پنجاب میں دو سال کے دوران ریکارڈ ترقیاتی کام
صوبہ پنجاب وہ بنیادہے جس پر پاکستان کی عمارت کھڑی ہے اور سندھ،کے پی کے اور بلوچستان ایسی فصیلیں ہیں جو پاکستان کی سالمیت اور استحکام کیلئے طاقت کا درجہ رکھتی ہیں - صوبہ پنجاب میں سیاسی استحکام اور اچھی حکومت محفوظ پاکستان کی ضمانت بنتی ہے - پنجاب میں گذشتہ 30 سالوں سے ایک ہی خاندان کی حکمرانی رہی ہے اور اس دور کی بدعنوانی اور کرپشن کی ہوشرباتفصیلات سامنے آرہی ہیں -کرپشن،بدعنوانی، اقرباء پروری اور سفارشی کلچر سے تنگ آئے عوام نے ووٹ کی طاقت سے پاکستان تحریک انصاف کوملک کی باگ ڈور سنبھالنے کیلئے مینڈیٹ دیا- پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے ماضی میں مسلسل نظر انداز کئے گئے علاقے سے سردار عثمان احمد خان بزدارکو پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی وزارت اعلی کی ذمہ داری سونپی - سردار عثمان احمد خان بزدار کو پنجاب کی ضلع حکومت کا پہلے سے تجربہ تھا -ان کا ماضی بے داغ اور اور شرافت کی سیاست کے علمبردار ہیں -یہ درست ہے کہ وہ وزیراعلی کے طو رپر پہلی بار اس منصب پر فائز ہوئے ہیں - انہو ں نے دو سالہ عرصہ کے دوران عوامی فلاح و بہبود اورد ڈویلپمنٹ کے ایسے جامع اور ٹھوس اقدامات کئے ہیں جن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی - یہی وہ صورتحال تھی - جس پر اپوزیشن اور اقتدار سے محروم طبقہ پریشان ہوا اور ان کے خلاف منفی پراپیگنڈہ شروع کردیا - انہو ں نے اپنی سیاسی بصیرت، تدبر اور حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے تمام معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کیا - پنجاب میں سیاسی اور انتظامی امور پر ان گرفت پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگئی ہے -انہو ں نے نہ صرف سازشی عناصر کو چاروں شانے چت کیا بلکہ وہ ایک بہترین منتظم کے روپ میں سامنے آئے- دھیمے لہجے میں میٹھی باتیں کرنے کے ساتھ ساتھ وہ ایک زیرک سیاستدان کی تمام خوبیاں رکھتے ہیں -انہیں نمایاں ہونے کا شوق نہیں اور نہ ہی ماضی کے حکمرانو ں کی طرح بڑھک بازی پر یقین رکھتے ہیں - وہ ایسے سیاستدان کے روپ میں سامنے آئے ہیں جو ہر بحران سے صاف بچ نکلنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں - حالیہ کرونا وائرس کی وباء کے دوران وزیراعلی پنجاب سردار عثمان احمد خان بزادر نے حقیقتا ایک متحرک لیڈر کا کردار ادا کیاہے او روہ سب سے پہلے میدان میں اترے شہریوں کو اس وباء سے محفوظ رکھنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا-پنجاب میں 62 کروڑ روپے کی لاگت سے 8 بی ایس ایل تھری لیبز قائم کیں - یہاں پر کرونا کے مریضوں کے ٹیسٹ ہورہے ہیں - انہو ں نے کرونا وائرس کے خدشے کی پرواہ کئے بغیر ڈی جی خان، ملتان، راجن پور، شیخوپورہ، نارروال، سیالکوٹ، فیصل آباد، راولپنڈی، چکوال، روجھان اور تونسہ سمیت دو درجن سے زائد شہروں کے دورے کئے اور آئسولیشن مراکز، قرنطینہ سنٹروں، احساس کفالت مراکز اور گندم خریداری سنٹروں کے دورے کئے - حکومت محکمہ صحت کی کارکردگی کو بڑھانے او رشہریوں کو علاج معالجے کیلئے بھی بروقت اقدامات اٹھائے - بزدار حکومت نے محکمہ صحت اور پی ڈی ایم اے کو 15 ارب روپے سے زائد کے فوری فنڈز جاری کئے - لاک ڈاؤن کی وجہ سے متاثرہ انڈسٹری کو ریلیف دینے کیلئے 18 ارب روپے کا ریلیف پیکیج دیا - کرونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے کے دوران وفات پانے والے ڈاکٹروں اور طبی ماہرین کے لئے شہداء پیکج کا اعلان کیا - شہریوں کو سکولوں کی فیسوں میں 20 فیصد ریلیف دیا - لاک ڈاؤن کی وجہ سے سب سے زیادہ غریب اور دیہاڑی دار طبقہ متاثر ہوا - حکومت نے ان کے معاشی مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت پنجاب نے وفاقی حکومت کے اشتراک سے پنجاب کے 25 لاکھ غریب و مستحق خاندانوں کے کیلئے 12 ہزار روپے فی خاندان کا پیکج دیا -رپورٹ کے مطابق پنجاب میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 22964اور اب تک 2لاکھ24 ہزار مریضوں کے ٹیسٹ کئے جاچکے ہیں -جبکہ 6 ہزار 338 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں -وزیراعلی عثمان بزدار نے متعلقہ حکام کو ایس او پیز پر موثر انداز میں عملدرآمد کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا وائرس پر قابو پانے کیلئے عوام کا تعاون ناگزیر ہے- سماجی فاصلے برقرار رکھتے ہوئے ہی اس بیماری کا پھیلاؤ کم ہوگا-عوام کی صحت سب سے زیاد ہ عزیز ہے -مریضوں کو گھرو ں میں آئسولیشن میں رہنے کی اجازت دی گئی ہے-انہوں نے کہاکہ حفاظتی تدابیر اختیار کرنا ہی کرونا وائرس سے نمٹنے کا موثر طریقہ ہے - تعلیمی اداروں، شادی ہالو ں اور سینما گھروں کو عوامی مفاد میں بند رکھنے کا فیصلہ کیاگیاہے - وزیراعلی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس موذی وباء سے نمٹنے کیلئے حکومت کے اقدامات کا بھر پور ساتھ دیں کیونکہ عوامی شراکت سے ہی مثبت نتائج سامنے آئیں گے - محکمہ صحت کو ترجیحی بنیادوں پر فنڈز فراہم کئے گئے ہیں -”پرہیز علاج سے بہترہے“کے اصول پر عمل کرتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں - اس وقت صوبہ میں ٹڈی دل کے حملے کے پیش نظر صنعتوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے- وزیراعلی عثمان بزدار نے ٹڈی دل کے خاتمے کی مہم کے لئے اپنا ہیلی کاپٹر وقف کر دیا ہے -جو پنجاب کے متاثرہ اضلا ع میں ٹڈی دل کی سرویلنس میں استعمال میں لایاجاسکے گا -انہوں نے محکمہ زراعت اور پی ڈی ایم اے کے حکام کو فصلوں کو ٹڈی دل سے بچانے کیلئے 24 گھنٹے الرٹ رہنے کا حکم دیتے ہوئے اس کے پھیلاؤکو روکنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں -حکومت نے ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے ایک ارب روپے کی خطیر رقم کا اجراء کرنے کے ساتھ ساتھ پنجاب لوکیٹ کنٹرول پلان جاری کیاہے - صوبے کے تمام ڈویژنل و ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں کنٹرول رومز قائم کئے گئے ہیں جو 24 گھنٹے کام کریں گے - ٹڈی دل کے حملہ سے پنجاب کے متاثرہ 24 اضلاع میں تقریبا ڈیڑھ کروڑ ایکڑ رقبے کی موثر نگرانی کی گئی اور جدید ترین آلات و مشنری کے ذریعے 7 لاکھ 56 ہزار ایکڑ رقپے پر زرعی ادویات کا سپرے کیاگیا -حکومت نے کاشتکاروں سے کہاہے کہ وہ اپنے علاقے میں ٹڈی دل کی موجودگی کی فوری اطلاع دینے کیلئے اپنے علاقے کا نام اور تصاویر 0317-8371900 پر وٹس اپ کریں - اس کے علاوہ اپنے علاقے کے ڈی سی آفس یا پی ڈی ایم اے کے مخصوص نمبر 042-99204408یا ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کریں -
وزیراعلی عثمان بزدار کی قیادت میں حکومت نے رمضان المبارک کے دوران اشیاء ضروریہ کی مقررہ کردہ نرخوں پر وافر مقدار میں فراہمی کیلئے بھی اقدامات کئے - اور یہ پہلا رمضان تھا کہ اس مبارک ماہ میں کسی بھی اشیاء کی قلت نہیں ہوئی - وزیراعلی نے کابینہ کمیٹی برائے پرائس کنٹرول کو متحرک کیا اور انہیں شہرو ں کے دورے کرنے اور اشیاء کی قیمتیں چیک کرنے کی ہدایت کی - حکومت پنجاب نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے ”دی پنجاب پری وینشن آف ہورڈنگ آرڈیننس“2020 جاری کیاہے - اس کے تحت ذخیرہ اندوزوں کو تین سال تک قید کی سزا دی جائے گی -ضبط کی جانے والی اشیاء کی 50 فیصد رقم قومی خزانے میں جمع ہوگی - آرڈی نینس کے تحت ڈیلر اپنی پیداوار، ایکسپورٹ، امپورٹ، سٹاک، سیلز او رڈسٹری بیوشن کے حوالے سے اپنا ریکارڈ متعلقہ افسر کے پاس جمع کرانے کا پابندہوگا - آرڈیننس کے تحت متعلقہ افسر معلومات کی بناء پر کسی ڈیلر کے گودام کو چیک کرسکتا ہے -
پنجاب نے ہمیشہ بڑے بھائی کا کردار ادا کرتے ہوئے دوسرے صوبوں کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ہمیشہ قابل تحسین کردار ادا کیاہے - وزیراعلی عثمان بزدار نے عید کے تیسرے روز بلوچستان کے پسماندہ علاقے موسی خیل کا دورہ کیا اور قبائلی عمائدین سے ملاقات کی -عثمان بزدار نے حکومت پنجاب کی جانب سے موسی خیل سے میں ریسکیو 1122 اسٹیشن، بنک آف پنجاب کی برانچ اور اے ٹی ایم مشین لگانے اور نادرا کا دفتر بھی کھولنے کا اعلان کیا - انہو ں نے کہاکہ موسی خیل کالج کے لئے بسیں بھی فراہم کی جائیں گی تاکہ طلباء وطالبات کو ٹرانسپورٹ کی سہولت میسر ہو- انہو ں نے کہاکہ ریسکیو 1122 اسٹشن کیلئے 4X4 ویل گاڑیاں دی جائیں گی - وزیراعلی نے کہاکہ وہ بلوچستان کے عوام کے لئے خیر سگالی او رمحبت کا پیغام لے کر آئے ہیں - انہو ں نے کہاکہ بلوچستان میرا دوسرا گھر ہے اور یہاں کے لوگوں کے ساتھ میرا محبت اور بھائی چارے کا رشتہ ہے -
وزیراعلی پنجاب صوبے کے عوام عوام کی ترقی اور فلاح و بہبود کیلئے اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ انفراسٹرکچر کی ترقی کیلئے اقدامات کررہے ہیں -کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ صوبے میں ذرائع نقل ع حمل کو بہتر کئے بغیر عوام کی زندگیوں میں آسانیاں نہیں لائی جاسکتی - انہوں نے صوبہ بھر میں سڑکوں کی تعمیر و ترقی کیلئے گراں قدر فنڈز جاری کئے ہیں - پسماندہ اور نظر انداز کئے گئے علاقوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے اس کے ساتھ شہروں میں ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کیلئے کام جاری ہے - وزیراعلی عثمان بزدار نے لاہور میں فردوس مارکیٹ میں انڈر پاس کا سنگ بنیاد رکھا ہے -وزیراعلی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ منصوبے پر مجموعی طور پر ایک ارب 76 کروڑ روپے لاگت آئے گی جس میں لینڈ ایکوزیشن بھی شامل ہے - انڈر پاس کی تعمیراتی لاگت کا تخمینہ ایک ارب 9 کروڑ روپے لگایاگیاہے -حکومت شفاف ٹینڈرنگ کے ذریعے 13 کروڑ روپے کی بچت کی ہے اور بچت کے بعد منصوبے کی تعمیراتی لاگت 99 کروڑ روپے ہوگی - وزیراعلی نے اس کی تکمیل کی مدت 4 ماہ کی بجائے تین ماہ میں کرنے کی ہدایت کی ہے- منصوبے کی تکمیل سے سنٹر پوائنٹ گلبرگ سے ایم ایم عالم روڈ اور کیولری گراؤنڈ کی طرف جانے والی ٹریفک کو سہولت ملے گی - دو رویہ انڈر پاس 540 میٹر طویل اور دونوں طرف سے دو لینز پر مشتمل ہوگا -فردوس مارکیٹ چوک میں واقع کوئی عمارت متاثر نہیں ہوگی اور اس انڈر پاس کی تعمیر سے 91 ہزار گاڑیوں کو فائدہ ہوگا جس سے شہریوں کا نہ صرف وقت بچے گا بلکہ ایندھن کی مد میں بچت ہوگی -
صوبہ میں جیل خانہ جات کے محکمہ کی حالت کچھ اچھی نہ ہے -ماضی میں حکومتوں نے قیدیوں کی بہتری کیلئے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے یوں تو کافی بلند و بانگ دعوے کئے گئے مگر سب کاغذوں کی زینت ہی بنے رہے - وزیراعلی عثمان بزدار نے گریژن مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کا افتتاح کیاہے - اس سسٹم کے ذریعے قیدیوں، سٹاف، انتظامی و دیگر امور کی ڈیجیٹل مانٹرنگ کی جائے گی - اس کا آغاز صوبے کی 7 جیلوں میں فوری طور پر کر دیا گیا ہے اور بتدریج اس کا دائرہ کار صوبہ کی تمام جیلوں میں کیاجائے گی - وزیراعلی نے تمام جیلوں میں پی سی اوز کے قیام کی منظوری بھی دی ہے - اس کے علاوہ جیل مینول اور پریزن ایک میں ترامیم کیلئے کارروائی جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی ہے - جیلو ں میں واش رومز تعمیر کرنے، لانڈری سسٹم اپ گریڈ کرنے اور جیل سٹاف کی پوسٹ اپ گریڈ کرنے کی بھی اصولی منظوری دی -
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے پنجاب لوکل گورنمنٹ اکیڈمی کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے پنجاب لوکل گورنمنٹ اکیڈمی کے منصوبے کی تختی کی نقاب کشائی اور دعائے خیر کی۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے پنجاب انٹرمیڈیٹ سٹیز امپرومنٹ انویسٹمنٹ پروگرام کی ویب سائٹ بھی لانچ کی۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی موجودگی میں ”ایکسکویٹر“کے ذریعے کھدائی شروع کرکے منصوبے کی تعمیر کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔ جوہر ٹاؤن لاہور میں انٹر میڈیٹ سٹیز امپرومنٹ انویسٹمنٹ پروگرام کے تحت پہلی لوکل گورنمنٹ اکیڈمی ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے مالی اشتراک سے تعمیر کی جائے گی۔ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے منصوبے کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پنجاب لوکل گورنمنٹ اکیڈمی ایک ارب 86 کروڑ 38 لاکھ روپے کی لاگت سے 18 ماہ میں مکمل کی جائے گی۔پنجاب لوکل گورنمنٹ اکیڈمی کی جدید بلڈنگ 2 بیسٹمنٹ اور6 فلور ز پر مشتمل ہوگی۔ 3 اکیڈمک فلور، 2 ایڈمنسٹریٹو بلاک، ہاسٹل فلور اور وسیع کارپارکنگ بھی ہوگی۔ پنجاب لوکل گورنمنٹ اکیڈمی کے فرسٹ اور سیکنڈر فلور کو کرائے پر دیا جائے گا۔فلور کرائے پر دینے سے تقریباً 4 کروڑ روپے سالانہ آمدن متوقع ہے جبکہ کرائے کی مد میں آئندہ 20 سال میں 2 ارب 18 کروڑ 79 لاکھ روپے کی آمدن متوقع ہے۔پنجاب لوکل گورنمنٹ اکیڈمی میں لائبریری بھی بنائی جائے گی۔اکیڈمک بلاک میں 800 افراد کیلئے کلاس روم، سینڈیکیٹ روم، سیمینار ہال، آڈیٹیوریم، کمپیوٹر لیب بھی بنائی جائے گی۔ لوکل گورنمنٹ اکیڈمی کے ہاسٹل/ریذیڈنشل بلاک میں 55 افراد کے قیام و طعام کا انتظام ہوگا۔پنجاب لوکل گورنمنٹ اکیڈمی کے تعمیر کے دوران ماحولیاتی امور کو مدنظر رکھتے ہوئے ایئر کوالٹی ٹیسٹ، وائس لیول ٹیسٹ اور دیگر امور کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا۔پنجاب لوکل گورنمنٹ اکیڈمی میں ریسرچ کیلئے جدید ترین سہولیات بھی میسر ہوں گی۔ پنجاب لوکل گورنمنٹ اکیڈمی میں پبلک ایڈرس، وائس سسٹم، ویڈیو کانفرنس سسٹم اور سولر سسٹم بھی نصب کئے جائیں گے۔لوکل گورنمنٹ اکیڈمی کی جدید بلڈنگ کی تعمیر میں ڈے لائٹ اور شمسی توانائی کے ذریعے بجلی بچائی جائے گی۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اس موقع پر کہا کہ لاہور میں پنجاب لوکل گورنمنٹ اکیڈمی کا قیام خوش آئند اور قابل تحسین امر ہے اور اس اکیڈمی کے قیام کا مقصد بلدیاتی نظام کو مضبوط اور موثر بنانا ہے۔ لوکل گورنمنٹ اکیڈمی میں عوامی نمائندگان اور لوکل گورنمنٹ آفیشلز کو عصر حاضر کے مطابق ٹریننگ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ بلدیات کو دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق اپ گریڈ کیا جائے گا۔
٭٭٭