قائمہ کمیٹی پانی و بجلی کا کراچی مین اموات پر شدید گم وغصہ۔ کے الیکٹرک کی بریفنگ مسترد

قائمہ کمیٹی پانی و بجلی کا کراچی مین اموات پر شدید گم وغصہ۔ کے الیکٹرک کی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد(آئی این پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی نے کراچی میں شدید گرمی سے ہونے والی اموات پر شدید دکھ، غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کے الیکڑک کی بریفنگ کو مسترد کر دیا جبکہ کے الیکڑک نے کہا کہ غیر متوقع گرمی سے کچھ علاقوں میں بجلی کا شدید بحران پیدا ہوا کمپنی نے 5سو پی ایم ٹی پچاس گرڈ اسٹیشنز قائم کرنے کیلئے 3سو ملین ڈالر اضافی خرچ کئے ہیں،نیپرا کے چیئر مین طارق سدو زئی نے آگاہ کیا کہ کے الیکٹرک مکمل طور پر پرائیویٹ کمپنی ہے حکومت کے 26فیصد حصص ہیں اور بورڈ آف ڈائریکٹرزمیں 3سرکاری ارکان بھی ہیں ۔نیپرا ریگولیٹری باڈی ہے انتظامی اختیارات نہیں ۔چیئر مین کمیٹی سینیٹر اقبال ظفر جھگڑا نے کہا کہ کراچی میں ہونے والے سانحہ پر پوری قوم کو تشویش لاحق ہے ایسے اقدامات اٹھائے جائیں کہ آئندہ کے لئے ایسے واقعات روکے جا سکیں۔کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو چیئر مین کمیٹی سینیٹر اقبال ظفر جھگڑا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا ۔ نیپرا کے چیئر مین طارق سدو زئی نے آگاہ کیا کہ کے الیکٹرک مکمل طور پر پرائیویٹ کمپنی ہے حکومت کے 26فیصد حصص ہیں اور بورڈ آف ڈائریکٹرزمیں 3سرکاری ارکان بھی ہیں ۔نیپرا ریگولیٹری باڈی ہے انتظامی اختیارات نہیں ۔ کے الیکٹر ک دو طریقوں سے بجلی پیدا کرتی ہے ایک اپنے وسائل سے اور حکومتی نظام سے این ٹی ڈی سی کے ذریعے 650میگا واٹ بھی حاصل کرتی ہے اپنے پلانٹ سے دستیاب پیدوار ی صلاحیت 1822میگا واٹ اور آئی پی پیز سے 994اصل پیدواری صلاحیت 2478ہے کے الیکٹر ک کی طلب 3ہزار میگا واٹ ہے اور شارٹ فال 370میگا واٹ ہے اس حساب سے چار گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہونا چاہیے تھی ۔ 2012-13سے تین سالوں کے دوران 43فیصد پیداواری صلاحیت کو پچپن فیصد کیا گیا ہے شو کاز نوٹس جاری کیا لیکن ہائی کورٹ سے حکم امتناہی حاصل کر لیا گیا ہے ۔ٹرانسمیشن لائنوں پر زیادہ بوجھ ڈالنے سے ٹرانسفارمر پھٹنے شروع ہوئے ۔ تقسیم کار نظام زیادہ لوڈ برداشت نہ کر سکا کئی جگہوں پر 24گھنٹوں سے 96گھنٹے تک بھی لوڈ شیڈنگ کی گئی ۔ 3یا 4دن کے الیکٹر ک نے قابو پالیا ۔ہائی لاسز علاقوں میں بجلی پہنچائی گئی 27سو میگا واٹ بجلی فراہم کرنے کی پابندی تھی جو فراہم نہ کی جا سکی ۔کراچی الیکٹرک اپنے وسائل کو قائم رکھ کر مرکزی نظام سے بھی 650میگا واٹ بجلی حاصل کرتی رہی ۔ تما ڈسکوز کو دیے گئے مرکزی باسکٹ ریٹ پر بجلی دی جاتی رہی لیکن 2005سے 2009تک کراچی الیکٹرک رعائتی نرخوں پر بجلی لیتی رہی جو نومبر 2005سے اکتیس ارب روپے کا فرق بن گیا تھا ۔این ٹی ڈی سی نے جو بجلی دی اس کی قیمت فروخت 112ارب تھی جسکی وصولیاں 40ارب ہوئیں اٹھاسٹھ ارب روپے کے فرق کا بوجھ کراچی الیکٹرک نے صارفین پر ڈالا اس کا بھی شوکاز نوٹس بھیجا گیا جس پر عدالت سے حکم امتناہی حاصل کر لیا گیا۔ کے الیکٹرک کے چیف طیب ترین نے کہا کہ ناگہانی اور غیر متوقع گرمی سے کچھ علاقوں میں بجلی کا شدید بحران پیدا ہوا کمپنی نے 5سو پی ایم ٹی پچاس گریڈ اسٹیشن قائم کرنے کیلئے 3سو ملین ڈالر اضافی خرچ کئے ہیں صنعتی ایرئے میں لو ڈ شیڈنگ نہیں ہے ۔ پانچ سالوں میں پیدوار بڑھانے کیلئے.5 2بلین لگائے ہیں ۔361ملین ڈالر کی سرمایہ کاری بنیادی ڈھانچے کو مکمل بحال کرنے پر بیرون ملک سے لائی گئی ۔زیادہ سے زیادہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ پانچ گھنٹے ۔اجلاس میں سینیٹرز نثار محمد ، سراج الحق ، محمد علی خان سیف، غوث محمد خان نیازی ، تاج حیدر ، مختار احمد دھامرا ، نعمان وزیر خٹک کے علاوہ چیئر مین نیپرا ، طارق سدوزئی ، چیف کے الیکٹرک طیب ترین ، ایڈیشنل سیکریٹری وزارت عمر رسول نے شرکت کی۔

مزید :

علاقائی -