سینیٹ الیکشن :لاہور ہائی کورٹ نے پروفیسر ساجد میر کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی
لاہور (نامہ نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر سینیٹ کا الیکشن لڑنے والے جمیعت اہلحدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد میر کے کاغذات نامزدگی درست قرار دینے سے متعلق ریٹرننگ افسر کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ان کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی ۔فاضل جج نے حسین سراج کی طرف سے دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ کسی امیدوار کے کاغذات نامزدگی منظور ہوجائیں تو انہیں کوئی عام شہری عدالت میں چیلنج نہیں کرسکتا ۔کاغذات نامزدگی کی منظور ی کے خلاف صرف مدمقابل امیدوار ہی اپیل دائر کرسکتا ہے ۔ جسٹس عائشہ اے ملک کے روبرو حسین سراج کی طرف سے قاضی مبین ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ پروفیسر ساجد میر نے پنجاب سے سینٹ انتخابات کیلئے مسلم لیگ ن کی طرف سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جبکہ ساجد میر مرکزی جمعیت اہلحدیث کے صدر ہیں،پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002کی دفعہ 5کے تحت کوئی شخص ایک ہی وقت میں دو سیاسی جماعتوں کا رکن نہیں ہو سکتا جبکہ ایچ ای سی کے رولز کے مطابق پروفیسر کا لفظ صرف پی ایچ ڈی ڈگری کا حامل شخص لکھ سکتا ہے جبکہ ساجد میر پی ایچ ڈی نہیں ہیں ، ٹیکنوکریٹ کی نشست پر بطور عالم بھی ساجد میر کا تجربہ نامکمل ہے اور آج تک انہوں نے سینٹ میں اسلامی قانون سازی میں حصہ نہیں لیا اور الیکشن کمیشن میں جھوٹا بیان حلفی جمع کرایا، ان تمام حقائق کے باوجود الیکشن کمیشن ساجد میر کے کاغذات نامزدگی درست قرار دیدئے ہیں، پروفیسر ساجد میر کے وکیل انوار الحق پنوں نے موقف اختیار کیا کہ سینٹ کے قوانین کی روشنی میں سینٹ انتخابات کے لئے کوئی امیدوار، اس کا ایجنٹ یا ووٹر کسی دوسرے امیدوار کی اہلیت چیلنج کر سکتا ہے جبکہ کوئی عام شہری سینٹ کے انتخابات سے قبل کسی امیدوار کے کاغذات نامزدگی کو چیلنج نہیں کر سکتا ، ساجد میر کے وکیل نے مزید موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے جن فیصلوں کا حوالہ دیا جا رہا ہے .
ان کے مطابق عام شہری صرف اس وقت کسی رکن اسمبلی یا سینیٹر کی اہلیت چیلنج کرنے کا اختیار رکھتا ہے جب وہ رکن اسمبلی یا سینیٹر منتخب ہو جائے، وفاقی حکومت کی طرف سے ڈپٹی اٹارنی جنرل زکریا شیخ نے موقف اختیار کیا کہ سینٹ کے انتخابات 5 مارچ کو ہو رہے ہیں، اگر آج کسی بھی امیدوار کو الیکشن لڑنے کے لئے نااہل قرار دیدیا جائے گا تو پھر اس متاثرہ امیدوار کے پاس اپیل کا حق نہیں رہے گا، ہائیکورٹ کو الیکشن کے عمل میں مداخلت کرنے یا کسی امیدوار کے کاغذات نامزدگی کی سکروٹنی کا اختیار نہیں ہے، عدالت نے تمام فریقین کے دلائل سننے کا بعد نے الیکشن کمیشن کی طرف سے سینٹ انتخابات کے لئے مسلم لیگ (ن )کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے پروفیسر ساجد میر کے کاغذات نامزدگی درست قرار دینے کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ان کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی۔