ٹرین حادثے میں شہید پاک فوج کے افسر اور جوان آبائی علاقوں میں سپرد خاک
جامکے چٹھہ ،گوجرانوالہ/اسلام آباد/ایبٹ آباد (بیورورپورٹ ،نمائندگان ،اے این این) گوجرانوالہ ٹرین حادثے میں شہید ہونے والے پاک فوج کے افسران اور جوان آبائی علاقوں میں اعلیٰ اعزاز کے ساتھ سپرد خاک،جائے حادثہ پر امدادی سرگرمیاں جاری،فوجی جوانوں نے سحری اور افطار بھی جائے وقوعہ پر کی،پاک فوج ،ریلوے اور پولیس کی مشترکہ ٹیم نے تحقیقات کا آغاز کر دیا،جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لئے گئے،سانحہ کی ابتدائی رپورٹ وزیر اعظم کو ارسال کر دی گئی جس میں تخریب کاری کے خدشے کا اظہار کیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق جمعہ کو ملک بھر میں گوجرانوالہ ٹرین حادثے اور انسانی جانوں کے ضیاع پر فضا سوگوار رہی۔ٹرین حادثے میں شہید ہونیوالے پاک فوج کے افسران اور جوانوں کو ان کے آبائی علاقوں میں اعلیٰ فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا۔ ٹرین حادثے میں شہید لیفٹیننٹ کرنل عامر جدون ، اہلیہ اور بیٹا بیٹی کی نماز جنازہ پہلے ایف ایف آر سینٹر اور بعد میں ان کے آبائی گاؤں نواں شہر میں ادا کی گئی۔نماز جنازہ میں کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمان،کمانڈنٹ پی ایم اے اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔بعد میں انھیں آبائی گاؤں میں اعلیٰ فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔اس موقع پر پاک فوج کے چاک و چوبند دستے نے عامر جدون کے جسد خاکی کو سلامی دی اور آرمی چیف کی طرف سے ان کی قبر پر پھول چڑھائے گئے ۔ میجر عادل کی لاہور کیولری گراونڈ قبرستان اور کیپٹن کاشف کی شاہ کوٹ میں تدفین کی گئی ہے۔ گوجرانوالہ ٹرین حادثے میں شہادت پانے والے پاک آرمی کے میجر عادل کو فوجی اعزاز کے ساتھ لاہور کے کیولری گراونڈ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا۔میجر عادل شہید لاہور کے علاقے اقبال ٹاون نیلم بلاک کے رہائشی تھے ، ان کے جسد خاکی کو لاہور کے کیولری گراونڈ قبرستان لایا گیا ،پاک آرمی کے جوانوں نے گارڈ آف آنر پیش کیا ۔ نماز جنازہ میں کور کمانڈر لاہور لیفٹنٹ جنرل نوید زمان ،گیریژن کمانڈر طارق امان ، رشتہ داروں اور لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی ۔شہید کی والدہ کہتی ہیں کہ انہیں اپنے بیٹے پر فخر ہے، اپنے بہن بھائیوں کا پرتکلف دوست بھی تھا ،جاتے ہوئے کہہ گیا کہ امی تیار رہیں ،اپنے ساتھ سوات لے کرجاوں گا۔شہید کی تدفین کے بعد شہید کے گھر رشتہ داروں،اہل محلہ اور دیگر کا اظہار غم کے لیے تانتا بندھ گیا۔ شہید کیپٹن کاشف کی نماز جنازہ شاہ کوٹ کے نواحی گاؤں میں ادا کی گئی ، ، کور ہیڈ کوآرٹر ملتان میں شہدا کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کر دی گئی ، ریلوے ٹرین کے ڈرائیور محمد ریاض کی نماز جنازہ فیصل آباد میں ریلوے گراؤنڈ کی جامع مسجد میں ادا کر دی گئی ، ضلعی انتظامیہ ، ریلوے افسران ، عزیز و اقارب سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ، محمد ریاض کو نور شاہ والی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔ دوسری جانب ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق گوجرانوالہ میں ٹرین حاد ثہ میں جاں بحق فراد کی تعداد 17ہو گئی ، حادثے کے مقام پر پاک فوج کے جوان عثمان کی لاش کی تلاش کے لئے پاک فوج کا ریسکیو آپریشن جاری ہے ، پاک فوج کی تحقیقاتی ٹیم نے جائے حادثے کا دورہ کیا تحقیقاتی ٹیم نے جائے حادثہ کا دو سے تین گھنٹے تک معائنہ کیا ، سیکیورٹی اداروں نے علاقے کو سیل کر دیا اور ہر قسم کی آمد و رفت پر پابندی ہے ۔ ریلوے حکام کے مطابق آرمی کے ریسکیو آپریشن مکمل ہونے کے بعد ریلوے کا انجن اور بوگیاں پانی سے نکالنے کا عمل شروع کیا جائے گا ۔ ین حادثے کی تحقیقات کیلئے پاک فوج اور ریلوے کی مشترکہ ٹیم نے کام کا آغازکردیا ہے ، تحقیقاتی ٹیم میں پاک فوج انجینئرنگ کورکے جنرل ، بریگیڈیئر ، ریلوے کے فیڈرل انسپکٹرمیاں ارشد اور اے جی ایم ہمایوں رشید مشترکہ ٹیم میں شامل ہیں، تحقیقاتی ٹیم جائے حادثہ کے مقام پر پہنچی اور شواہد اکھٹے کیے ، تحقیقاتی ٹیم ٹرین کے زخمی اسسٹنٹ ڈرائیور، گارڈ اوردیگر مسافروں کے بیانات بھی ریکارڈ کرے گی ،ہیڈ چناواں کے تباہ شدر پل کی مرمت کیلئے بھاری مشینری پہنچا دی گئی ہیں، ریلوے کے انجنئیرز کی زیرنگرانی تباہ شدہ پل کی مرمت اورٹریک کی بحالی کا کام جاری ہے ، پل کی مرمت کے بعد انجن اوربوگیوں کونہرسے نکالا جائیگا،حادثے میں ٹرین کی چار بوگیاں اورانجن نہرمیں گرے تھے ۔کورکمانڈر گوجرانوالہ لیفٹیننٹ جنرل غیور احمد ریسکیو آپریشن کی نگرانی کررہے ہیں ۔فوجی جوانوں نے سحری اور افطاربھی جائے وقوعہ پر کی ، آرمی کے غوطہ غوروں نے رات گئے نہر میں ڈوبی ٹرین کی بوگیوں میں چیکنگ کا عمل مکمل کرلیا۔ذرائع کے مطابق اب ان بوگیوں میں کوئی فرد موجود نہیں ، چھناواں نہر میں پانی کی سطح پانچ سے چھ فٹ رہ گئی ہے ۔ گوجرانوالہ میں ٹرین کی بوگیاں گرنے کا واقعہ گذشتہ روز دوپہر سوابارہ بجیتحصیل وزیرآباد کے ہیڈ چھناواں برج پر پیش آیا۔برج کراس کرتی ٹرین پل کے اچانک بیٹھ جانے سے نہر میں جاگری ، ٹرین کی آدھی بوگیاں نہر میں گریں اور آدھی پانی سے باہر رہیں۔ادھر یلوے حکام نے سانحہ گوجرانوالہ کی ابتدائی رپورٹ وزیر اعظم کو بھیج دی ہے۔ رپورٹ میں امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ ٹرین کو باقاعدہ ٹارگٹ کر کے ریلوے ٹریک کی فش پلیٹیں اکھاڑی گئیں۔ذرائع کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ 550ٹن والی گاڑی گزر گئی تھی، تو350 ٹن والی گاڑی گزرنے سے پل کیسے گرسکتا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع نے بھی شبہ ظاہر کیا ہے کہ ٹریک کو نقصان پہنچانے سے حادثہ ہوا۔ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بھی تخریب کاری کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ پاکستان ریلوے کے ڈپٹی ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ بلال سرور کا بھی کہنا تھا کہ گوجرانولہ ٹرین حادثے میں تخریب کاری کا عنصر شامل ہوسکتا ہے۔ اس سے پہلے ریلوے کے وزیر خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ گوجرانوالہ میں جس طرح ٹرین ڈی ریل ہوئی، ایسا کسی دھماکے کی صورت میں یا پھر فش پلیٹیں اکھاڑنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس حادثے میں بظاہر کوئی ہاتھ ملوث لگتا ہے۔ گوجرانوالہ میں جس پل پر ٹرین کا حادثہ ہوا، وہ سو سال پرانا اور خستہ حال تھا، تاہم وزیر ریلوے کا مزید کہنا ہے کہ حادثہ پل کی خستہ حالی کے باعث پیش نہیں آیا۔