فلم’’لِپسٹک انڈر مائی برقعہ‘‘ کی ڈائریکٹر کا غیر معقول پابندی کیخلاف لڑنے کا عزم

فلم’’لِپسٹک انڈر مائی برقعہ‘‘ کی ڈائریکٹر کا غیر معقول پابندی کیخلاف ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ممبئی (این این آئی)انڈین ایوارڈ یافتہ فلم کی ڈائریکٹر اس وقت سینسر بورڈ کے خلاف اپنی فلم’ ’لِپسٹک انڈر مائی برقعہ‘‘ کی ملک میں ریلیز کو یقینی بنانے کے لیے جد و جہد کر رہی ہیں۔النکِریتا سری واستو کو حال ہی میں ایک بری طرح لکھے اور غلطیوں سے بھرے ہوئے خط کے ذریعے آگاہ کیا گیا کہ ان کی فلم کو ’خواتین کے لیے مخصوص‘ ہونے اور قابلِ اعتراض کی وجہ سے سینسر سرٹیفیکیٹ نہیں دیا جا رہا۔’’لِپسٹک انڈر مائی برقعہ‘‘ عورتوں کے جنسی تخیل کی کہانی ہے۔دی سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن نے یہ شکایت بھی کی ہے کہ اس فلم میں ’بے ہودہ الفاظ، آڈیو پورنوگرافی اور ایک خاص فرقے(اس میں کہا گیا ہے کہ اس سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے) کو کچھ حساس طریقہ سے چھوا گیا ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ اب یہ فلم جس میں کنکونا سین شرما اور رتنا پاٹھک شاہ جیسے فنکاروں نے کام کیا ہے انڈین سینماؤں میں نہیں دکھائی جائے گی۔
انڈیا کے ایک چھوٹے قصبے سے تعلق رکھنے والی چار خواتین پر بننے والی اس فلم کا چند ماہ قبل ٹوکیو میں ورلڈ پریمیئر ہوا اور اس کے بعد سے یہ فلم دنیا بھر میں کئی ایوارڈز حاصل کر چکی ہے۔رواں ہفتے کے آغاز پر یہ فلم دو بار گلاسگو فلم فیسٹیول میں دکھائی گئی۔ دونوں ہی شوز کی تمام ٹکٹیں فروخت ہونے کے ساتھ ساتھ فلم نے آڈیئنس ایوارڈ بھی جیتا۔اس کے علاوہ یہ فلم ایستونیا، قاہرہ اور سٹاک ہوم میں بھی دکھائی جا چکی ہے اور آئندہ دنوں میں اسے میامی، ایمسٹرڈیم، پیرس اور لندن میں ہونے والے فلم فیسٹیولز میں بھی دکھایا جائے گا۔اس فلم کی ڈائریکٹر النکِریتا سری واستو نے بتایاکہ سینسر بورڈ والے متبادل نکتہ نظر سے خوش نہیں ہیں، وہ خواتین کے نکتہ نظر سے خوفزدہ ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سینسر بورڈ والے زندگی کو مرد کے نکتہ نظر سے دیکھنے کے عادی ہیں، معروف نظر مرد کی ہے۔میری فلم چار خواتین کے نکتہ نظر، ان کے خواب اور ڈر پر مبنی ہے۔

مزید :

کلچر -