جوتے پہن کر بھی نماز اداکی جاسکتی ہے یا نہیں، اہم سوال کا جواب مل گیا
لاہور(ڈیلی پاکستان ریسرچ سیل)مسجد میں جوتوں سمیت نماز پڑھنے کو مکروہ اور ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے اور کئی بار ایسے واقعات بھی رونما ہوجاتے ہیں کہ جوتوں کے ساتھ نماز پڑھنے والے نمازی کو زدوکوب کیا جاتا اور ملامت بھی کی جاتی ہے ۔ادارہ منہاج القرآن کے مفتی جناب مفتی محمد شبیر قادری نے حال ہی میں جوتوں سمیت نماز اداکرنے کی شرعی حیثیت پر ایک سوال کا جواب احادیث مبارکہ کی روشنی مین دیتے ہوئے بتایا ہے کہ رسول اللہ ﷺ جوتوں سمیت بھی نماز ادا کرتے تھے۔لیکن آج ہم جوتوں کے بغیر نماز کیوں پڑھتے ہیں ،اسکی بھی ایک وجہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حضرت یعلی بن شداد بن اوس رضی اللہ عنہ نے اپنے والد ماجد حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا’’ یہود کی مخالفت کرو کیونکہ وہ اپنے جوتوں اور موزوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھتے۔‘‘ واضح رہے کہ مام حاکم کے نزدیک، اس حدیث مبارکہ کی اسناد صحیح ہیں لیکن اس کو بخاری ومسلم نے روایت نہیں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نعلین مبارک پہن کر نماز ادا کرتے تھے ۔حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں’’ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا، کیا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جوتے پہن کر نماز پڑھ لیا کرتے تھے؟‘‘ انہوں نے فرمایا’’ ہاں‘‘ تاہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نعلین مبارک کے بغیر بھی نماز پڑھی ہے لہٰذا یہ بھی ہمارے لئے سنت ہے ۔حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا جبکہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے اصحاب کو نماز پڑھا رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے نعلین مبارک اتار دیئے اور انہیں بائیں جانب رکھ دیا۔ جب لوگوں نے یہ بات دیکھی تو انہوں نے بھی اپنے جوتے اتار دیئے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز مکمل کرلی تو فرمایا ’’ تم نے کس وجہ سے اپنے جوتے اتارے؟‘‘ عرض گزار ہوئے کہ ’’ہم نے دیکھا کہ آپ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے اپنے نعلین مبارک اتار دیئے لہٰذا ہم نے بھی اپنے جوتے اتار دیئے ‘‘حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ’’ جبرئیل علیہ السلام میرے پاس آئے تو انہوں نے مجھے بتایا کہ ان میں نجاست لگی ہوئی ہے ۔‘‘فرمایا ’’ جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو اپنے جوتوں میں نجاست لگی ہوئی دیکھے تو اسے رگڑ دے اور ان کے ساتھ نماز پڑھ لے‘‘ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا’’ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو جوتے اتار کر ان کے ذریعے دوسرے کو تکلیف نہ پہنچائے لہٰذا انہیں اپنے دونوں پاؤں کے درمیان رکھ لے یا انہیں پہن کر نماز پڑھے۔‘‘
مذکورہ بالا تصریحات سے معلوم ہوا کہ جوتے پہن کر مسجد میں نماز ادا کی جا سکتی ہے لیکن آج کل مسجدوں میں چمکدار ٹائلیں اور بہترین قسم کے قالین بچھے ہوئے ہوتے ہیں جن پر جوتے پہن کر چلنے سے صفائی رکھنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ لہٰذا آج کل مسجد میں جوتے پہن کر نماز پڑھنا مناسب نہیں ہے اور یہ وقت کی ضرورت بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے گھر کو بھی باقی عمارتوں سے زیادہ صاف اور ستھرا رکھا جائے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نعلین پاک اتار کر نماز پڑھنے کی شاید حکمت بھی یہی تھی کہ زمانے گزر جانے کے بعد وقت کی ضرورت کے مطابق کوئی تبدیلی بھی آئے تو عاشقان مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سنت سے محروم نہ رہیں۔