5فیصد اشرافیہ نے ملک کی 95فیصد دولت پر قبضہ کر رکھا ہے: سراج الحق
اسلام آباد (آن لائن) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ 5فیصد اشرافیہ نے ملک کے 95فیصد دولت پر قبضہ کیا ہوا ہے، ملک میں فساد کا مرکز اسلام آباد ہے جب تک اسلام آباد میں امریکہ اور بھارت کے وفادار بیٹھے ہیں اس وقت تک ملک میں امن اور خوشحالی نہیں آ سکتی۔ سود کرپشن اور کمیشن نے پورے نظام کو تباہی سے دوچار کر دیا ہے، کرپٹ لینڈ اور ڈرگ مافیا کو اقتدار کے ایوانوں سے نکال کر جیلوں میں بند کرنے کی ضرورت ہے، حکومت احتساب کمیشن کے نام پر لیت و لعل سے کام لیکر اپنے آپ کو بچا نہیں سکتی ہے ۔ ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ قوم کے اندر مایوسی اور بے چینی ہے بے روزگار نوجوان اپنے مستقبل سے مایوس ہے خواتین کے حقوق کی پامالی ہو رہی ہے۔ نوجوان بچیوں کو زندہ جلانے کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے معاشرے میں تناؤ ہے 5فیصد جاگیر داروں نے ملک کی64فیصد زمین پر قبضہ کر رکھا ہے جبکہ 5فیصد اشرافیہ 95فیصد دولت پر قابض ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سالانہ 43کھرب سے زائد رقم کرپشن کی نذر ہو رہی ہے جس سے ہم عوام کو تعلیم اور صحت کی سہولیات ، نوجوانوں کو روزگار اور ملک کا قرضہ چکا سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف اقتدار میں رہنے والوں نے دولت کے انبار لگا دیئے ہیں جبکہ دوسری جانب عام آدمی کی زندگی اجیرن ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو مسائل کے دلدل میں دھکیلنے کے ذمہد ار وہی لوگ ہیں جو بار بار حکومتوں میں آتے ہیں اور پھر قومی دولت لوٹ کر بیرون مالک اثاثے بناتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم ان لٹیروں کو وارننگ دیتے ہیں کہ لوٹی ہوئی دولت واپس لوٹا دیں ورنہ عوام ان کے عالی شان محلوں کا محاصرہ کریں گے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک میں فساد کا مرکز اسلام آباد ہے جہاں پر امریکی اور بھارتی وفادار بیٹھے ہیں جب تک اسلام آباد کو ان کے تسلط سے آزاد نہیں کرایا جائے اس وقت تک ملک میں امن اور خوشحالی نہیں آ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ادویات مہنگی اور شراب سستی ہے سود کرپشن نے پورے نظام کو تباہی سے دوچار کر دیا ہے۔ کرپٹ ، لینڈ اور ڈرگ مافیا کو اقتدار سے نکال کر جیلوں میں بند کرنے کی ضرورت ہے ملک کے عدالتی نظام سے عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے۔ کسی غریب کو تھانے کچہری اور عدالت سے انساف نہیں ملتا ہے انہوں نے کہا کہ جب تک ملک میں تمام فیصلے قرآن و سنت کے مطابق نہیں ہونگے اس وقت تک عام آدمی کو انصاف نہیں مل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آزاد ملک 70سال پورے ہونے کے باوجود ہم مغرب کی غلامی سے نہ نکل سکے۔ ہمارے نظام تعلیم ، معیشت اور عدالتوں پر انگریزوں کا نظام مسلط ہے جماعت اسلامی چیف جسٹس کے ہاتھ میں انگریز کے قانون کی بجائے قرآن پاک دیکھنا چاہتی ہے۔ جب قرآن پاک پر فیصلے ہونگے تو کوئی وڈیرہ ، جاگیردار اور سرمایہ دار کسی غریب کا استحصال نہیں کر سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اب تک پانامہ لیکس کے معاملے پر احتساب کمیشن بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے مگر اس پالیسی سے وہ اپنے آپ کو احتساب سے بچا نہیں سکتی ہے۔ حکمرانو کے لئے بہتر یہی ہے کہ جلد از جلد اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کرے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے مسلم لیگ کو بار بار ووٹ دیئے مگر مسلم لیگ نے عوام اور نظریہ پاکستان سے وفا نہیں کی۔ ملک میں آج بھی مشرف اور زرداری کی پالیسیاں جاری ہیں جس کی وجہ سے ملک کے بچے بھی آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے غلام ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے ہمیشہ سانپوں اور بچھوں کو دودھ پلایا ہے جنہوں نے ہر دور میں عوام کو ڈسا ہے۔ جماعت اسلامی ملک کے عوام کو کرپٹ حکمرانوں سے نجات دلانے کے لئے بھرپور تحریک چلا رہی ہے۔