امریکہ کا تعصبانہ رویہ : تبت کی خواتین فٹبال ٹیم کو ویزا دینے سے انکار
واشنگٹن (این این آئی)تبت کی خواتین فٹبال ٹیم نے دعویٰ کیا ہے کہ انھیں ٹیکساس میں ہونے والے ٹورنامنٹ میں شرکت کیلئے امریکی ویزا نہیں دیا گیا ہے۔ٹیم کے مطابق انھیں یہ بتایا گیا ہے کہ حکام کے پاس ایسی کوئی وجہ نہیں جس کی بنیاد پر ہم امریکہ کا دورہ کریں۔امریکی شہری اور تبت کی خواتین فٹبال ٹیم کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیسی چلڈرز نے بتایا کہ وہ 24 فروری کو فٹبال ٹیم کی 16 کھلاڑیوں کو لے کر امریکی سفارت خانے آئیں۔انہوں نے کہاکہ مجھے فیصلے سے مایوسی ہوئی کیونکہ ہم مہینوں سے اس دورے کی تیاری کر رہے تھے۔ یہ تمام کھلاڑیوں کی زندگی کا ایک بڑا لمحہ تھا جب انھیں اس دورے کے بارے میں بتایا گیا تھا ٗ یہ ان کیلئے ایک موقع تھا کہ وہ دنیا کو بتا سکیں کہ تبت کی خواتین میں کچھ بھی کر گزرنے کی صلاحیت ہے۔تبت کی خواتین فٹبال ٹیم کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے مطابق وہ اس بات پر 'شرمندہ' ہیں کہ ان کے ملک نے خواتین کی فٹبال ٹیم کو ویزا دینے سے انکار کیا ۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ نہیں سمجھتی کہ ویزے کو مسترد کرنے میں ٹرمپ انتظامیہ کا کوئی تعلق ہے۔سیسی چلڈرز کے مطابق انھیں اس بات کا خدشہ تھا کیونکہ تبت کے باشندوں کو عام طور پر امریکی ویزا حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کرنا پڑتی ہے کیونکہ امریکی حکام سمجھتے ہیں کہ وہ شاید پناہ کی درخواست کر دیں گے۔انھوں نے کہا کہ دھچکے کے باوجود ان کی ٹیم کے حوصلے بلند ہیں۔تبت کی خواتین فٹبال ٹیم کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس فیصلے کے بعد میں بہت افسردہ تھی تاہم کھلاڑیوں نے مثبت رویے کا مظاہرہ کیا اور مجھے حوصلہ دیا۔ مجھے امید ہے کہ کوئی اور ملک ہمیں دعوت دے گا جہاں تبت کے باشندوں کو خوش آمدید کہا جاتا ہے بصورت دیگر ہم انڈیا کے کسی بھی شہر میں اکھٹے ہو کر اپنی تربیت جاری رکھیں گے۔
ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ وہ انفرادی کیسوں پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے تاہم تبت کے حوالے سے امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی جس کے مطابق تبت کو ابھی بھی چین کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے۔