چائلڈ لیبر کا خاتمہ نہ ہو سکا گدا گر بچوں کی بھرمار

چائلڈ لیبر کا خاتمہ نہ ہو سکا گدا گر بچوں کی بھرمار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(رپورٹ : دیبا مرزا ) تما م تر حکو متی اقدا مات اور این جی اوز کے بھا ری بھر کم دعووں کے با وجود پا کستان میں چا ئلڈ لیبر کا خا تمہ تو در کنار اس میں خاطر خواہ کمی بھی نہیں لا ئی جا سکی ، ملک میں چائلڈ لیبرمیں روز بروز بڑھتا ہوا اضا فہ لمحہ فکر یہ ہے ۔ صوبائی دارالحکومت میں بچوں کے حقوق کے لئے کام کر نے والے ادراوں کی ناک کے نیچے بچے محنت مزدوری کر تے دکھا ئی دیتے ہیں ، شہر بھر میں اہم شاہراؤں پر گاڑیوں کے شیشے صاف کر تے ،دوکانوں پر مزدوری کر تے یہ بچے ان اداروں کی بے حسی کامنہ چڑا تے نظر آ تے ہیں ۔بانڈڈ گداگری کے ذریعے روزانہ ہزاروں روپے کمائے جاتے ہیں گروہوں کے ماسٹر مائنڈ معصوم اور نو عمر بچوں کو مختلف مقامات پر صبح سویرے ہی چھوڑ جاتے ہیں اور شام کو واپس لے جاتے ہیں شہر کے پوش و معروف ترین چوراہوں ،سڑکوں پر گداگری کے مختلف ریٹ مقرر ہیں اور بچوں کے ذریعے گداگری کو باقاعدہ بزنس بنا دیا گیا ہے ان سب باتوں سے انجان یہ بچے سارا دن گداگری ،مزدوری کرتے ہیں۔ روزنامہ’’پاکستان‘‘ کی طرف سے کئے گئے سروے میں یہ بات نظر آئی کہ یہ بچے بھی دوسرے بچوں کی طرح خواہشات اور خواب رکھتے ہیں۔ مارکیٹ سٹاپ پر بھیک مانگتے ہوئے 10سالہ بچے علی نے بتایا کہ میں اپنے انکل کے پاس رہتا ہوں مجھے پڑھنے کا شوق ہے لیکن انکل کہتے ہیں کہ پڑھائی بہت مہنگی ہے اس لئے پہلے پیسے جمع کرو پھر تم پڑھو گے اس نے کہا کہ میں صبح 7بجے یہاں پر آتا ہوں انکل مجھے یہاں چھوڑ جاتے ہیں اور پھر میں رات 10بجے واپس جاتا ہوں۔ بچے اصغر نے بتایا کہ میرا پڑھنے کو دل کرتا ہے میں چھ بہنوں کا ایک بھا ئی ہوں ۔گاڑیوں کے شیشے صاف کر تا ہوں پیسے مانگتا ہوں تو کچھ لوگ تو پیسے دے دیتے ہیں لیکن جب کچھ لوگ جو بڑی بڑی گاڑیوں میں بیٹھے ہوتے ہیں مجھے ڈانتے ہیں تو میرا دل کرتا ہے کہ میں روؤں اور اپنے امی ابو کے پاس چلا جاؤں۔جاوید اور منیر نے بتایا کہ ہم لوگ پچھلے 5سالوں سے لاہور کی مختلف سڑکوں پر بھیک مانگتے ہیں ہمارا ماموں جس نے ہمیں اپنے پاس رکھا ہوا ہے وہ صبح ہمیں اٹھاتا ہے اور اذانوں کے وقت یہ لوگ سڑکوں پر آجاتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں بچوں نے بتایا کہ اب تو ہم لوگ عادی ہوگئے ہیں ہمیں یہ اب روز کی روٹین لگتی ہے کہ صبح اٹھنا اور سڑکوں پر بھیک مانگنا ۔پہلے ہمارا دل کرتا تھا کہ ہم لوگ پڑھیں اور پڑھ لکھ کر ’’بڑا آدمی‘‘ بنیں ۔ ہمارے پاس بھی بڑی بڑی گاڑیاں ہوں لیکن ہم لوگ نہیں پڑھ سکتے۔انہوں نے بتا یا کہ اگر ہم لوگ بھیک نہیں ما نگتے تو ہم لوگوں کو مار پڑتی ہے اور ہیں کھا نا بھی نہیں ملتا ہے جب کہ دوسری طرٖف ادارہ کے ترجما نوں سے با ت کی جا ئے تو وہ موقف میں محض ٹال مٹول سے کام لیتے ہیں۔اس حوالے سے چائیلڈ پروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن صبا صادق نے کہا کہ چائیلڈ پروٹیکشن لیبر کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں چند دنوں میں پولیس اور این جی اوز کی تعاون سے کریک ڈاؤن کیا اورکام کرنے والے بچو ں کو والدین کے سپرد کرتے ہوئے جرمانے بھی کئے