افغانستان کے ساتھ کھلی تجارت ہمارے لیے بڑا مسئلہ ہے : گورنر سٹیٹ بینک

افغانستان کے ساتھ کھلی تجارت ہمارے لیے بڑا مسئلہ ہے : گورنر سٹیٹ بینک

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لاہور (کامرس رپورٹر)گورنر اسٹیٹ بینک اشرف وتھرا نے کہا ہے کہ افغانستان سے کھلی تجارت ہمارے لیے بڑا مسئلہ ہے،افغانستان میں بینکنگ کانظام نہیں تھا ، افغانستان میں سہولتیں دیں جو اب گلے پڑگئی ہیں۔ منی لانڈرنگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں،کوئی نئی قانون سازی کی تو تاجر ہی شور مچائیں گے ،پاکستا ن میں کوئی ٹیکس دینے کو تیار نہیں تنقید سب کرتے ہیں ،غیر ضروری اشیا کی درآمد سے خسارہ بڑھا رہا ہے ،اس کو روکنا دیگر اداروں کا کام ہے۔ پاک ایران تجارت کو فروغ دینے کے لیے منصوبوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے، کیبنٹ کمیٹی نے سٹیٹ بینک اور سنٹرل بینک آف ایران کے درمیان معاہدے کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت دونوں ممالک کے برآمد کنندگان اپنے اپنے بینک کے ذریعے کلیم کے معاملات حل کرسکیں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط، نائب صدر محمد ناصر حمید خان ، ایگزیکٹو کمیٹی ممبرز اور سابق عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر صنعت شیخ علاؤالدین، ایم این اے پرویز ملک، ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک سعید احمد، سابق صدر محمد علی میاں، سابق سینئر نائب صدر ملک طاہر جاوید، سابق نائب صدور سعیدہ نذر، میاں ابوذر شادکے علاوہ میاں زاہد جاوید، میاں عبدالرزاق، ذیشان خلیل، معظم رشید، میاں محمد نواز، اویس سعید پراچہ، طارق محمود، تہمینہ سعید چودھری، سید مختار علی، اشرف بھٹی، خواجہ خاور رشید اور کمال محمود امجد میاں بھی موجود تھے۔
گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ سنٹرل بینک ایران کے درمیان معاہدے سے دوطرفہ تجارت بڑھے گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں کریڈٹ ٹو جی ڈی پی دراصل ٹیکس ٹو جی ڈی پی سے منسلک ہے جس کی پاکستان میں شرح گیارہ فیصد کے لگ بھگ جبکہ بھارت میں 26فیصد ہے۔ پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی بہتر ہونے سے کریڈٹ ٹو جی ڈی پی خودبخود بہتر ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ منتخب کنزیومرآئٹمز پر کیش مارجن کی شرط عائد کی گئی ہے کیونکہ 8.5ارب ڈالر مالیت درآمدی کنزیومر گڈز میں سے اکثر غیرضروری اور مقامی طور پر دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیر سے ادائیگی کے لیے 90روز کی حد صرف معلومات تک محدود ہے، اس کی بنیاد پر کسی پر ڈیفالٹر کا لیبل نہیں لگایا جاتا۔ لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط نے کہا کہ تجارتی خسارے میں کمی لاکر زرمبادلہ کے ذخائر کو مزید بہتر کیا جاسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ، چین، بھارت اور پاکستان میں کریڈٹ ٹو جی ڈی پی کی شرح بالترتیب 146فیصد ،141فیصد ، 51 فیصد اور 15 فیصد کے لگ بھگ ہے۔ سٹیٹ بنک کو ایسے اقدامات کرنے چاہیے جس سے نجی شعبہ کی کریڈٹ تک رسائی آسان اور زیادہ سے زیادہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایم ایز کو قرضوں کا اجراء آسان بنایا جائے اور ایس ایم ای بینک کی کارکردگی بھی بہتر کی جائے۔ انہوں نے تجویز دی کہ بنک کریڈیٹ کو آسان اور تیز بنانے کے لیے بنکوں کو سیکورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اور لینڈریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کی ڈیٹابیس تک رسائی دی جائے۔ ایران اور پاکستان کے درمیان بینکنگ چینلز کے قیام سے دوطرفہ تجارت کے فروغ میں مدد مل سکتی ہے۔ عبدالباسط نے کہا کہ ایگزم بینک کے بورڈ آف ڈاوریکٹرز میں لاہور چیمبر کو نمائندگی دی جائے۔ سٹیٹ بنک نے امپورٹرز کوبغیر ایل سی یا بنک گارنٹی کے دس ہزار ڈالر تک ایڈوانس پیمنٹ کی اجازت دی ہوئی ہے۔ ہماری گزارش ہے کہ ریگولر امپورٹرز کے لئے اسکی حد لاکھ ڈالر تک بڑھادی جائے۔ مزید یہ کہ دیر سے ادائیگی کی بنیاد پر بینک کلائنٹ کو ڈیفالٹر قرار نہ دیں۔ انہوں نے چیک باؤنس اور اسلامی بینکوں میں قرض کی بروقت ادائیگی نہ کرنے پر چیرٹی کے نام پر 20سے 24فیصد تک پینلٹی کے معاملات پر بھی اظہار خیال کیا۔ لاہور چیمبر کے نائب صدر ناصر حمید خان نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے معاملے پر اظہار خیال کیا۔ ایم این اے پرویز ملک حکومت کی معاشی کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اصلاحات کا نیا دور معاشی ترقی کی رفتار مزید تیز کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تیز رفتار معاشی ترقی نے غیرملکی سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کی ہے۔

مزید :

کامرس -