غفلت کے باعث موسیقی کا عظیم ثفاقتی ورثہ آخری سانسیں لینے لگا
لاہور(فلم رپورٹر)ریڈیوپاکستان اور پاکستان ٹیلی ویژن سمیت دیگراداروں کی غفلت کے باعث موسیقی کا عظیم ثفاقتی ورثہ آخری سانسیں لینے لگا، ہزاروں گیتوں کی ریکارڈنگ خراب، کمپیوٹرائزریکارڈ نہ ہونے کی وجہ سے تاریخ دھندلانے لگی،نورجہاں سے لے کر مہدی حسن تک آج کے بہت سے گیت بھی کمپیوٹرپر محفوظ نہ ہوسکے،ذرائع نے بتایا ہے کہ ریڈیوپاکستان اور پی ٹی وی کے پاس ماضی کی ہزاروں ریکارڈنگز خراب ہوچکی ہیں کیونکہ انہیں کمپیوٹرائزنہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ماضی کا یہ سرمایہ رفتہ رفتہ اپنا وجود کھورہا ہے۔ ریڈیوپاکستان نے کئی سال پہلے ماضی کے تمام ریکارڈ کو کمپیوٹرائز کرناشروع کیا تھا لیکن طویل عرصہ گزرنے کے باوجودیہ کام پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا جس کی وجہ سترسے اسی سال پر مشتمل ریکارڈ کے ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔برسوں پہلے جو ڈسک اور ٹیپ محفوظ کئے گئے تھے وہ ابھی تک کمپیوٹرائز نہیں ہوسکے۔ریڈیوپاکستان کے پاس لاہور،اسلام آباد،کراچی اور کوئٹہ سمیت دیگر شہروں میں بھی بے شمار ریکارڈ ہے جوکیسٹ اور ڈسک کی صورت میں موجود ہے لیکن ناکافی سہولیات اور دیگر وجوہات کی بناپر کسی جگہ بھی ریکارڈ کمپیوٹرائزنہیں ہوسکا۔ معلوم ہوا ہے کہ ماضی کا یہ ثقافتی ورثہ مختلف صورتوں میں محفوظ کیا گیا تھا جن میں دوہزارسے زائدڈسک،چارہزار کے قریب ٹیپ،تین ہزارکے قریب آڈیوکیسٹ اوردوہزارکے قریب سی ڈی اور ڈی وی ڈیز موجودہیں جن میں ریڈیو پاکستان کے قیام سے لے کرآج تک کا تمام ڈیٹا محفوظ کیا گیا ریڈیو پاکستان میں شروع شروع میں ڈسک پر ریکارڈنگ کی جاتی تھیں جسے وقت کے ساتھ ساتھ آنے والی ٹیکنالوجی پر شفٹ کردیا گیا لیکن جب پاکستان میں کمپیوٹرآیا تو بہت سا کام سی ڈی اور ڈی وی ڈی میں محفوظ کیا گیا لیکن سار اکام آج تک کمپیوٹرائزنہیں ہوسکا جس کی وجہ سے ریڈیو پاکستان کے پاس ابھی تک ڈیجیٹل لائبریری نہیں بن سکی۔ ماضی کا بہت ساکام ضائع ہوچکا ہے۔
جبکہ جو بچ گیا اسے محفوظ کرنے کے لئے بھی اقدامات نہیں کئے جارہے۔ یہ بھی معلوم ہواہے کہ سلطان کھوسٹ،رفیع پیر،نعیم طاہر،مظفرحسین،نسیم اظہر،عشرت رحمانی اور دیگر مشہورفنکاروں کے ڈراموں کے سکرپٹ سٹور میں پڑے پڑے دھندلاچکے ہیں۔