اندھیر نگری چوپٹ راج ، پولیس فنڈز کرپشن کیس میں تحقیقات کا سامنا کرنیواے افسران کی تقرریاں تبادلے
کراچی(خصوصی رپورٹ) سندھ بیوروکریسی میں تبادلوں اور تقرریوں پر اندھیر نگری اور چوپٹ راج کی مثال سامنے آگئی۔یہ مثال اسوقت دیکھنے میں آئی جب پولیس فنڈز سمیت کرپشن کی تحقیقات کا سامنا کرنیوالے افسران کے تقرریاں، تبادلے کردیئے گئے،ایس پی فدا حسین شاہ کو ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن تعینات کر دیا گیا تو19گریڈ کے افسر ایس ایس پی تنویر طاہرکوپنجاب پولیس بھیجنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔پولیس کرپشن کیس میں سابق آئی جی غلام حیدر جمالی، ایس پی فدا حسین شاہ اور ایس ایس پی تنویر طاہر کیخلاف تحقیقات ہوئی تھی اور نیب نے عدالت میں ریفرنس دائر کرنے کیلئے چیئرمین کو منظوری کیلئے اسلام آباد بھیجا ہوا ہے اورنیب تحقیقات کے باعث سابق آئی جی غلام حیدر جمالی کی گریڈ 22 میں ترقی بھی نہ ہوسکی۔ذرائع کا کہناہے کہ تحقیقات کے دوران اصولی طور پر کسی بھی افسر کا تبادلہ نہیں کرنا چاہئے۔
،ایس پی فدا حسین شاہ سی پی او میں ترقی کے منتظر تھے تو دوسری جانب ایس پی کے تبادلوں پر بھی سوال پیدا ہوگیا ہے۔ذرائع کے مطابق ایس پی کے تبادلوں کااختیار آئی جی سندھ کے پاس ہے،تاہم چیف سیکرٹری سندھ نے ایک ایس پی کا آرڈرکردیا،چیف سیکرٹری نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی جانب سے ایک دن پہلے مقرر کئے گئے، ایس پی ٹنڈومحمد خان اسد ملیھ کو عہدے سے ہٹا دیااور انکی جگہ ایس پی نسیم اراء پنہور کو ایس پی ٹنڈو محمد خان مقررکردیا۔