پروں کو کھول زمانہ اڑان دیکھتا ہے۔۔۔  زمیں پہ بیٹھ کے کیا آسمان دیکھتا ہے 

پروں کو کھول زمانہ اڑان دیکھتا ہے۔۔۔  زمیں پہ بیٹھ کے کیا آسمان دیکھتا ہے 
پروں کو کھول زمانہ اڑان دیکھتا ہے۔۔۔  زمیں پہ بیٹھ کے کیا آسمان دیکھتا ہے 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پروں کو کھول زمانہ اڑان دیکھتا ہے 

زمیں پہ بیٹھ کے کیا آسمان دیکھتا ہے 
ملا ہے حسن تو اس حسن کی حفاظت کر 

سنبھل کے چل تجھے سارا جہان دیکھتا ہے 
کنیز ہو کوئی یا کوئی شاہزادی ہو 

جو عشق کرتا ہے کب خاندان دیکھتا ہے 
گھٹائیں اٹھتی ہیں برسات ہونے لگتی ہے 

جب آنکھ بھر کے فلک کو کسان دیکھتا ہے 
یہی وہ شہر جو میرے لبوں سے بولتا تھا 

یہی وہ شہر جو میری زبان دیکھتا ہے 
میں جب مکان کے باہر قدم نکالتا ہوں 

عجب نگاہ سے مجھ کو مکان دیکھتا ہے 

کلام :شکیل اعظمی
 

مزید :

شاعری -