شیخ زید ہسپتال کے88ملازمین فارغ، متاثرین کا شدید احتجاج
رحیم یارخان(بیورو رپورٹ)شیخ زید ہسپتال اینڈ میڈیکل کالج ایک مرتبہ پھر مظاہروں اور ہڑتالوں کی زد میں ' پرنسپل شیخ زید ہسپتال نے ملازمت کے اصول وضوابط (بقیہ نمبر10صفحہ6پر)
کی پامالی کرتے ہوئے ایک ہی نوٹس پر 88 ملازمین کو ملازمت سے فارغ کر دیا' شیخ زید ہسپتال کے ملازمت سے برخاست کئے جانے والے 88 ملازمین کے ساتھ گرینڈ ہیلتھ الاائنس ینگ ڈاکٹرز کی تنظیم و دیگر ہیلتھ تنظیموں نے بحالی ملازمت کے لیے او پی ڈی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور آئندہ کے لیے لائحہ عمل تیار کرتے ہوئے تمام ہیلتھ تنظیموں نے برخاست کئے جانے والے ملازمین کا ساتھ دینے پر کثرتِ رائے سے اتفاق کیا اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے برخاست ہونے والے ملازمین نے کہا کہ یہ سب پرنسپل شیخ زید ہسپتال اور ایم ایس شیخ زید ہسپتال کی نااہلی کا نتیجہ ہے کہ انہوں نے پنجاب کابینہ کی فنانس اینڈ ڈویلپمنٹ قائمہ کمیٹی کو 846 ایڈہاک شدہ ملازمین کے بارے درست بریف نہ کیا ہر شعبہ میں بورڈ آف مینیجمنٹ کے ممبران ' پرنسپل شیخ زید ہسپتال اور ایم ایس کی بے ضابطگیوں کی وجہ سے کرپشن کا بازار گرم ہے اپنی خوشامد کرنے والوں کو اور ان کے ذریعے کرپشن کرنا پرنسپل شیخ زید نے وطیرہ بنا لیا ہے جس کی زندہ مثال خرم شھزاد وکیل ہے جو ہسپتال کا قانونی مشیر ہے پنجاب بار کونسل کا ممبر بھی ہے اس کو انہوں نے اپنی کرپشن چھپانے کے لیے نہ صرف بورڈ آف مینیجمنٹ میں کلیدی عہدہ دے رکھا ہے بلکہ سرکاری گھر اور گاڑی کے ساتھ ساتھ دیگر تمام سہولتیں بھی فراہم کی ہوئی ہیں اور غلام مصطفی نامی شخص کو جو سکیل 12 کا ملازم ہے مگر اپنے جائز نا جائز مطالبات کے لیے بطور ایڈمن آفیسر مڈل مین رکھا ہوا ہے اور اس کو سکیل 16 پر نوازہ ہوا ہے اسی طرح سے ایک اور غلام مصطفی عباسی نامی شخص کو جو ہیڈ کلرک رکھا ہوا ہے مڈل مین رکھا ہوا ہے مطلب کہ اپنی کرپشن اور بے ضابطگیوں کو چھپانے کے لیے ایسے کء ملازموں کو منظورِ نظر رکھا ہوا ہے جبکہ صوبائی وزیرِ صحت کی جانب سے پرنسپل و ایم ایس شیخ زید کو یہ ہدایات جاری ہوئیں تھیں کہ 846 ملازموں کی باقاعدہ قانونی بھرتی کے لیے مختلف شعبوں میں بھرتیوں کے متعلق ایک سمری بنا کر پنجاب حکومت کو جاری کریں جس پر حکومت بھرتیوں کے لیے ہدایات جاری کرئے گی اس طرح یہ تمام ملازمین باقاعدہ قانونی طور پر بھارتی ہو جائیں گے مگر پرنسپل اور ایم ایس شیخ زید ہسپتال نے 15 اپریل کو پنجاب فنانس اینڈ ڈویلپمنٹ قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کو نہ صرف تمام ملازمین سے پوشیدہ بلکہ ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزرنے کے بعد اچانک ہی 88 ملازمین کو ایک ہی لیٹر پر نوکری سے فارغ کر دیا جو بلکل غیر قانونی ہے اور پھر مئی کے مہینے کی تنخواہ بھی برخاست ہونے والے ملازمین کو دے دی انہوں نے مزید کہاکہ اگر یہ بھرتی غیر قانونی تھی تو سال 2003 میں جوائنگ لیٹر کیوں جاری کئے اور اب 8سال سے 15سال تک میڈیکل کے مختلف شعبوں میں خدمات سر انجام دیتے گزر گئے اب جا کر بورڈ آف مینیجمنٹ کو یہ خیال آیا کہ 846 بھرتیاں غیر قانونی تھیں دوسری جانب گرینڈ ہیلتھ الاائنس ینگ ڈاکٹرز نے دیگر تنظیموں سے مشاورتی اجلاس کے بعد مشترکہ طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ اگر تمام ملازمین کو بورڈ آف مینیجمنٹ نے حکومتی سطح پر سفارشات کے ذریعے سے بحال نہ کروایا تو احتجاج اور ہڑتالوں کا دائرہ کار وسیع کر دیا جائے گا۔
احتجاج