور مشرف کے خلاف درخواستیں لائیں نوٹس جاری کریں گے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ غیر حاضر لوگوں کی عدم موجودگی میں کوئی بات کرنا مناسب نہیں۔ سماعت کے دور ان ایف آئی اے کے لیگل ڈائریکٹر نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ طارق محمود علوانہ کا بیرون ملک جانے کا ریکارڈ تو ہے مگر واپسی کا نہیں۔ ہوسکتا ہے کہ وہ وی آئی پی لانج سے واپس آئے ہوں اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ پاکستان میں کوئی بھی بغیرریکارڈ کے آسکتا ہے۔ کیا وی آئی پی کلچر پر آرٹیکل 25 کا اطلاق نہیں ہوتا۔ کیس میں رحمان ملک کے وکیل انور منصور کے دلائل مکمل ہونے کے بعد مزید سماعت (آج) بدھ تک ملتوی کردی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل کے دلائل سننے کے بعد کوشش ہو گی کہ(آج) بدھ کو اس کیس کی سماعت مکمل کرلیں۔ واضح رہے کہ عدالت نے پیپلز پارٹی کے تین پارلےمینٹیرینز ، رحمان ملک ، فرح ناز اصفہانی اور ساہیوال سے منتخب زاہد اقبال کی رکنیت کوپہلے ہی معطل کررکھا ہے۔