کم عمر شادیوں کی روک تھام کیلئے اپنے اپنے علاقوں میں پیش آنے والے واقعات کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے قائم مانیٹرنگ سیل میں فوری شکایت درج کروائیں، ڈپٹی کمشنر ندیم الرحمان میمن

کم عمر شادیوں کی روک تھام کیلئے اپنے اپنے علاقوں میں پیش آنے والے واقعات کی ...
کم عمر شادیوں کی روک تھام کیلئے اپنے اپنے علاقوں میں پیش آنے والے واقعات کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے قائم مانیٹرنگ سیل میں فوری شکایت درج کروائیں، ڈپٹی کمشنر ندیم الرحمان میمن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

عمرکو ٹ ( سید ریحان شبیر ) عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ضلع انتظامیہ چائلڈ میرج ایکٹ 2013سے نافظ عمل ہے لیکن اس سے خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں کئے جا سکے ہیں اور اس قانون پر عملدآمد کرنے کے لیے موثر منصوبہ بندی کی اشد ضرورت ہے اور کم عمر بچیوں کی شادی کی رسم سے بچیوں کے بنیادی حقوق کی پامالی ہے جس پرتمام سول سوسائٹی کے لوگوں پر فرض ہے کہ کم عمر بچیوں کی شادی کی روک تھام کیلئے اپنے اپنے علاقوں میں پیش آنے والے واقعات کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے قائم مانیٹرنگ سیل میں فوری شکایت درج کروائیں تاکہ ایسے غلط فیصلوں کا بروقت ازالہ کیا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار ڈپٹی کمشنرندیم الرحمان میمن نے محکمہ سماجی بہبود اور ڈسٹرکٹ انگیجمنٹ گروپ کے مشترکہ تعاون سے سندھ میں کم عمر بچیوں کی شادی کی روک تھام کیلئے بنائے گئے چائلڈ میرج ایکٹ 2013پر موثر عمل درآمد کرانے اورلوگوں کی آگاہی کیلئے منعقدہ ایک روزہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا،انہوں نے کہا کہ کم عمرکی شادیوں کی روکھتام کے لیے معاشرے کے لوگ اس بات کا تعین کریں کہ ہمیں اس جرائم سے ہمیشہ کے لیے نجات حاصل کرنی ہے اورچھوٹی عمر میں بچوں کی شادی ہونے سے ان کی تعلیم، صحت اور کھیل کی عمر بھی تباہ ہو جاتی ہے اس لیے چھوٹی عمر کی شادی کی روکھتام کی اشد ضروری ہے اور اگر کہی بھی کم عمرشادیوں کا کیس ظاہر ہوتا ہے تو وہاں پر ضلع انتظامیہ اپنا بھرپور کردار ادا کرئے گی اور ضلع میں فلاحی تنظمیں اور سول سوسائیٹی اپنا بھرپور کردار اد ا کر رہی ہے اور اس اقدام کو روکنے کے لیے عام لوگوں اور پسماندہ علائقوں میں اس قانون کے حوالے سے آگاہی زیادہ سے زیادہ فراہم کی جائے۔ اس موقع پر ایس ایس پی عمرکوٹ اعجاز شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے جبکہ قدرتی وسائل پہلے جیسے ہیں اس لئے کم عمر بچیوں کی شادی سے مسائل پیداہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ ضلع عمرکوٹ میں صرف سیف ہاؤس قائم ہے جس میں 24سے 48گھنٹے تک ایک لیڈیز کی ڈیوٹی عائد کی گئی ہے اور اس وقت تک کم عمر کی شادیوں کے کل آٹھ کیس رجسٹرڈ ہوئے ہیں جس میں چھ کیس زیر سماعت ہیں اورر محکمہ پولیس اس سلسلے میں اپنا بھرپور کردار ادا کررہی ہے۔ اس موقع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ماہر سوشل ورکر اقبال ڈیتھو نے بتایا کہ پوری دنیا میں 1.5ملین بچے شادی کی کم عمری کا شکار ہیں جن میں پاکستان اور بنگلا دیش کے ملکوں میں بچیوں کی کم عمری میں شادیوں کی تعداد زیادہ ہے جبکہ پاکستان میں مردم شماری کے مطابق100میں سے9بچیوں کی کم عمری میں شادی ہوتی ہیں جس کی وجہ سے بچیوں کی صحت،تعلیم اپنے فیصلے کرنے سے متاثر ہوتی ہیں،سیمینار سے سندھ ہومن رائیٹس کمیشن کے ممبر کرشن شرما نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کم عمر کی شادیاں ایک جرائم ہیں اور اس جرائم سے نجات پانے کے لیے ضروری ہے کہ محکمہ سوشل ویلفیر، وومین ڈولپمینٹ، محکمہ پولیس،سول سوسائیٹی، والدین اور منسلک محکمے مل کر کام کریں تو اس جرائم پر قابو پایا جا سکتا ہے، اس موقع پر غلام مصفطی کھوسو، میر حسن آریسر، سروپ چند مالہی، اللہ بخش کنبھر، اللہ بخش آریسر اوردیگر نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر پربھات تھیٹر گروپ نے کم عمر بچیوں کی شادیوں کی روک تھام کیلئے ڈرامہ پیش کیا،جبکہ سیمینار میں ڈی او سکینڈری بلال احمد، ڈی او پرائمری دوارکو مل، سوشل ویلفیرآفیسر میرپورخاص، ڈی ایس پی عمرکوٹ، این جی اوز اور دیگر محکمہ کے نمائندوں نے بھی شرکت کی .