تشدد؟ تھانوں میں سی سی ٹی وی!

تشدد؟ تھانوں میں سی سی ٹی وی!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

خبر دلچسپ اور مفید بھی ہے کہ عدالت عالیہ نے انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ چھ ماہ کے اندر تمام تھانوں میں سی سی ٹی وی کیمرے لگا دیئے جائیں اس خبر میں دلچسپی کا پہلو یہ ہے کہ فاضل جج نے یہ ہدایت ان شکایات کی سماعت کے دوران دی کہ تھانوں میں تشدد ہوتا ہے اور شہریوں کو بلاوجہ زد وکوب کیا جاتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسا ہوتا ہے اور تھانوں میں ایک کمرہ، خاص طور پر ڈرائنگ روم کہا جاتا ہے، تھانیدار جب کسی سے پوچھ گچھ کرے، ڈانٹ ڈپٹ کے بعد وہ کچھ قبول نہ کرا سکیں تو وہ اپنے خصوصی حوالدار یا کسی اور مقررہ ملازم کو آواز دیتے ہیں کہ اسے ذرا ڈرائنگ روم کی سیر کراؤ اور پھر جب وہ بندہ ڈرائنگ روم سے باہر آتا ہے، تو نہ صرف تھانیدار کے مطابق جرم قبول کر چکا ہوتا ہے ،بلکہ اس کی حالت زار اس کے ساتھ ڈرائنگ روم میں ہونے والے سلوک کی مظہر ہوتی ہے۔اس سلسلے میں حال ہی میں ٹاؤن شپ کا ایک کیس سامنے آیا جس میں ایک12سالہ لڑکے کی گمشدگی کی رپورٹ اغوا کے الزام میں تبدیل ہوئی، دو مشتبہ افراد پکڑ لئے گئے اور ان کو ڈرائنگ روم کی سیر کرائی گئی تو انہوں نے نہ صرف لڑکے کو اغوا کرنے کا جرم تسلیم کیا، بلکہ اسے قتل کر کے نعش نہر میں بہانے کا بھی اعتراف کر لیا، تھانے والوں نے اطمینان سے چالان کر دیا اس میں قانونی دلچسپی کا یہ امر بھی تھا کہ نعش کے بغیر ہی قتل کا ملزم قرار دیا گیا۔عدالت عالیہ نے اسی نوعیت کے پولیس تشدد کا نوٹس لیا اور ہدایت کی ہے، جس کے جواب میں پولیس کی طرف سے بتایا گیا کہ ایسے کیمرے لگانے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ یہ اپنی جگہ درست کہ کیمرے لگ جائیں گے کہ پہلے ہی دہشت گردی سے بچاؤ اور خبردار رہنے کے لئے یہ تجویز موجود تھی اور کیمرے لگائے جانا تھے اب عدالت عالیہ کے حکم نے کام اور آسان کر دیا،لیکن سوال یہ ہے کہ کیا کیمرے لگائے جانے سے تشدد والا مسئلہ حل ہو جائے گا، کیمرے تو تھانے کے باہر اور تھانے کے شکایتی مراکز تک کا احاطہ کریں گے۔ ان کے ذریعے حوالات تک بھی دکھائی جا سکتی ہے، لیکن ’’ڈرائنگ روم‘‘ تو اس میں نظر نہیں آئیں گے۔ اس کے علاوہ پولیس اہلکاروں نے نجی عقوبت خانے بھی بنا رکھے ہیں۔ وہاں کون سے سی سی ٹی وی ہوں گے۔ عدالت عالیہ کا یہ حکم بجا، اس سے تھانوں کے کئی مسائل حل ہوں گے اور بنیادی طور پر حفاظتی انتظامات کے لئے کام کریں گے، تشدد روکنے یا اس کی شہادت کے لئے تو کوئی دوسرے ہی انتظامات سوچ لینا چاہئیں۔ *

مزید :

اداریہ -