پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤکو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو مکمل لاک ڈاؤن کرنا چاہیے یا نہیں؟انٹرنیٹ صارفین نے اپنا فیصلہ سنا دیا
لاہور (خصوصی رپورٹ) عید الفطر اور لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں اور وبا سے اموات میں ہوشربااضافہ ہوا ہے، ایک دن میں ہونیوالی اموات 80سے تجاوز کرچکی ہیں، ایسے میں مکمل لاک ڈاؤن کے بارے میں ایک مرتبہ پھر افواہیں گرم ہیں جبکہ حکومت نے بھی ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد شروع کرانے کا فیصلہ کرلیا اور احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے والی مارکیٹیں بند کروانے کے لیے آپریشن بھی شروع کردیا لیکن پاکستانی عوام کیا چاہتے ہیں؟ یہی جاننے کے لیے روزنامہ پاکستان کی طرف سے سروے کا اہتمام کیاگیا جس دوران بیشتر انٹرنیٹ صارفین نے مکمل لاک ڈاؤن کی حمایت کردی۔
روزنامہ پاکستان کی طر ف سے اپنی ویب سائٹ’ dailypakistan.com.pk‘ آفیشل فیس بک پیج اور ٹوئٹر اکائونٹ پر پول کرایاگیا۔
ڈیلی پاکستان کی طرف سے اپنے ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر صارفین سے استفسار کیا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤکو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو کیا کرنا چاہیے؟ اس کے لیے انہیں دو آپشن دیئے گئے جن میں ’مکمل لاک ڈاؤن‘ اور ’لاک ڈاؤن نہیں کرنا چاہیے‘ شامل تھے۔ تقریباً چوبیس گھنٹوں پر محیط اس سروے کے دوران 1021افراد نے اپنی رائے کا اظہار کیا، تقریباً 62فیصد افراد یعنی 638لوگوں نے مکمل لاک ڈاؤن کی حمایت کی، دوسری طرف 383یعنی 38فیصد لوگوں نے لاک ڈاؤن کی مخالفت کی۔
ادارے کے فیس بک پیج پر بھی یہی پول کرایاگیا، اس دوران 23,400سے زائد لوگوں نے سروے میں حصہ لیا اوران میں سے 55فیصد فیس بک صارفین نے مکمل لاک ڈاؤن کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 45فیصد کا خیال تھا کہ لاک ڈاؤن کوئی مناسب اقدام نہیں اور اپنی رائے اس آپشن کیخلاف دی۔
ٹوئٹر پر اپنے صارفین سے استفسار کیاگیا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤکو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو کیا کرنا چاہیے؟ اس کے لیے انہیں دو آپشن دیئے گئے جن میں ’مکمل لاک ڈاؤن‘ اور ’لاک ڈاؤن نہیں کرنا چاہیے‘ شامل تھے۔ اس پول پر کچھ جوابات کے علاوہ 842افراد نے سروے میں حصہ لیا اور 53.3فیصد لوگوں نے ’مکمل لاک ڈاؤن‘ کے آپشن کا انتخاب کیا جبکہ 46.7فیصد لوگوں کی رائے تھی کہ لاک ڈاؤن نہیں کرنا چاہیے۔
پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو کیا کرنا چاہیے ؟
— Daily Pakistan (@DailyPakistan) June 3, 2020
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ضروری نہیں کہ پوری قوم کی رائے کا یہی تناسب ہو، پاکستان میں ایسے لوگ بھی موجود ہوں گے جو ان پلیٹ فارمز پر موجود نہ ہوں یا پھر وہ انٹرنیٹ سرے سے استعمال ہی نہ کرتے ہوں۔ یہ رائے انٹرنیٹ صارفین او ر روزنامہ پاکستان کے ان پلیٹ فارمز کے ساتھ جڑے لوگوں کی ہے لیکن اس سروے سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ وجہ جو بھی ہو، اکثریت مکمل لاک ڈائون کی حامی ہے۔
اپنی آراء بھی کئی صارفین نے کمنٹ کی شکل میں پہنچائی ہے اور انصر عباس نے لکھا کہ "لاک ڈاون نہیں کرنا چاہیے۔لاک ڈاون سے درمیانہ طبقہ اور غریب طبقہ ذلیل ہورہا ہے"
چاند نے لکھا کہ "جو سوشل میڈیا استعمال کر رہے ہیں کچھ حد تک تو لاک ڈاون کے ھوتے ھوے انکا گزارا ہو ہی جاتا ھے جو سوشل میڈیا استعمال نہیں کر سکتے، ان مزدور طبقے کے لوگوں کی کون راۓ لے گا انکا گزارا کیسے ھوگا؟ پہلے لاک ڈاون میں انکا کیا حال تھا ؟ کیسے گزارا کیا کسی کو معلوم ہی نہیں، اب تو لگتا ہے کہ کورونا سے نہیں بھوک سے ہی مرجائیں گے۔
عبید کا خیال تھا کہ " جو لوگ مکمل لاک ڈائون کے حمایتی ہیں، ان کو غریب کی کوئی فکر نہیں" ان کا یہ موقف کئی دیگر لوگوں کو بھا گیا۔
نایاب اختر نے لکھا کہ "پاکستان میں لاک ڈاؤن اک مذاق بن گیا ہے،، جسکا خمیازہ پوری فیملی اموت کی صورت میں ادا کرے گی،، آپشن دو ہی دیئے ہیں،، کیونکہ پہلے لاک ڈاؤن بھی کچھ کام نہ آیا،، ، کرونا وائرس ایشیائی ممالک سے ختم ہونا ناممکن ہے،،
زکریا نے لکھا کہ " مکمل لاک ڈائون بہترین انتخاب ہے کیونکہ آج کل کورونا بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور جب یہ پھیل گیا تو حکومت پاکستان کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ کنٹرول کرسکے، لہٰذا اب ہمیں اسے لاک ڈائون کے ذریعے اسے کنٹرول کرنا چاہیے"۔
عثمان تارڑ نے لکھا کہ "لاک ڈاؤن کا فائدہ نہیں۔ شروع میں ہی اگر اٹھائیس دن کا مکمل لاک ڈاؤن کر لیا جاتا تو حالات کنٹرول میں ہوتے۔ مگر کنٹرول چاہیے بھی کسے تھا"۔
سیفی نے لکھا کہ " عوام بھی کچھ احتیاط کر لے"
کچھ عوام بھی کر لے,...
احتیاط
— Saify (@saify_11) June 3, 2020