مہنگائی کا جن بوتل سے باہر کیوں؟

مہنگائی کا جن بوتل سے باہر کیوں؟
مہنگائی کا جن بوتل سے باہر کیوں؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

روزمرہ اشیاءکی قیمتوں میں روز بروز اضافہ ایک اہم مسئلہ بن کر رہ گیا ہے،کہ حکومت مہنگائی پر قابو پانے میں ناکام ہو چکی ہے، تاہم ایک عوامی سروے کے مطابق مہنگائی کو ملک کا سب سے اہم مسئلہ قرار دیا گیا ہے۔ حکومت نے ماسوائے عوام کو لمبی لمبی قطاروں میں کھڑا کرنے کے کچھ نہیں دیا ہے۔ جگہ جگہ آٹے اور چینی کی قطاریں دیکھنے میں آتی ہیں۔ بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے ہر شہری پریشان ہے، پاکستان کے ہر شہر میں بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہنگامے ہو چکے ہیں، بیروزگاری میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ سوئی گیس کا مسئلہ بھی عوام کے لئے عذاب بنا ہوا ہے، صنعتی یونٹ بند ہو کر رہ گئے ہیں۔ پٹرول پمپوں سے سی این جی غائب کر دی گئی ہے۔ ایل پی جی کی قیمتوں میں روز بروز اضافہ بھی لمحہ ¿ فکریہ ہے۔
روزمرہ اشیاءکی قیمتوں میں اضافے پر کنٹرول کرنا ہر ضلع کی انتظامیہ کا کام ہے، مگر افسوس کہ ڈی سی او متعلقہ ضلع نرخ لسٹ تو جاری کر دیتے ہیں، عملی طور پر اقدامات نہیں کئے جاتے۔ اگر نرخوں پر سختی سے عمل کروایا جائے اور علاقہ مجسٹریٹوں کی ڈیوٹی لگا کر ریٹ لسٹ واضح کی جائے، تو عوام سکھ کا سانس لے سکتے ہیں، مگر ایسا ہو نہیں رہا۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ ہر چیز پر نرخ درج کئے جانے کے احکامات کو یقینی بنائے۔
مہنگائی نے سرکاری ملازمین، پنشنروں اور عام آدمی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ بجلی، سوئی گیس کم ملنے کے باوجود بلوں میں روز بروز اضافہ بھی عوام پر بوجھ بن کر رہ گیا ہے۔ دیگر تمام اشیاءحتیٰ کہ ٹرانسپورٹر بھی کرایوں میں اضافہ کرتے جا رہے ہیں، مگر کوئی روکنے والا نہیں، اس کے علاوہ ٹرانسپورٹر اوور لوڈنگ کر کے کھلے عام ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ حکمران روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے پر توجہ نہیں دے رہے۔ ایسے میں عوام پرویز مشرف دور کو یاد کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ 2008ءمیں منتخب ہونے والی وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے اقتدار میں آ کر عوام سے کئے گئے وعدوں کو بھلا دیا۔ حکومت اپنے منظور نظر افراد کو نوازتی رہی اور عوامی مسائل نظر انداز کئے گئے۔ حکومت نے نوٹ چھاپ کر پاکستانی کرنسی کی بے قدری کر کے غیر ملکی قرضوں کا بوجھ بڑھا دیا ہے، جبکہ آئی ایم ایف کے قرضے پانچ سال میں1.414سے بڑھ کر7ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔
درحقیقت مہنگائی میں روز بروز اضافے کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے، جس نے حکومتی اخراجات کو بڑھانے کو ترجیح دی۔ عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔ صوبائی حکومتوں نے بھی عوام کو ریلیف دینے پر توجہ نہیں دی ، بلکہ سیاسی جوڑ توڑ کو ترجیح دی گئی۔ مہنگائی کے جن پر قابو پانے کی اصل ذمہ داری صوبائی حکومتوں کی ہے، لیکن تمام صوبائی حکومتیں مہنگائی کے بڑھتے رجحان پر قابو پانے میں ناکامی رہی ہیں، بلکہ یہ کہنا بہتر ہو گا کہ رمضان المبارک کے مہینے میں کارروائی کر کے باقی گیارہ مہینوں میں ذخیرہ اندوزوں کو کھلی چھٹی دے دی جاتی ہے۔ مہنگائی کے جن پر قابو پانے کے لئے بیورو کریٹ اپنے اے سی دفاتر سے باہر نکلیں، کھانے پینے کی اشیاءپر ریٹ آویزاں کئے جائیں اور ناجائز منافع خوروں اور ملاوٹ کرنے والوں کے لئے سزائیں مقرر کی جائیں۔ سردست کھانے پینے کی اشیائ، خصوصاً گوشت، چینی، آٹا، کوکنگ آئل، گھی، دالوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں بڑھتے رجحان پر قابو پایا جائے ۔ اس کے لئے ضلعی انتظامیہ کو اپنا مستند کردار ادا کرنا ہو گا۔ عام انتخابات بھی قریب ہیں، عوام کو چاہئے کہ وہ آئندہ ایسی قیادت کو منتخب کریں جو حقیقی معنوں میں اُن کے مسائل حل کر سکے۔   ٭

مزید :

کالم -