کراچی سٹاک ایکسچینج میں دہشت گردی اور ہمارا قومی فخر
دُنیا کے اقتصادی، مالی اور زرعی نظام میں سرمائے کی منڈی انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے اور کسی بھی ملک کی معیشت میں سٹاک ایکسچینج اعصابی مرکز ہوتا ہے۔ سٹاک ایکسچینج میں ہونے والا اتار چڑھاؤ، ملکی، قومی، علاقائی اور عالمی معیشتوں پر فوری اثرات مرتب کرتا ہے۔ گزری صدی میں مہاتیر محمد کی قیادت میں ملائیشیا نے بے پناہ ترقی کی۔ مہاتیر ذہین معاشی حکمت کار اور عظیم سیاست دان ہی نہیں،بلکہ قومی رہنما بھی تھے۔انہوں نے تھوڑے ہی عرصے میں ملائیشیا کو ابھرتی ہوئی ساؤتھ ایسٹ ایشین معیشتوں کی صف اول میں کھڑا کر دیا۔ وہ امریکہ اور اس کے پھیلائے ہوئے عالمی زری و مالیاتی اداروں کے چنگل کی کارروائیوں سے کما حقہ، شنا سائی رکھتے تھے۔ بطور معیشت دان انہیں آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، لندن کلب، پیرس کلب اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک جیسے اداروں کی چالاکیوں بارے پتہ تھا اِس لئے انہوں نے اپنے ہی انداز میں اس چنگل سے بچتے بچاتے ملائیشیا ہی نہیں، بلکہ خطے کی دیگر معیشتوں کو بھی کھڑا کیا، موثر بنایا اور اس طرح ان ممالک کے گروپ کو ”ابھرتی ہوئی علاقائی معیشتوں“ کے نام سے جانا جانے لگا۔
اخبارات میں ملائیشیا کو ایشین ٹائیگر کے نام سے پہچانا جانے لگا۔ مہاتیر نے سیاست میں اپنے ملک میں مکمل طو پر غلبہ حاصل کر لیا۔ عالم اسلام میں بھی انہیں عزت اور وقار کی نظر سے دیکھا جانے لگا،کیونکہ مہاتیر محمد نے عالمی سطح پر اپنا نام اور مقام امریکی مدد اور معاونت کے بغیر بنایا تھا اور عالمی زری اور مالیاتی اداروں کو بائی پاس کر کے کامیاب معیشت کا کامیاب تجربہ کر کے دکھایا تھا، اِس لئے انہیں ناکام بنانے کے لئے سازشیں شروع ہو گئیں، اس زمانے میں ایک امریکی یہودی ارب پتی سٹاک بروکر جارج سوروس کا یہ بیان کہ ”ایشین ٹائیگر کو بلی بنا دوں گا“ بہت مشہور ہوا۔ اس یہودی سٹاک مارکیٹ بروکر نے بڑے منظم طریقے سے تھوڑے ہی عرصے میں سٹاک مارکیٹ آپریشن کے ذریعے صرف ملائیشیا ہی نہیں، بلکہ ریجن کی دیگر ابھرتی ہوئی معیشتوں کا دھڑن تختہ کر دیا۔ یہاں جارج سوروس کے کمال اور طریق کار کے متعلق تفصیلات بیان کرنا قارئین کے لئے باعث اذیت ہو سکتا ہے،اِس لئے آگے بڑھتے ہیں، ویسے ملائیشین معیشت کی بربادی کے بعد آئی ایم ایف، ورلڈ بنک اور دیگر ادارے ہاتھ باندھ کر مہاتیر کے پاس چلے آئے کہ ”ہم آپ کو جتنا چا ہیں قرضہ دیتے ہیں“ لیکن مہاتیر نے ان سے ایک ڈالر کا بھی قرض نہیں لیا اور اپنی معیشت کو ایک بار پھر اپنے عوام کی مدد سے بحال کیا۔ ٹائیگر بنایا اور پھر باعزت طریقے سے قومی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لی۔
کراچی سٹاک ایکسچینج، پاکستانی سرمائے کی منڈی کا اعصابی مرکز ہے، لاہور اور اسلام آبا کے سٹاک ایکسچینج اس میں ضم ہو چکے ہیں۔ یہ سارے سٹاک ایکسچینج نجی شعبے نے، سویلین افراد نے، سرمایہ کاروں نے سرمایہ داروں نے قائم کئے ہیں۔ سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان سرمائے کی منڈی کو ریگولیٹ کرتا ہے اس لئے سٹاک ایکسچینج بھی اس کی نگرانی میں کام کرتے ہیں،مگر یہ سب کچھ اول تا آخر نجی شعبے/افراد کی محنت ِ شاقہ کا کمال ہے کہ انہوں نے عالمی معیار کی ایک وسیع و عریض مارکیٹ قائم کر کے دکھائی ہے۔پریمیئر سٹاک ایکسچینج جو ہماری قومی معیشت میں مرکزی اہمیت کا حامل ہے، مختلف حکومتیں اپنی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے سٹاک مارکیٹ انڈکس کا حوالہ ضرور دیتی ہیں۔ معیار اور کارکردگی کے اعتبار سے پاکستان سٹاک مارکیٹ دُنیا کی کسی بھی ماڈرن مارکیٹ کے ہم پلہ قرار دی جا سکتی ہے تو حجم کے اعتبار سے یہ بڑی مارکیٹوں کے ہم پلہ نہیں ہے،ایسے ہی جیسے ہماری قومی معیشت بڑی/عالمی معیشتوں کے ہم پلہ نہیں ہے،لیکن کارکردگی کے اعتبار سے ہماری سرمائے کی منڈی قابل ِ ذکر ہے۔ یہی وجہ کہ گزشتہ دِنوں جب کراچی سٹاک ایکسچینج پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تو یہ عالمی خبر بنی۔ اقوام متحدہ نے دہشت گردوں کو انجام تک پہنچانے کا ذکر کرتے ہوئے دہشت گردی کی مذمت کی۔
ویسے ہمارے پیدائشی دشمن ہندوستان نے ٹارگٹ ٹھیک چنا تھا۔ اگر دہشت گرد اپنے منصوبے میں کامیاب ہو جاتے،یعنی اگر وہ ٹریڈنگ ہال تک پہنچ جاتے،کچھ کو یرغمال بنا لیتے اور بہت سوں کو ہلاک کر دیتے تو ہماری سرمائے کی منڈی کا ایسے ہی بھٹہ بیٹھ جانا تھا جیسے ان دِنوں پی آئی اے کا بیٹھا ہوا ہے،کروڑوں کا نہیں اربوں کھربوں کا سرمایہ ڈوب جاتا ہے،لیکن سلام ہے ہماری پولیس اور نجی شعبے کے گارڈز کو جنہوں نے اپنی جانوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے دشمن کی مکروہ چال کو ناکام بنایا اور قومی معیشت کو برباد کرنے کی منظم کاوش/سازش کو ملیا میٹ کر کے ثابت کر دیا کہ ہم جاگتی ہوئی قوم ہیں ویسے ہماری مسلح افواج، آئی ایس آئی، رینجرز اور دیگر ریاستی ادارے دو دہائیوں سے دہشت گردوں کے عزائم اور ناپاک منصوبوں کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں،لیکن ایک سویلین مرکزی ادارے (سٹاک ایکسچینج) میں تعینات سندھ پولیس کے اہلکاروں اور نجی کمپنی کے گارڈز نے وہ کام کر دکھایا، جس سے ہمارے سر فخر سے تن گئے ہیں۔اس میں کسی شک و شبہے کی گنجائش نہیں ہے کہ یہ انفرادی جرأت اور بہادری کی قابل ِ رشک داستان ہے، پولیس اہلکاروں اور گارڈز نے اپنی ذمہ داریوں کو پروفیشنل طریقہ سے، قومی جذبے کے تحت نبھاتے ہوئے شاندار داستانِ شجاعت رقم کی جس کی گونج نہ صرف پورے ملک، بلکہ عالمی سطح پر بھی سننے اور دیکھنے کو ملی۔
قومی سطح پر جو مایوسی اور ناکارکردگی کی ایک دبیز چادر تنی ہوئی ہے اس میں پولیس اور گارڈز کی کارکردگی ہمارے لئے ایک خوشگوار ہوا کا جھونکا ہے۔نجی شعبے میں قائم سٹاک ایکسچینج نے جس طرح پیشہ وارانہ انداز میں اپنا سیکیورٹی نظام ترتیب دیا ہوا ہے، جس میں سندھ پولیس کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ گارڈ بھی شامل ہیں وہ بھی قابل ِ رشک ثابت ہو گیا ہے۔یہ نجی اور سرکاری شعبے کی بہتر مینجمنٹ اور کارکردگی کی ایک روشن مثال ہے۔ سٹاک ایکسچینج کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے ایک کروڑ روپے کا مالیاتی فنڈ قائم کیا ہے، جس سے شہداء کے لواحقین اور زخمیوں کی مدد کی جائے گی یہ ایک مستحسن قدم ہے اس سے پہلے حکومت سندھ بھی ان کی مدد کر چکی ہے۔ گورنر ہاؤس میں بھی انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لئے تقریب کا اہتمام کیا جا چکا ہے۔ایسے ماحول میں جب دشمن ہمیں غیر مستحکم کرنے کی حتمی کاوشیں کر رہا ہے، لائن آف کنٹرول پر گولہ باری اور ڈرون بازی جاری ہے، اندرون ملک دہشت گردانہ حملے جاری ہیں تو پاکستانی معیشت کے اعصابی مرکز پر دشمن کا کاری وار ناکام بنانا ایک بہت بڑی قومی کامیابی ہے اس سے ہمیں حوصلہ ملا ہے کہ ہمارے پولیس جیسے سرکاری ادارے اور سٹاک ایکسچینج جیسے نجی ادارے دشمن کی سازشوں کا مقابلہ کرنے اور انہیں ناکام بنانے کے لئے فعال اور سرگرم ہی نہیں، بلکہ مستعد اور مستحکم بھی ہیں۔سلام سندھ پولیس و گارڈز۔ سلام کراچی سٹاک ایکسچینج۔ سلام پاکستان۔